اینگرو انرجی لمیٹڈ یکم اپریل 2022 کو کراچی کے مقامی ہوٹل میں پاکستان انرجی سمپوزیم کی میزبانی کرے گا۔ سمپوزیم کا موضوع ”توانائی کے مستقبل کا آغاز“ ہے۔
اینگرو انرجی لمیٹڈ (ای ای ایل) کے اس سمپوزیم کا مقصد مارکیٹ اصلاحات کے مواقع اور چیلنجز سے نمٹنے کے ساتھ متعلقہ شراکت داروں کو ایک پلیٹ فارم پر لانا ہے تاکہ مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے پر غور کیا جاسکے۔
اینگرو انرجی کے وی پی بزنس ڈویلپمنٹ شہاب قادر نے سمپوزیم کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ سمپوزیم اینگرو انرجی لمیٹڈ کی جانب سے اٹھایا گیا اپنی نوعیت کا پہلا اقدام ہے۔ پاکستان میں مستقبل میں گرین انرجی کا استعمال بڑھنے والا ہے۔ ایسے موقع پر مسابقتی مارکیٹ کی ترقی نجی انفرا اسٹرکچر سرمایہ کاری کو فروغ دے گی، صارفین کو انتخاب کا موقع فراہم کرے گی، بجلی کی قیمتوں پر دباؤ کو کم کرے گی اور خطرات کو کم کرنے کے ساتھ بجلی کی منصفانہ تقسیم کے لیے حالات پیدا کرے گی۔ سمپوزیم میں اس منتقلی کے حوالے سے ریگولیٹری اور تجارتی پہلوؤں پر بات چیت کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ فریم ورک کی منظوری اور مسابقتی تجارتی دو طرفہ کنٹریکٹس مارکیٹ (سی ٹی بی سی ایم) پر عمل درآمد کی قابل ذکر پیش رفت کے تسلسل میں ہم نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے مارکیٹ کو آزاد کرنے کے اقدامات کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
سمپوزیم کو حکومت سندھ، نیپرا، اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی) اور کارپوریٹ پاکستان گروپ (سی پی جی) کا تعاون حاصل ہے۔
محمد اظفر احسن، وزیر مملکت اور چیئرمین بورڈ آف انویسٹمنٹ؛ خالد منصور، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سی پیک امور؛ توصیف ایچ فاروقی، چیئرمین نیپرا؛ وقاص بن نجیب، رکن توانائی، وزیر منصوبہ بندی ترقی اور خصوصی اقدامات؛ سندھ کے صوبائی وزیر برائے توانائی، امتیاز احمد شیخ؛ غیاث خان، صدر او آئی سی سی آئی؛ ڈاکٹر شمشاد اختر، چیئرپرسن پاکستان اسٹاک ایکسچینج اور کارانداز؛ محمد اورنگزیب، چیئرمین پاکستان بزنس کونسل؛ یونس ڈھاگا، چیئرمین پالیسی ایڈوائزری بورڈ، فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری؛ شاہ جہاں مرزا، منیجنگ ڈائریکٹر متبادل توانائی ترقیاتی بورڈ؛ سید مونس عبداللہ علوی، سی ای او کے الیکٹرک؛ احسن ظفر سید، سی ای او اینگرو انرجی لمیٹڈ؛ سید اسد علی شاہ، ممبر پالیسی بورڈ ایس ای سی پی؛ اور توانائی و کارپوریٹ سیکٹر کے دیگر قابل ذکر ماہرین سمپوزیم کے مختلف سیشنز کے دوران اظہار خیال کریں گے۔