())تحریر : ڈاکٹر معراج الہدی ا صدیقی )
7 ستمبر بروز بدھ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق صاحب کیساتھ ضلع میرپور خاص ضلع حیدرآباد اور ضلع سانگھڑ کے سیلابی علاقوں کے دورے کا موقع ملا۔ ضلع میرپورخاص میں شہر جھڈو جو اسوقت کئی کئی فٹ پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ شہر کی پچاس ہزار آبادی میں سے لگ بھگ تین چوتھائی آبادی عزیزوں رشتے داروں کے گھروں پر دوسرے شہروں میں منتقل ہوگئے ہیں۔ شہر کی آٹھ میں سے چھ یوسیز ڈوبی ہوئی ہیں مساجد اسکول مارکیٹ سب زیر آب ہے۔ جھڈو تاریخی شہر عمرکوٹ کے قریب واقع ہے۔ شہر جھڈو بارش کے پانی میں ڈوبا نہیں ڈبویا گیا ہے۔ سندھ کے چھ اضلاع کا پانی دریائے پران سے جھڈو پہنچا اور سیم نالہ جو بارش کے پانی سے بھرا ہوا تھا اس سے ملکر پورے شہر کو ڈبودیا۔ یہاں شہر کے نوجوانوں نے بڑی ہمت کیساتھ شہر کو بچانے کیلئے بند باندھا لیکن شہر کا بڑا حصہ پھر بھی ڈوب گیا۔ 2010ع کی بارش میں بھی جھڈو اسیطرح ڈوبا تھا۔
سندھ میں بارشیں ہوئیں تو بڑے بڑے سیاسی وڈیروں نے سرکاری اور نجی بڑے پمپ لگا کر اپنی زمینوں کا پانی چھوٹے کاشتکاروں کی زمینوں پر پھینکا اور اسطرح اپنی زمینوں پر بند بنائے کہ یہ پانی اب ٹھہرا ہوا ہے اور بارش کے بیس دن بعد بھی صورتحال دگرگوں ہے۔ یہ سیاسی وڈیرے اتنے طاقتور ہیں کہ وہ اور انکی زمینیں محفوظ اور سندھ کے دیہاتوں شہروں اور عوام کا کوئی پرسان حال نہیں۔ یہ تباہی آسمانی بارش نہیں بلکہ سندھ کے ظالم نظام اور بادشاہوں نے غریبوں پر مسلط کی ہے۔ غریبوں کے کھیت بھی ڈوب گئے کپاس مرچ پیاز تل کی فصلیں تباہ ہوگئیں چاول کی پنیری بہہ گئی اور پانی خشک نہ ہوا تو گندم کی فصل لگانے کا بھی کوئی امکان نہیں۔ گھر بھی برباد ہوگئے اور عوام سڑکوں پر موجود ہیں
میرپورخاص کے علاقوں جھڈو ٹنڈو جان محمد اور ڈگری سے پانی نکالنے کیلئے بدین میں زیرو پوائنٹ پر شگاف لگانا چاہئے تاکہ اس پانی کا راستہ صاف کیا جاسکے اور یہ پانی سمندر کے اندر جاگرے لیکن آگے سندھ کے سیاسی خدائوں کی زمینیں ہیں۔ یہ مطالبہ نقار خانے میں طوطی کی آواز بنا ہوا ہے
سندھ کے حکمران اب فضائی دورے کرکے جائزے لے رہے ہیں اور ٹیلیویژن اسکرینوں پر عوام سے ہمدردی کا ناٹک سوانگ بھرتے نظر آتے ہیں لیکن پھولوں کا مسیحا کوئی نہیں کے مصداق سراج الحق اس علاقے میں پہنچنے والی پہلی قومی شخصیت الخدمت اول دن سے خدمت میں مصروف۔ یہاں قائم کچن میں روزانہ پچاس دیگ چاول پکتے ہیں الخدمت ڈسپنسری کام کررہی ہے کشتیاں چل رہی ہیں صاف پانی عوام کو دیا جارہا ہے۔ اس علاقے کے ایک ممبر قومی اسمبلی کی وڈیو وائرل ہوئی جسمیں وہ پچاس پچاس روپیہ کی ایک گڈی عوام میں تقسیم کررہے ہیں سندھ ہائیکورٹ نے کل کہا ہے کہ آنیوالی امداد وزیروں اور وڈیروں کی او طاقوں تک جارہی ہے۔ ہم نے پورے دورے میں کوئی حکومتی امدادی کارروائی اور کوشش نہیں دیکھی۔ اہل جھڈو متمول بہادر اور سخی لوگ ہیں انہوں نے بند بھی بنایا اور اسوقت بھی کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلا رہے لیکن انکی امداد کیلئے زیرو پوائنٹ پر شگاف ڈالنا ضروری ہے .
(جاری ہے)