قومی اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس اسپیکر نے پیر تک ملتوی کر دیا ٹی وی رپورٹس کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ ماضی میں بھی قومی اسمبلی کے اجلاس ممبران کے انتقال پر ملتوی ہوتے رہے ہیں۔
تحریک عدم اعتمادکے لئے بلایا گیا قومی اسمبلی کا خصوصی اجلاس پیر تک ملتوی کر دیا گیا
فوت ہونے والے اراکین کے لیے فاتحہ خوانی کے بعد تحریک عدم اعتماد پر کارروائی کیے بغیر سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اجلاس ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔زرائع کے مطابق پاکستان کے ایوان زیرین یعنی قومی اسمبلی کا اجلاس جمعے کو شروع ہونے کے 15 منٹ بعد ہی ملتوی کر دیا گیا۔
فوت ہونے والے اراکین کے لیے فاتحہ خوانی کے بعد تحریک عدم اعتماد پر کارروائی کیے بغیر سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اجلاس ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔
اسد قیصر نے ماضی میں قومی اسمبلی کے اجلاسوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں بھی قومی اسمبلی کے اجلاس ممبران کے انتقال پر ملتوی ہوتے رہے ہیں لہذا روایت کے مطابق اس بار بھی اجلاس ملتوی کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا: ’میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ضرور کراؤں گا۔‘
اس کے بعد اجلاس پیر 28 مارچ 2022 تک ملتوی کر دیا گیا۔
یاد رہے کہ اس اجلاس کے 15 نکاتی ایجنڈے میں وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی شامل تھی جس پر کارروائی نہیں کی گئی۔
تحریک عدم اعتماد پر پیر کو کارروائی کیے جانے کا امکان ہے۔
قبل ازیں اراکین پارلیمان پہنچنا شروع ہو گئے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے اراکین اسمبلی پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔مسلم لیگ ن کے سینیئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی جمعے کی صبح پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے جہاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ہمیں پوری امید ہے کہ آج سپیکر صاحب ہاؤس کو ملتوی کردیں گے۔‘ان کا کہنا تھاکہ’ایوان کی روایت ہے کہ اگر کوئی رکن فوت ہو جائے تو اجلاس اگلے دن کے لیے ملتوی کر دیا جاتا ہے۔ اگر کل تک اجلاس ملتوی کیا جاتا ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ لیکن اگر اجلاس لمبے عرصے ملتوی کیا جاتا ہے تو مسئلہ ہوگا۔‘قبل ازیں
مسلم لیگ ن سے ہی تعلق رکھنے والے سابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے بھی قومی اسمبلی آمد کے موقع پر صحافیوں کو بتایا: ’یہ بھی روایت ہے کہ جب کوئی قومی اہمیت کا معاملہ ہو تو اجلاس چلایا بھی گیا ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ پرامن احتجاج ہمارا حق ہے تو وہ ضرور کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں اسپیکر قومی اسمبلی زیادہ دیر تک اجلاس ملتوی نہیں کریں گے
دوسری جانب متحدہ اپوزیشن کا اجلاس
مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی سربراہی میں متحدہ اپوزیشن کا اجلاس بھی جاری ہے جس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو، ان کے والد اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری، جمیعت علمائے اسلام ف کے ممبر قومی اسمبلی مولانا اسد محمود، بلوچستان نیشنل پارٹی کے ممبر قومی اسمبلی سردار اختر مینگل اور عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر امیر حیدر خان ہوتی سمیت 140 سے زیادہ اراکین قومی اسمبلی شریک ہیں۔ اس اجلاس میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر مشاورت مکمل کی جارہی ہے۔متحدہ اپوزیشن کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاوک بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ’ہمارے نمبرز پورے ہیں اور تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگی۔‘
اس سے قبل آصف علی زرداری بھی میڈیا کے سامنے کہہ چکے ہیں کہ ’اگر مولا نے چاہا تو تحریک عدم اعتماد ضرور کامیاب ہوگی