لاڑکانہ (رپورٹ- محمد عاشق خان ) منچھر جھیل میں مزید پانی جانے کی گنجائیش نہیں، ایریگیشن عملہ جہاں بہتر سمجھے شہری آبادی اور دیہات کو بچانے کے لیے نہروں کو کٹ دے سکتا ہے، کئی علاقے چند ماہ تک سیلاب کے پانی میں ڈوبے رہیں گے، اس تباہی سے نمٹنا کسی اکیلے کے بس کی بات نہیں، جو کرنا چاہ رہے ہیں کر نہیں پا رہے، 1 لاکھ سے زائد ٹینٹس اور مچھر دانیاں تقسیم کر چکے ہیں، مہنگائی کی وجہ عمران خان کے سابقہ معائدے ہیں ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ اور پیپلزپارٹی رہنما سہیل انور سیال نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا
سید ناصر حسین شاہ اور سہیل انور سیال نے مزید کہنا تھا کہ سندھ پر اس سے بڑی آفت پہلے کبھی نہیں آئی،چیف آف آرمی اسٹاف باجوہ صاحب نے سندھ کا دورہ کیا اور مخیر حضرات کو سامنے آنے کی اپیل کی، بلوچستان سے آنے والا پانی پہلے منچھر اور پھر دریا میں جاتا ہے لیکن منچھر میں بھی اب کوئی گنجائش نہیں ہے، یہ پانی اب چند ماہ تک انہی علاقوں میں رہے گا، ایک کروڑ سے زائد لوگ متاثر ہوئے ہیں،
ہمیں ٹینٹس چاہیں آرڈر بھی دے چکے ہیں لیکن دستیاب نہیں ہیں، تکنیکی ادارا ایریگیشن ہے انہیں ہی معلوم ہے کہ آبی گزر گاہیں کہاں اور کیسے ہیں، اگر وہ سمجھتے ہیں اور ناگزیر ہے تو وہ کٹ لگا سکتے ہیں تاکہ شہروں دیہاتوں کو بچایا جا سکے، سب سے زیادہ نقصان سندھ میں ہوا اور یہاں سب ہی پریشان ہیں، سیلاب متاثرین کی مدد اکیلے حکومت کے بس کی بات نہیں ہے،
یقیناً ندی نالوں کی صفائی نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی ضرور ہوگی، حالات خراب ہیں غربت ہے ایسے حالات میں پیٹرول اور اشیاء خورونوش کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ عمران خان کے معاہدے ہیں، وفاقی حکومت غیر معمولی ان پالولر فیصلے کر رہی ہے اس کا خمیازہ بھی ضرور بھگتنا پڑے گا لیکن مجبور ہیں، ہمارا دل ڈوب چکا ہے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی متاثرین کی مدد کے لیے کوشاں ہیں
جو کرنا چاہ رہے ہیں کر نہیں پائے مجبوری اشیاء کی عدم موجودگی ہے،
گندم کی فصلیں لگانے کے لیے کسان کو سپورٹ کریں گے آٹے کی فراہمی میں بھی صدر آصف زرداری کی ہدایات پر چار ہزار روپے سبسڈی فراہم کریں گے