کراچی( نمائندہ خصوصی )صوبائی وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ صوبہ میں سیلاب اور بارشوں سے 4420484 ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئی ہیں ، کپاس ، چاول ، سبزیوں کی قیمتی فصلیں سو فیصد تباہ ہوچکی ہیں ، جس سے ایکسپورٹ میں بڑا نقصان ہوگا اور مستقبل میں خوراک کی کمی کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کھجور کی سو فیصد فصل متاثر ہوئی ہے، اگر پانی کی صورتحال اگلے ایک مہینے تک یہی رہی تو آم اور دیگر باغات شدید متاثر ہوسکتے ہیں۔ ایک آم کے درخت کو پھل دینے میں 8 سال کا عرصہ درکار ہے۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے سندھ آرکائیوز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال میں سب سے زیادہ قوم کو یکجہتی کی ضرورت ہے۔ صوبائی وزیر نے مخیر حضرات ، این جی اوز اور حکومت سندھ میں باہمی رابطے پر زور دیتے ہوئے اپیل کی ہے کہ مخیر حضرات اور غیر سرکاری تنظیمیں ہر متاثر تک امداد پہنچانے کے لئے پی ڈی ایم اے سے رابطے میں رہیں تاکہ امداد دور دراز کے علاقوں میں اندر بیٹھے ہوئے لوگوں تک بھی پہنچ سکے، کہیں ایسا نہ ہو کہ صرف سڑکوں پربیٹھے ہوئے متاثرین کو بار بار امدادی سامان ملے۔ انہوں نے کہا پی ڈی ایم اے میں کنٹرول روم قائم کردیا ہے ، اور اس ضمن میں فون نمبر 02135381810 اور موبائل نمبر 03355557362 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی ممکن ہوسکے گا کہ انتظامیہ سے کوآرڈینیشن میں رہنے سے امدادی سامان پہنچانے والوں کو سیکیورٹی بھی فراہم کی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے مٹھی بھر افراد ایمرجنسی صورتحال کا فائدہ اٹھا کر امدادی سامان کے قافلوں پر ہونے والے اس قسم کے واقعات میں ملوث ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک 559 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور 21891 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ سیلاب کی تباہ کاریوں سے 1465941 مکانات متاثر ہوئے ہیں ، جس میں سے 556120 مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں ، جبکہ بقیہ کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے۔ بہت سے مکانات رہائش کے قابل نہیں رہے ، ان میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 1675817 خاندانوں کے 9788969 افراد متاثر ہوئے ہیں۔ 6278007 افراد بے گھر ہوئے ہیں، اس کے علاوہ ریلیف کیمپوں میں 6278007 افراد کو منتقل کیا گیا ہے ،
جہاں ان کو دو وقت کا معیاری پکا ہوا کھانا اور صحت کی سہولیات میسر کی جارہی ہیں۔ صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ دیہات میں رہنے والے افراد کے دو بڑے اثاثے ہیں ، جن میں فصلیں تباہ ہو چکی ہیں ، جبکہ دوسرا اثاثہ مویشی ہیں۔ حالیہ تباہ کاریوں سے 103066 مویشی ہلاک ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے مویشیوں کو بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے لیے ویکسینیشن کا بھی آغاز کردیا ہے۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سندھ حکومت کی پہلی ترجیح ہے کہ متاثرہ علاقوں میں لوگوں کی زندگیاں بچائی جائیں۔دوسرے مرحلے میں متاثرین کی مکمل بحالی کا آغاز کیا جائے گا۔ کچھ افراد سرکاری اسکولوں اور خیمہ بستیوں میں قائم ریلیف کیمپس میں منتقل ہوئے ہیں ۔ بہت سے متاثرین مختلف شہروں میں اپنے عزیزوں اور جاننے والوں کے پاس منتقل ہو گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آرمی، پاکستان نیوی اور سندھ پولیس بھی ریسکیو آپریشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف علی زرداری نے پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین صوبائی و قومی اسمبلی ، سندھ کابینہ ، معاون خصوصی کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں رہیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ریلیف کے کاموں میں کسی قسم کی کوتاہی نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ عوام سے کمٹمنٹ ہے کہ جب تک متاثرین کی مکمل بحالی نہیں ہوتی تب تک سکون سے نہیں بیٹھیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان پر غلط الزام لگایا گیا کہ انہوں نے اپنی زمینیں بچانے کے لیے مشینیں لگا کر پانی گاوں کی طرف موڑ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے علاقے میں پانی نکالنے کا راستہ ہی نہیں۔ ہماری مخالف جماعت کے کونسلر کے امیدوار نے یہ ویڈیو وائرل کی۔ انہوں نے کہا کہ اس کے خلاف ایف آئی اے کے سائبر کرائم سیل کو درخواست دی ہے اور یہ خبر چلانے پر ٹی وی چینل کو بھی قانونی نوٹس دیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نقصانات کے اعداد و شمار حتمی نہیں ہیں ، بہت سے علاقے ہیں جہاں پہنچ نہیں پائے ، یہ محض اندازے لگائے جا رہے ہیں۔ نقصانات کے درست اعداد و شمار کا پتاصورتحال نارمل ہونے کے بعد ہی لگایا جا سکتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں کوئی سیاست پر بات نہیں کرنا چاہتا لیکن افسوس کی بات ہے کہ ایک طرف قیامت کا منظر ہے ، لوگ اور معصوم بچے مدد کو ترس رہے ہیں اور دوسرے طرف جلسے جلوس اور میوزیکل کنسرٹ منعقد کئے جا رہے ہیں۔ بڑی شرمناک بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ محرم الحرام اور رمضان المبارک میں کافر جنگ تک نہیں کرتے تھے۔ لیکن یہ شخص سب کو دھمکیاں دے رہا ہے ،جس کی مثال پوری دنیا میں نہیں ملتی۔کالا باغ ڈیم پر پوچھے گئے سوال پر صوبائی وزیر نے کہا کہ اگر آج کالا باغ ڈیم بنا ہوا ہوتا تو اس سے زیادہ تباہی آتی اور اس کے خلاف ملک کے تین صوبہ پہلے ہی قرار داد منظور کر چکے ہیں ۔