امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ غیر ملکی مداخلت سے متعلق وزیراعظم کو اگر کوئی خط آیا تھا تو انھیں اسے بروقت پارلیمنٹ میں پیش کرنا چاہیے تھا۔ وزیراعظم نے خط کو چھپائے رکھا اور سیاسی معاملات کے بگڑنے پر اسے قوم کے سامنے لے کر آئے۔ پاکستان کی سیاست میں امریکی مداخلت آج کی بات نہیں، عرصہ دراز سے یہ سلسلہ چلا آ رہا ہے۔ وزیراعظم کو دوٹوک اور کھلے انداز میں اس مسئلہ پر قوم کو اعتماد پر لینا چاہیے۔ جماعت اسلامی سمجھتی ہے کہ امریکا پور ی دنیا میں حکومتیں گرانے اور بنانے میں اپنا سازشی کردار ادا کرتا رہا ہے۔ حکومت کی ناعاقبت اندیشی کے باعث سیاسی صور ت حال مزید بگڑتی جا رہی ہے۔ وزیراعظم باعزت راستہ اپناتے ہوئے استعفا دیں اور اپوزیشن کے ساتھ فوری انتخابات کے لیے اتفاق پیدا کریں۔ وزیراعظم کے جانے کے بعد بقیہ مدت کے لیے نئی حکومت آپسی سیاسی کشمکش کے باعث ملک کو مزید بحرانوں کی طرف دھکیلے گی۔ وزیراعظم نے غریبوں، مجبوروں کی بددعائیں لیں اور انھیں رلایا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج وہ خود روتے ہوئے کہہ رہے ہیں مجھے کیوں نکالا جا رہا ہے۔ وزیراعظم نے مدینہ کی ریاست کا نام لے کر سودی کاروبار کو جاری رکھا۔ موجودہ حکمرانوں نے کشمیر پر بھارت سے سودے بازی کی۔ حکمران طبقہ مفادات کی جنگ میں الجھا ہوا ہے۔ ایک پارٹی نے پنجاب میں صبح مسلم لیگ ن کے ساتھ دعائے خیر کی اور شام کو وزارت اعلیٰ کے لیے پی ٹی آئی کے ساتھ مل گئی۔ ایم کیو ایم کے بارے میں سب کا اتفاق تھا کہ انھوں نے کراچی کو تباہ کیا اور شہریوں پر ظلم کیا، لیکن مفادات کے لیے سب نے بہادر آباد کے چکر لگائے۔ جماعت اسلامی نے طے کیا ہے کہ مفادات کی جنگ میں شریک نہیں ہوں گے۔ سٹیٹس کو اور کرپٹ نظام کی رکھوالی کے لیے سبھی تیار بیٹھے ہیں۔ حکمران جماعت اور بڑی اپوزیشن میں پالیسیوں پر کوئی اختلاف رائے نہیں، غلامانہ پالیسیوں پر سب کا اتفاق ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے ڈاکٹر عافیہ کو امریکا کے حوالے کیا اور ابھی نندن کو باعزت رہائی دی۔ عدالتوں میں انگریز کے نظام کو جاری رکھنے اور عوام کو مہنگائی اور بے روزگاری کی چکی میں پسینے میں سب برابر کے شریک ہیں۔ قوم کے سامنے سب کے چہرے عیاں ہو گئے۔ ن لیگ کے صدر مجھ سے ملنے آئے تو میں نے انھیں کہا کہ دو ہفتے بعد آپ اور پیپلزپارٹی ایک دوسرے سے دست و گریبان ہوں گے، نئے الیکشن ملک کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کا واحد راستہ ہیں۔ حکمران طبقہ قوم کو بار بار دھوکا نہیں دے سکتا۔ کے پی بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی نے حکومتی دھاندلی اور الیکشن قوانین کی سرعام خلاف ورزیوں کے باوجود چار تحصیلوں میں کامیابی حاصل کی جس پر جماعت اسلامی صوبہ خیبرپختونخوا کے قائدین اور کارکنان کو مبارک باد دیتا ہوں۔ نظام کو بدلنے اور ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کی جدوجہد جاری رہے گی۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے جامع مسجد منصورہ میں خطبہ جمعہ اور مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
سراج الحق نے کہا کہ کے پی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں جماعت اسلامی کے کارکنوں نے قابل تعریف انتخابی مہم چلائی۔ مرکزی و صوبائی حکومت نے انتخابی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہر طرح کی مداخلت اور سرکاری وسائل کا بری طرح استعمال کیا۔ وزیراعظم، وزیراعلیٰ اور صوبائی وزرا نے الیکشن کمیشن کی وارننگ کے باوجود انتخابات میں مداخلت جاری رکھی، اس کے باوجود جماعت اسلامی نے بہتر نتائج دکھائے جو ہمارے کارکنوں کی محنت کا نتیجہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ انقلاب کے لیے ایک لمبی جدوجہد کی ضرورت ہے،جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ انقلاب راتوں رات آ جائے گا انھیں حضور پاکؐ کی جدوجہد کا مطالعہ کرنا چاہیے۔ آپؐ طائف اور اُحد میں لہولہان ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت کا انتظار کرتے رہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے کہ کب لوگوں کے دلوں کو بدلنا ہے۔ ہمارا کام دعوتِ الی اللہ ہے۔ کارکنان رابطہ عوام مہم جاری رکھیں۔ جماعت اسلامی سے وابستہ افراد کو اللہ تعالیٰ کے سواکسی کا خوف نہیں اور محنت اور جدوجہد ان کا شعار ہے۔ اقامت دین کے لیے قوم کو منظم کرنا ہمارا مطمحِ نظر اور حقیقی مقصد ہے۔ عوام نے دیکھ لیا ہے کہ ہمارے حکمران اللہ کی بجائے امریکا سے ڈرتے ہیں، یہ لوگ کرسی کے حصول کے لیے سب کچھ کرنے کو تیار ہیں۔ جماعت اسلامی کا ان سے کوئی لینا دینا نہیں۔ انھوں نے کہا کہ امت مسلمہ باہمی چپقلش اور تعصبات میں بٹی ہوئی ہے یہی وجہ ہے کہ پونے دو ارب مسلمان محرومیوں اور مجبوریوں کا شکار اور غربت کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔