پاکستان Army ایک منظم ادارہ ہے ماضی بعید میں آسمان پر محو پرواز چیف جنرل پرویز مشرف کی سبکدوشی کو صرف 20 منٹ کے آپریشن میں ناکام بنادیا تھا جبکہ کل رات تو چیف اسلام آباد میں بذات خود موجود تھا تو کیسے ممکن تھا کہ ARMY اپنے چیف کی سبکدوشی کو کامیاب ہونے دیتی۔ پہلی بار فوج نے آئینِ پاکستان کے ساتھ دے کر جمہوری process کو support کیا ہے۔ اور عمران خان کو تحریک عدم اعتماد کے زریعے متحدہ اپوزیشن نے گھر کی راہ دکھائی ہے۔ اگر خدانخواستہ فوج عمران خان کی حکومت کو coup کرکے گھر بھیجتی تو یہ ایک غیر آئینی اقدام ہوتا۔ لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔ اور ہاں اپوزیشن بکھری پڑی ہوئی تھی کوئی وہیل چئیر پر تو کوئی لندن تو کوئی ایک دوسرے کو روڈوں پر گھسیٹتے ہوئے ذلیل کرنے کی باتیں کرتا تھا۔ لیکن PTI کی صرف سوشل میڈیا کے علاوہ زمین پر کارکردگی نہ ہونے کے برابر تھی۔ لنگر خانے اور مسافر خانے کھولنے اور کارخانے بند کرنے سے تو معاشی نظام نہیں چل سکتا تھا۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار عدلیہ میڈیا اور فوج کھلے عام الیکشن سے قبل عمران خان کی حمایت میں کھڑی ہوئی تھی توبہ نعوز بااللہ ججز نے صادق امین قرار دے دیا۔ فوج نے 2018 کا پورے کا پورا الیکشن managed کرکے دے دیا کہ ہوسکتا ہے کہ پاکستان کی قسمت بدل جائے لیکن 200 اقتصادی ماہرین کا دعویٰ دھرے کا دھرا رہ گیا۔ صرف تقاریر اور دعوے وعدے پر تو مملکتوں کو نہیں چلایا جاتا۔ اپنی ناکامیوں کو درستگی کی طرف لے جانے کے بجائے آپ نے فوج کے اندرونی معاملات میں ٹانگ اڑانے کی پہلی اور آخری غلطی کرتے ہوئے اپنے ہی محسنوں کے خلاف اعلان جنگ کردیا۔ جنرل فیض حمید کا تبادلہ فوج کے ڈسپلن رولز کا مسئلہ تھا اور آپ نے اس کو انا کا مسئلہ بنادیا۔ اور یہی سے اپوزیشن کو بھنک پڑگئی اور دوریوں کا سلسلہ شروع ہوا جو زرداری شہباز شریف کی وجہ سے PDM چھوڑ گیا تھا پھر سے ایک ہوگئے خآن صاحب اپنے ہی MNAz کو قابو کرنے میں ناکام رہے حتیٰ کہ اتحادی بھی کنٹرول نہ کرسکیں۔ اپنی غلطیوں کا بوجھ امریکن مراسلہ میں تلاش کرتے ہوئے جمہوری نظام کے خلاف شور کرتے ہوئے دراصل نشانہ فوج کو بنایا، 8 مارچ کی تحریک عدم اعتماد کو طویل دورانیہ کے ڈرامہ سیریل میں تبدیل کرتے ہوئے پاکستان کے لنگڑے لولے جمہوری نظام کے ساتھ خطرناک صورتحال پیدا کرنے کی سازشوں کا جال بچھایا گیا۔ لیکن پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ اور فوج نے آئینی ذمہ داریوں کو محسوس کرتے ہوئے آئینِ پاکستان کی حفاظت کا حلف پورا کیا۔ خان صاحب متحدہ اپوزیشن والے لاکھ چور ڈاکوؤں کا ٹولہ یا گروپ ہو لیکن آپ کی بیڈ گورنس اور عوامی وعدوں کی بروقت تکمیل میں ناکامیوں نے ایک بار پھر انہیں منظم ہونے کا موقع دیا۔ آپ کے پاس محدود یعنی پانچ سال کا وقت تھا اور آپ پندرہ سال کے خواب دیکھنے لگے تھے۔ جناب جمہوری حکومت پانچ سال پر محیط ہوتی ہے جبکہ ارطغزل غازیوں کی حکومتوں کے دورانیہ سینکڑوں سالوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ اب آپ حکومت سے باہر ہوگئے ہیں سکون سے اپنی غلطیوں کا موازنہ کرتے ہوئے ان کا ازالہ کرے۔ رہا سوال پاکستان کا تو اس کی حفاظت کیلئے مضبوط Army اور اعلیٰ عدلیہ ہے جو صرف 20 منٹوں میں بڑی سے بڑی سازشوں کو ناکام کرسکتی ہے۔