کراچی (رپورٹ۔اسلم شاہ)ادارہ ترقیات کراچی(KDA) نے اسکیم 41 سرجانی ٹاون میں 100ارب روپے مالیت کی زمینوں پر قبضہ اور تعمیرات کرنے والے 24 لینڈ گریبرز کے سرکاری طور پر نام جاری کردیئے ہیں۔ان میں سب سے بڑے لینڈ گریبرز علی حسن بروہی،علی حسن زرداری، ذاہد ٹنکی،آصف برگر، رکن قومی اسمبلی آفتاب ملک کا فرنٹ مین ملک سجاد، پروجیکٹ ڈائریکٹر سرجانی شہزاد بہاری اور اس کا فرنٹ مین رضوان,پولیس افسران سیاسی جماعتوں کے قبضہ گروپ سمیت دیگر لینڈ گریبرز کے نام شامل نہیں ہیں،جن کی نگرانی، سرکاری سرپرستی میں سرجانی کے سیکٹر 7،8، 4-A،4-B، 4-E، 10کے ون سے 8تک، سیکٹر 15،17،19 میں زمینوں پرقبضہ ہوا تھا۔اس ضمن میں ادارہ ترقیات کراچی کے ڈائریکٹر اسٹیٹ اینڈ انفورسمنٹ جمیل احمد بلوچ کے دستخط سے جاری ہونے والا اشتہار اطلاع عام میں قبضہ گروپوں اور لینڈ مافیا کے نام شائع کردیئے گئے ہیں،جن میں اکبر چانڈیو ولد کرم الہی،ملا علیم ولد ضیاء الدین،اصغرچانڈیو ولد کرم الہی، امجد بنگالی ولد نامعلوم، عدنام مغل ولد نامعلوم، مشتاق مغل ولد نامعلوم، شبر جماعتی ولد نامعلوم، شیر باز پٹھان ولد نامعلوم، عتیق الرحمان ولد مشاہد الرحمن، امجد عباسی ولد نا معلوم، عظیم مری ولد سیف المری، وحید انڑولد نامعلوم، بلال بنگالی ولد عبدالقادر، علی عند ولد نامعلوم، نعمان جلبانی ولد نامعلوم، علاؤالدین جتوتی ولد نامعلوم ظفر آرائیں ولد نامعلوم، رحم علی ولد نامعلوم، ساجد قریشی وکت ولد نامعلوم اور غوث ولد نامعلوم شامل ہیں مصدق ذرائع کا کہنا تھا کہ لینڈ گریبرز نے سرجانی ٹاون اسکیم نمبر41-KDAکے سیکٹر 10-4،10-3، 10-7،10-6،10-5اور10-8 کے ساتھ سیکٹر 8 کے رفاہی، رہائشی، تجارتی اور صنعتی الاٹ شدہ پلاٹوں پر ناجائز قبضہ کرکے ادارہ ترقیات کراچی کی زمین پر قبضہ کر رکھا ہے۔اس ناجائز عمل کو روکنے کے لئے گورنمنٹ آف سندھ کے محکمہ بلدیات کے حکمنامہ SO(C-IV)/SGA&CD)/4-8/BOR/21بتاریخ 15مارچ 2022ء کے تحت کے ڈی اے کو پابند کیا ہے کہ جو لوگ اس گھناونے جرم اور ناجائز تعمیرات میں ملوث ہیں ان کے خلاف سیکشن 4، سندھ پبلک پراپرٹی ریمول آف انکروچمنٹ ایکٹ2010ء کے تحت کاروائی عمل میں لائی جائے۔سرجانی ٹاون میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا اقدام ہے جس میں کے ڈی اے، بورڈ آف ریونیو، اینٹی انکروچمنٹ،سندھ پولیس کے ساتھ چیف سیکریٹری سندھ نے سندھ ہائی کورٹ کی ہدایت پر عملدآمد کو یقینی بنانے کی ہدایت جاری کی ہے۔اس کے تحت تمام قبضہ گروپوں کو تین یوم کے اندر فوری قبضہ ختم کرنے کی ہدایت کی جائے گی اور اگر ان لوگوں کے پاس کوئی قانونی دستاویزات ہیں تو اس اشتہار کے شائع ہونے کے بعد 28 مارچ تک مجاز افسر کے سامنے پیش کریں،بصورت دیگر ان کے خلاف قانونی کاروائی کرنے کا ادارہ مجاز ہو گا۔اس بارے میں جمیل بلوچ کا کہنا تھا کہ لینڈ گریبرز کے گرد گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے جلد ان کے خلاف باضابط ایف آئی آر درج کرکے گرفتاری عمل میں لائی جائی گی۔اس میں جو بھی ملوث ہے اس کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے سید محمد علی شاہ نے لینڈ گریبرز کے خلاف کاروائی سندھ حکومت کی ہدایت اور عدالت کی روشنی میں تیار کی گئی ہے اور اگر سرکاری عملہ کے ملوث ہونے کے ثبوت ملے تو ان کے خلاف بھی ایکشن لیا جائے گا۔واضح رہے کہ سرجانی ٹاون اسکیم 41 کا گزٹ 27جون1982 ہوا تھا۔دیہہ ہلکانی، دیہہ مچھ،دیہہ سرجانی، دیہہ جان چاکرو، ٹپو منگھوپیر ضلع غربی کراچی کی 163ایکٹر پولٹری اسٹیٹ سمیت 6600ٰٰٓٓ ایکٹر زپر اسکیم 41 سرجانی ٹاون کم آمدنی والے غریبوں کیلیئے منصوبہ تیار کیا گیا تھا۔سرجانی ٹاون ڈیزائن نمبرS-41/38بتاریخ 5 مارچ 1985 کا لے آوٹ پلان کی منظوری ڈائریکٹر اربن اینڈ ڈیزائن کے ڈی اے نے دی تھی۔یاد رہے کہ سرجانی ٹاون اسکیم 41 کے متعلق اراضی کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہے،کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی اسکیم 41، سولہ سیکٹرز و سب سیکٹرز پر محیط ہے دیہہ سرجانی دراصل کل 6600ایکٹر37گنٹے ناکلاس 22کی اراضی 537ایکٹر 32گنٹے ناکلاس 90کی اراضہ 1523ایکٹر03گنٹے ہے سرجانی کی کل آبادی دس لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ایک اندازے کے مطابق زمین کی کل مالیت دو ارب ڈالر کے قریب ہے اور ڈی ایم سی، کے ڈی اے، سندھ حکومت، وفاقی ادارے ایف آئی اے کو اس علاقے سے اربوں روپے سے زائد اس چھوٹے سے آباد علاقے سے آمدن وصول کرنے کی توقع تھی۔صرف کے ڈی اے ہی این او ایف فیس کی مد میں اربوں روپے لوٹ چکا ہے مگر درحقیقت اسکیم 41 کو چالیس سال سے زائد عرصہ دراز گزر جانے کے باوجود نہ کے ڈی اے نے،نہڈی ایم سی نے،نہ کرپشن کی گڑھ سندھ سرکار نے اور نہ وفاقی ادارے نے یہاں ترقیاتی کام کرائے، حتی کہ کے ڈی اے آج تک مین شاہراہ خواجہ شیر شمس دین سوری روڈ تین سو فٹ ڈبل سڑک جو فور کے چورنگی کو نادرن بائی پاس سے ملاتی ہے اس بھی مکمل طور تعمیرات نہ کرسکا،۔یہ سرجانی کے ان 5 ٹاپ ایریا میں شمار کیا جاسکتا ہے جہاں اسٹیک ہولڈرز اور پراپرٹی ڈیلرز کا اسٹیک موجود ہے،لیکن سرجانی ٹاون KDA کے بدعنوان افسران و عملے کی وجہ زمینوں پر قبضہ کے ساتھ بورڈ آف ریونیو نے ڈبل الاٹمنٹ ، چائنا کٹنگ کے ذریعہ عوام کو اربوں کی جائیدادوں سے محروم کردیا گیا ہے۔اینٹی کرپشن، قومی احتساب بیورو، ایف آئی اے اور تحقیقاتی اداروں کے ساتھ پولیس بھی اپنا حصے وصول کرتے رہے لیکن آج تک کسی لینڈ گریبرز کے خلاف کاروائی نہ ہوسکی۔سرجانی لینڈ مافیا کی جنت بن چکا ہے۔سرکاری سرپرستی میں قبضہ کرنے والے کی طویل فہرست موجود ہے نئے حکمنامہ سے توقع ہے کہ اب لینڈ مافیا کے خلاف کچھ نہ ایکشن ضرور ہوگا۔