ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے 80 ارب روپے مالیت کی اراضی واگزار کرانے کا آپریشن روک دیا گیا ہے۔مجموعی طور پر نئی قبضہ 802 ایکٹر اراضی کا آپریشن کے دوران عباس گوٹھ کا نوجوان گولی لگنے پر جان بحق ہونے کا جواز بنا کر بندکر دیا گیا ہے،جس کا مقدمہ ڈائریکٹر لینڈ، انٹی انکروچمنت و اسٹیٹ محمد عرفان بیگ اور انٹی انکروچمنٹ پولیس کے ایس ایچ او فضیان کریم کے خلاف قتل کا مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔اس کی ایف آئی آر نمبر 159/22گلشن معمار ضلع غربی، کو 16مارچ 2022ء کی تین بجے رات مقدمہ درج کیا گیا ہے۔پولیس کے مطابق افسران پر 302/34 کا فوجداری دفعات میں مقدمہ درج کر کے تفیش شروع کردی گئی ہے۔تاہم کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔پولیس کے مطابق مرنے والا تاج دین کے بھائی محمد سچل ولد حاجی بڈھو سکنہ کچی آبادی عباد گوٹھ کراچی کا رہائشی ہے اس کا شناختی کارڈ نمبر41305-0905647-9 ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ وہ ڈریم ورلڈ میں ملازمت کرتا ہے 15مارچ کو میرا بھائی تاج دین ولد حاجی بڈھو، 28سال عمر ہے، عباس گوٹھ میں اپنے گھر کی گلی میں کھڑا تھا کہ ڈائریکٹر محمد عرفان ولد اشفاق، ایس ایچ او اینٹی انکروچمنٹ فیضان کریم اپنے ساتھوں کے ساتھ آئے اور پونے تین بجے آتے ہی فائرنگ شروع کردی۔میرا بھائی تاج دین گولی لگنے سے ذخمی ہو کر گر گیا اور عباسی شہید اسپتال پہنچنے سے قبل فوت ہوگیا۔
ذراءع کا کہنا ہے کہ لینڈ مافیا کے خلاف کارروائی سیکٹر29تسیر ٹاون مین ہوری تھی اچانک ڈاءر یکٹر عرفان بیگ نے ڈی جی حاجی احمد کے جاتے ہی تمام نفری اور عملے کے ساتھ بھاری میشنیری کے ہمراہ سیکٹر 2مین پہنچ گے جہان پٹرول پمپ کا پلاٹ واگزار کرانے شروع کیا تھا پلاٹ خالی کرنے بھاری نذرانہ وصول کر رکھاتھادوسری جانب کارواءی بند کرانا تھافاءنرنگ کرکے ایک نوجوان کو ہلاک کردیا اور قبضہ مافیا سے رشوت کیک بیک کمیشن وصول کرچکے تھے گلشن معمار پولیس انسپکٹر سرور نے قلعی کھول دیا ہے اس کا کہنا ہے کہ ہمین اطلاع والیس اور فون سے ملا تھا MDAنے نہ اجازت لیا نہ ہماری پولیس تھی نہ تھانے کو اطلاع دی ہمارے علاقے میں کارواءی سے قبل اطلاع نہ دینا غیرقانونی عمل ہے اس کی تمام تر ذمہ داری MDAانٹی انکروچمنٹ پولیس پر عاءد ہوگا
ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی رہائشی اسکیموں میں اربوں روپے کی زمینوں کے قبضہ میں ادارہ افسران و ملازمین براہ راست ملوث ہونے کا انکشاف ہونے پر نیب کراچی کے ساتھ جوائنٹ انوسٹی گیشن یونٹ اسلام آباد نے تحقیقات کی رپورٹ مانگ لی تھی۔جس میں ڈائریکٹر پلاننگ،لینڈ اور انجینئرنگ کے ساتھ اینٹی انکروچمنٹ اور دیگر عملے نے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے اور لینڈ گریبنگ میں شرمناک جرائم میں شریک ہوئے ہیں۔پہلے ہی تیسر ٹاون اسکیم 45 کی اربوں روپے مالیت کی زمین پر قبضہ ہوچکا ہے۔حال ہی میں 802 ایکٹر مختلف سیکٹروں میں قبضہ کرانے والے افسران نے صر ف چند ایکٹروں پر قبضہ چھڑانے کا دعوی کے بعد آپریشن بند کر دیا تھا۔اربوں روپے مالیت کی جن اراضی پر قبضہ ہونے کی تصدیق ہوئی ہے ان میں 42 ایکٹر سیکٹر 6-B،30،سیکٹر 9،65ایکٹر،سیکٹر28-B،42 ایکٹر سیکٹر31-A،50 ایکٹرسیکٹر31،46ایکٹرسیکٹر38-A،70ایکٹر،سیکٹر38،27.5ایکٹرسیکٹر42-A.42-B،118ایکٹرسیکٹر45،80ایکٹر سیکٹر46،104ایکٹرسیکٹر49
-B،50ایکٹرسیکٹر56,13،78ایکٹر سیکٹر 85،اور کمرشل کوریڈار کی اراضی شامل ہیں۔ان میں لینڈ مافیا کے کارندوں کے ذریعہ وحدت گوٹھ، باغ علی گوٹھ،نیک ویلج، خان گوٹھ، مراد بروہی گوٹھ، گلشن گوہرام گوٹھ، علی محمد گوٹھ، گلشن نور، اسلم شاہ گوٹھ، بروہی گوٹھ، غنی گوٹھ، الیاس بروہی گوٹھ، پیر بخش گوٹھ، وریو ویلج، صدیق ویلج، یونس ویلج، پرل ریذیڈنسی،گلشن عائشہ،، گلشن عباس، نور محمد گوٹھ،،غلام حسین وہلج، چیسنر گوٹھ کے نام پر زمین فروخت کررہے ہیں۔تیسر ٹاون کی اسکیم 45 میں مجموعی طور پر اب تک 868 ایکڑ اراضی پر اتھارٹی کے افسران کی ملی بھگت سے لینڈ مافیا نے اربوں روپے کی زمینوں پر باآسانی قبضہ ہوچکا ہے۔تمام اراضی مختلف سیکٹر میں پبلک ہاوسنگ، رہائشی و تجارتی، بلڈنگز،کوآپریٹو سوسائٹیز اور بلند و بالا عمارتوں کے لئے مختص تھی اور نیلامی کے ذریعہ عام شہریوں کو الاٹ کی گئی ہے،جو اپنے واجبات آج بھی ادائیگی کررہے ہیں۔لینڈ مافیا قبضہ ہونے والی زمینوں پر چاردیواری، پکے مکانات، آرسی کنسٹرکشن، جعلی سوسائٹی، گاوں،گوٹھ کے نام پر خریدو فروخت کھلے عام جاری ہیں۔دلچسپ امر یہ کہ قبضہ کرنے والے نام میں MDA کے ڈائریکٹر اسٹیٹ عرفان بیگ اور ڈائریکٹر پلاننگ لائیق احمد کا نام شامل ہے،جبکہ دیگر ملزمان میں ایم پی اے طارق آرائیں، علی عباس، مسعودباجوڑی، کریم بخش عمرانی، عمر خان، شہزاد خان، لائیق خان،محمد ناصر عرف منیگل،کراچی میں موجود سرکاری اور اس سٹسم سے جوڑے تمام کرداروں کو نامزد کردیا گیا ہے۔تاہم ایک بھی لینڈ گرببرز نہ گرفتار ہوسکا،نہ پولیس نے کاروائی کی۔لینڈ مافیا آزاد پھر رہے ہیں اور اب بھی لینڈ مافیا زمینوں پر قبضہ کرنے کے گھناونے کھیل جاری ہیں۔ذرائع کے مطابق نیب کراچی نے نیا مقدمہ نمبرCVC-5415/MC-575/IO-13/NAB(K)/2021/4764بتاریخ 25اکتوبر2021ء کو جاری کیا گیا ہے،جس میں 64اور34ایکٹر اراضی دیہہ ناگن تعلقہ منگھوپیر غربی ضلع کراچی نواب اینڈ کمپنی کو الاٹ کی گئی ہے۔نیب کراچی نے ڈائریکٹر جنرل کو خط میں MDA کے افسران کو مذکورہ زمین کا سرکاری ریکارڈ سمیت پیش ہونے کی ہدایت کی گئی۔مرزا مقصود بیگ، میاں محمد انور، فرحان سمیت دیگر لینڈ مافیا کے کارندے شامل ہیں۔یہ افسران پہلے ہی لینڈ مافیا کے ساتھ مل کر زمین پر قبضہ کرنے کے الزام میں ملازمت سے معطل ہونے، اینٹی کرپشن پولیس،محکمہ بلدیات کی تحقیقات میں بھی ملزم قراردیا گیا ہے۔پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے بعض وزراء اور ارکان اسبملی بھی اس گھناونے کھیل کا حصہ ہیں۔ پولیس اور ریونیو افسران نے بھی اس گنگا میں اپنے ہاتھ دھونے کے باوجود کسی بھی سطح پر ان کا نام نہیں لیا جا رہا ہے۔ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق تیسر ٹاون اسکیم 45 میں ملوث لینڈ گریبرز میں شامل نام میں اسد اللہ عباسی، منصور، حسین بنگالی، جام ممتاز،فیصل چکنا، فہیم عرف کالا ولد حنیف خان، جاوید اختر ولد حسن اختر، اسرار احمد ولد عطااللہ خان، سید عابد حسین شاہ، ولد سید دلاور حسین شاہ، امان عرف گارڈ، ولید اور گڈو قبضہ کے نام قابل ذکر ہیں،اور نیب کے مقدمات میں ہارون پنجوانی،علیم الدین لینڈ گریبرز پانچ سال سزا سے رہا ہونے والے دونوں لینڈ مافیا بھی شریک جرم ہیں۔ملیر ڈیو لپمنٹ اتھارٹی تیسر ٹاون اسکیم کی 45 کی اراضی بہت قیمتی اراضی ہے اور MDA نے رہائشی، تجارتی بنیاد پر نیلام عام کے ذریعہ عام لوگو ں کو الاٹ کیا ہے۔تیسر ٹاون(80,120,240,400 مربع گز رہائشی و تجارتی) کے متعلق مزید مختص شدہ افراد اپنی قسطوں میں بقایا جات کی ادائیگی کررہے ہیں۔تیسر ٹاون ایک لحاظ سے بہت اہم منصوبہ ہے جس کی راہداری سی پیک کا حصہ ہے۔لینڈ مافیا کر کارندوں نے نہ صرف MDA، تیسر ٹاون اور کراچی کی اہم گزرگاہوں کو ہدف بنایا ہے بلکہ عالمی منصوبہ سی پیک کو بھی ثبوتاژ کرنے کی کوشش سمجھا جارہا ہے،تاہم صوبائی حکومت کی جانب سے سنجیدگی کا یہ عالم ہے کمیٹی کے ارکان پہلے ہی مشکوک سرگرمیوں میں مصروف عمل ہیں۔