لندن( نیٹ نیوز)خفیہ اثاثوں کا پتہ لگانے والے ادارے براڈ شیٹ کے سربراہ کاوے موسوی کے انکشافات کرتے ہوئے کہا کہ دو دھائیوں سے نواز شریف کے خلاف احتساب کے نام پر نشانہ بنانے کی کارروائیوں کا حصہ بننے پر شرمسار ہوں، کاوے موسوی نے کہا کہ لوٹی گئی دولت کے حوالے سے تحقیقات میں نواز شریف یا ان کی فیملی کا ایک روپیہ بھی نہیں ملا،گزشتہ برس کاوے موسوی نے حکومت پاکستان سے ہائی کورٹ کے توسط سے 30 ملین ڈالر وصول کئے تھے اسی کیس پر حکومت پاکستان کے قانونی کارروائی پر مجموعی طور پر 65 ملین پاؤنڈ کے اخراجات اٹھے تھےجنرل مشرف کے دور میں براڈ شیٹ کو سیاستدانوں اور دیگر پاکستانیوں کی خفیہ دولت کا پتہ لگانے کا کام سونپا گیا تھا نیب کی طرف سے نواز شریف کے خلاف اسکینڈلز کا حصہ بنے پر معافی مانگنے پر کوئی ہچکچاہٹ نہیں، کاوے موسوی نے کہا کہ 21 سالہ عالمی تحقیقات کے نتیجہ میں کہہ سکتا ہوں کہ نواز شریف پر کرپشن کے الزامات لگانے والے جھوٹے ہیں، کاوے موسوی نے کہا کہ نواز شریف، منظم اسکینڈلز کا شکار بنے، حقائق بدلنے پر میرے خیالات بھی تبدیل ہوئے،
کوئی شک نہیں کہ نیب نے سیاسی بنیادوں پر نواز شریف کے خلاف مقدمات بنائے، کاوے موسوی نے کہا کہ نیب کے ساتھ فراڈ کا ساتھ دینے پر نواز شریف سے معافی طلب کرنے پر کسی ہچکچاہٹ کا نہیں،شکارنہیں کاوے موسوی نے کہا کہ 22 برس قبل جنرل مشرف کی ہدایت پر پاکستان سے لوٹی گئی دولت کی تلاش شروع کی تھی،نیب کی نیت کچھ اور تھی، ہر موڈ پر تحقیقات کو سبوتاژ کیا گیا، کاوے موسویکا کہنا ہےکہ نیب کا مقصد لوٹی ہوئی دولت برآمد کرنا نہیں بلکہ مخالفین کو نشانہ بنانا تھا، کاوے موسوی کے مطابق آزادانہ تحقیقات کے نتیجہ میں نواز شریف یا ان کی فیملی کی ایک روپیہ کی کرپشن بھی نہیں ملی، 2018 کے انتخابات کے موقع پر نواز شریف پر مشرق بعید بینک میں کئی ملین ڈالر رکھنے کے الزام میں کوئی صداقت نہیں تھی، کاوےموسوی نے یہ اعتراف کیا کہ یہ تسلیم کرنے میں حرج نہیں کہ دوسروں کی طرح ہم نے بھی نیب سے دھوکہ کھایا،اورمیری ذاتی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ نواز شریف کے خلاف کے خلاف کرپشن کے الزامات مکمل فریب تھے، کاوے موسوی نے کہا کہ حکومت پاکستان بدعنوانی کے خلاف کاوشوں کی بجائے مخالفین کو نشانہ بنانے میں دلچسپی سے مایوسی ہوئی،حکومت پاکستان کا مجھ سے براہ راست رابطہ تھا، مشیر احتساب شئزاد اکبر کے ساتھ کئی ملاقاتیں ہوئیں، کاوے موسوی نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان، منسٹر شپنگ اینڈ پورٹس علی زیدی کے ذریعے مجھ سے رابطے میں تھے، علی زیدی سے بات چیت کے شواہد اور گواہان موجود ہیں، کاوے موسوی کے مطابق ایک موقع پر علی زیدی نے پوچھا کہ کیا شہزاد اکبر کرپٹ ہے اور کیا وہ اپنے لئے پیسے کمانا چاہتا ہے، کاوے موسوی نے کہا کہ میں نے واضح کیا کہ بغیر ثبوت کے میں کسی پر الزام نہیں لگاتا،محسوس ہوا کہ انھیں کرپشن کی رقم میں نہیں بلکہ حقائق کو مخالفین کے خلاف استعمال میں دلچسپی ہے، کاوے موسوی
کے مطابق جلد واضح ہوگیا کہ نیب “ نااہل اور کرپٹ” ادارہ ہے، جو مخالفین کے خلاف استعمال ہو رہا ہے، کاوے موسوی نے مزید کہا کہ اس بات کے واضح ثبوت موجود ہیں کہ عمران خان کی حکومت کو کرپشن کی تحقیقات میں کوئی دلچسپی نہیں تھی،
دوسروں کی طرح عمران خان نے مجھے بھی مایوس کیا ہے، کاوے موسوی کے مطابق نیشنل کرائم ایجنسی نے شہباز شریف کو کلین چٹ دی کیونکہ ان کے خلاف شواہد کی شدید کمی تھی،
فروری 2021 کو براڈ شیٹ نے شریف فیملی کو 4.5 ملین روپیہ بھی ادا کئے تھے
براڈ شیٹ نے نیب کے خلاف کیس میں ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کو اٹیچمٹ کی درخواست دے تھی
بعد میں براڈ شیٹ نے لندن ہائی کورٹ سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کو اٹیچ کرنے کی درخواست واپس لے کر قانونی اخراجات ادا کئے تھے براڈ شیٹ کی درخواست کے بعد حسین نواز نے براڈ شیٹ کے خلاف کیس دائر کردیا تھا