کراچی(کامرس رپورٹر ) اوورسیز انوسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (OICCI)کے ممبران نے گزشتہ سالوں کی طرح سال2020-21کے دوران پاکستانی معاشرے کے تمام شعبوں میں بہتری کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے عوامی بہبود اور فلاحی کاموں کے مختلف منصوبوں پر 14.5ارب روپے خرچ کئے۔
اوآئی سی سی آئی کی جانب سے او آئی سی سی آئی سی ایس آر رپورٹ کے اجراء کے موقع پر جاری کردہ اعلامیئے میں کہا گیا ہے کہ تقریباً 100سرکردہ غیر ملکی سرمایہ کاروں اور او آئی سی سی آئی کے ممبران نے کوویڈ19کی وبائی مرض کے خلاف جنگ میں حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں پسماندہ طبقوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے متعدد فلاحی اقدامات کئے۔واضح رہے کہ اوآئی سی سی آئی کے ممبران کے سی ایس آر اقدامات میں نہ صرف مالیاتی تعاون شامل ہوتا ہے بلکہ ان اداروں میں کام کرنے والے ملازمین کی ذہانت اور وقت دینا بھی شامل ہوتا ہے جومختلف ذرائع سے معاشرے کے پسماندہ طبقے کی ترقی کے بنیادی عزم کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں پائیدار اور طویل المدّتی منصوبے تیار کرتے ہیں۔
اس موقع پراو آئی سی سی آئی کے صدر غیاث خان نے اوآئی سی سی آئی کے ممبران کے بے مثال عزم کو سراہا جو کارپوریٹ سیکٹر کویکساں طورپر معاشرے میں سرمایہ کاری کرنے کے ساتھ ساتھ مقامی آبادی کیلئے جدید ترین ٹیکنالوجی اورہنر کی منتقلی متعارف کرارہے ہیں۔
غیاث خان کے مطابق او آئی سی سی آئی کے ممبران معاشرے میں کاروبار اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان متحرک ہوکر فلاحی منصوبوں کو آگے بڑھا رہے ہیں جس کے نتیجے میں سی ایس آر کے ماڈل اقدامات اور پائیداری کے طریقہ کار سامنے آتے ہیں جو معاشرے کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اقوامِ متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف (UN SDGs)سے مطابقت رکھتے ہیں۔
اس موقع پر اوآئی سی سی آئی کے نائب صدر عامر پراچہ نے او آئی سی سی آئی کی 2020-21سی ایس آر رپورٹ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ یہ رپورٹ او آئی سی سی آئی کے تقریباً نصف ممبران کے تاثرات کی عکاسی کرتی ہے جنہوں نے اپنی سی ایس آر سرگرمیوں کا اشتراک کیا ہے۔ او آئی سی سی آئی کے ممبران نے مجموعی طورپر 11ارب روپے کی اعانت فراہم کی تھی جس سے ملک بھر میں تقریباً34ملین افراد مستفید ہوئے۔
اوآئی سی سی آئی کے ممبران اور ان کے ملازمین نے 14لاکھ انسانی گھنٹے ان سرگرمیوں کیلئے وقف کئے اورملک بھر میں 160سماجی اور ترقیاتی شعبے سے تعلق رکھنے والی تنظیموں کے ساتھ شراکت داری کی۔
سی ایس آرسرگرمیوں کی جغرافیائی تقسیم اس طرح رہی کہ سندھ میں 31فیصد،پنجاب میں 27فیصد، خیبر پختونخواہ میں 15فیصد، بلوچستان میں 13فیصد، گلگت بلتستان میں 8فیصد اور آزاد کشمیر میں 6فیصد سرگرمیوں کا انعقاد کیا گیا۔
عامرپراچہ نے بتایاکہ کوویڈ19دنیا بھر کے کاروباری اداروں کیلئے ایک چیلنج بناہواہے۔ ہمارے ممبران نے کوویڈ 19کے خلاف غیر معمولی لیڈرشپ اور لچک کا مظاہرہ کیا۔ سال کے دوران ہمارے 90فیصد ممبران نے کوویڈ کے خلاف جنگ میں مختلف اقدامات کیلئے تقریباً3.5ارب روپے کا تعاون کیا۔
انہوں نے بتایاکہ ماحولیات کا تحفظ ان شعبوں میں سے ایک ہے جس پراس وقت بہت توجہ دی جارہی ہے۔ ہمارے 69فیصد شرکاء ممبران نے ماحولیات کی بہتری سے متعلق سرگرمیاں سرانجام دیں اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے تقریباً 1.5ارب روپے خرچ کئے۔
اقوام متحدہ کے مخصوص پائیدار ترقیاتی اہداف(UN SDGs) کے لحاظ سے اوآئی سی سی آئی کے 79فیصد ممبران نے صحت اور بہبودپر توجہ مرکوز کی اور معروف ہسپتالوں، طبی دیکھ بھال کے کیمپوں اور صحت سے متعلق آگاہی مہموں کو عطیات کے ذریعے صحت اور غذائیت سے متعلق اقدامات کوفعال مدد فراہم کی۔اس کے علاوہ او آئی سی سی آئی کے 73فیصد اراکین نے پرائمری اور سیکنڈری اسکول کی سہولیات، اسکالرشپس اور ہنر کے فروغ کیلئے مختلف پیشہ ورانہ تربیتی پروگراموں کوفنڈز کی فراہمی کے ذریعے معیاری تعلیم کے فروغ میں حصہ ڈالا۔ صنفی مساوات بھی توجہ مرکوز کرنے والے شعبوں میں سے ایک ہے اور ہمارے نصف سے زائد ممبران خواتین کو بااختیار بنانے کے اقدامات کو سپورٹ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ 2017سے "او آئی سی سی آئی خواتین”کے اقدامات کی فعال حمایت کررہے ہیں۔
او آئی سی سی آئی پاکستان میں 35ممالک کے سرِ فہرست 200غیر ملکی سرمایہ کاروں کی نمائندہ باڈی ہے۔ او آئی سی سی آئی کے ممبران ملک میں سب سے بڑے غیر ملکی سرمایہ کار ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی معیشت میں بھی سب سے بڑے حصہ دار ہیں۔