پشاور (نمائندہ خصوصی) خیبرپختونخوا اسمبلی میں تحریک انصاف کے متعدد ارکان نے اڑان بھرنے کی تیاری شروع کردی۔ پارٹی سے ناراض ارکان نے دوسری سیاسی جماعتوں سے رابطے شروع کردیے ہیں کسی کو آئندہ الیکشن میں ٹکٹ کی یقین دہانی مل گئی تو کسی کو سرخ جھنڈی دکھا دی گئی ہے۔ تحریک انصاف نے پارٹی چھوڑنے والے ارکان کو ڈس کوالیفائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ شوکت یوسفزئی کہتے ہیں پارٹی جن ارکان کو پارٹی ٹکٹ نہیں دے رہی وہ اپنے لیے راستہ تلاش کررہے ہیں۔ خیبرپختونخوا میں آئندہ انتخابات سے قبل تحریک انصاف میں تور پھوڑ شروع ہوگئی ہے۔ سابق صوبائی وزیر قانون سلطان خان کے تحریک انصاف سے اڑان بھرنے کے بعد مزید ارکان اسمبلی کی تحریک انصاف چھوڑنے کی اطلاعات ہیں جن کی تعداد 15 سے 20 بتائی جارہی ہے
سلطان خان کے جانے کے بعد خیبرپختونخوا اسمبلی میں اس وقت تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد 94 ہے۔ پی ٹی آئی ذرائع نے بتایا ہے کہ پی ٹی آئی کے جن ارکان اسمبلی کے رابطے دوسری سیاسی جماعتوں سے ہیں ان کے بارے میں علم ہے اور وہ ارکان جنہیں اگلے انتخابات میں ٹکٹ ملنے کی امید نہیں وہ دوسری سیاسی جماعتوں سے رابطے کررہے ہیں۔ پی ٹی آئی ذرائع نے بتایا کہ ان ارکان اسمبلی کو بھی ٹکٹ نہیں دیے جارہے جو حکومت جانے کے بعد عمران خان کے ساتھ تحریک میں سرگرم نہیں رہے، تحریک انصاف کے ایک رکن جو دوسری سیاسی جماعت سے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انھیں تحریک انصاف کی پالیسیوں سے اختلاف ہیں صرف چند ارکان کو نوازا جارہا ہے ترقیاتی اسکیموں اور پارٹی سرگرمیوں کے حوالے سے باقی ارکان کو نظرانداز کیا جارہا ہے الیکشن آنے والے ہیں اور عوام نے پوچھنا ہے کہ انہوں نے حلقے کے لیے کیا کام کیے۔ اے این پی کی حمایت کرنے والے پی ٹی آئی کے رکن سلطان خان نے کہا کہ تحریک انصاف کی کچھ پالیسیوں سے اختلاف ہے جو وقت آنے پر بتاوں گا لیکن اس وقت میں ضمنی الیکشن پر ایمل ولی خان حمایت اس لیے کررہا ہوں کہ ان کا تعلق چارسدہ سے ہے، عمران خان صرف الیکشن میں لڑنے کے لیے آئے ہیں وہ پہلے سے ایم این اے ہیں اور اسمبلی بھی انہوں نے نہیں جانا تو پھر ووٹ ووٹ ضائع کرنے کی کیا ضرورت ہے۔
اس حوالے سے تحریک انصاف کا موقف جاننے کے لیے صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ پارٹی سے وہی لوگ جارہے ہیں جنہیں پارٹی نے ٹکٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے جن کو ٹکٹ نہیں ملنا پارٹی نے انھیں بتادیا ہے اس لیے وہ اپنے لیے راستہ تلاش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فنڈز دینے نہ دینے کا کوئی مسئلہ نہیں ہر حلقے میں ترقیاتی کام ہورہے ہیں چاہے وہ اپوزیشن کا حلقہ یا حکومتی رکن کا ناراضی کی ایک ہی وجہ ہے راستہ تلاش کررہے ہیں، جو تحریک انصاف چھوڑ کر جارہا ہے انھیں چاہئے کہ وہ اسمبلی رکنیت سے مستعفی ہوں جس نے جانا ہے وہ ا?رام سے جائے ، ہم نے منت سماجت نہیں کرنی البتہ جو تحریک انصاف سے جائے گا اسے ڈس کوالیفائی ہونا ہو گا انھیں اسمبلی میں مزید رہنے کا حق نہیں۔