دوسری عالمی سولر کانفرنس سے شاہجہاں مرزا، ابو بکر مدنی، زبیر موتی والا، جینا ڈیالو، نعیم قریشی و دیگر کا خطاب
کراچی ( بیورورپورٹ )آئی جی سیپ پلان 2021-2030کے تحت ملک میں متبادل ذرائع سے 61فیصد بجلی کے حصول کیلئے متبادل توانائی ترقیاتی بورڈ کے تحت اگلے ماہ سولر اور ونڈ انرجی کے نئے منصوبوں کیلئے بڈنگ کی جائے گی ان خیالات کا اظہار متبادل توانائی ترقیاتی بورڈ کے سربراہ شاہجہاں مرزا نے گذشتہ روز انرجی اپڈیٹ کے تحت منعقدہ دوسری عالمی شمسی توانائی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اس کانفرنس کا انعقاد انرجی اپڈیٹ نے اے ای ڈی بی، توانائی ڈیپارٹمنٹ حکومت سندھ، ایس ڈی پی آئی کے تعاون سے کیا تھا۔اس موقع پر سیکریڑی توانائی سندھ ابو بکر مدنی، چیئرمین بی ایم جی گروپ زبیر موتی والا، چیئرمین وزیر اعظم ٹاسک فورس برائے ہاؤسنگ زیگم محمود رضوی، جینا ڈیالو توانائی ڈائریکڑ یوایس ایڈ، چیئرمین آرگنائزنگ کمیٹی محمد نعیم قریشی، انجینئر ندیم اشرف، رقیہ نعیم، گڈوی پاکستان کے سلمان محی الدین، سن گرو پاور کے کنڑی ڈائریکڑ ہاورڈ فاؤ، میسول سولر کے سی ای او عرفان اللہ والا، دیوان انڑنیشنل کے ڈائریکڑ محمد فاز دیوان، شاف محبوب، جے ایس بنک کے زوالفقار لہری، ڈائریکڑ حیسکو عرفان احمد، نک بریڈفورڈ، وسیم قریشی سی ای او کلو واٹ لیب، ڈاکڑ حناء اسلم، ڈاکڑ عابد قیوم سلہری، ہاٹموٹ بہرینڈ، طلحہ امجد، علی ماجد و دیگر نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر شاہجہاں مرزا نے کہا کہ اے ای ڈی بی 2030تک آئی جی سیپ پلان کے تحت ونڈ کے 3000میگاواٹ کے اور سولر کے 7000میگاواٹ کے منصوبے مکمل کر لے گی۔انہوں نے مذید کہاکہ اس وقت متبادل توانائی سے چھ سے سات فیصد بجلی حاصل کی جا رہی ہے جو کہ 2100میگا واٹ بنتا ہے اور اس میں ونڈ انرجی سے 1400میگا واٹ لی جا رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ آئی جی سیپ پلان کے تحت 61فیصد بجلی متبادل ذرائع سے حاصل کی جائے گی اور اب اس میں عالمی معیار کے مطابق پن بجلی کے منصوبوں کو بھی شامل کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ نیٹ میڑنگ کے ذریعے بھی متبادل ذرائع کو فروغ دینے میں مدد مل رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ اے ای ڈی بی کے تحت 500سولر ٹیکنیشن کو مختلف شہروں میں تربیت بھی دی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ اے ای ڈی بی بین الاقوامی اداروں کیساتھ ملکر پاکستان میں متبادل توانائی کو فروغ دینے کا منصوبہ بھی بنا رہی ہے اور اس سلسلے میں یو ایس ایڈ، ورلڈ بنک اور جرمن حکومت سے بات چیت جاری ہے۔اس موقع پر سیکریڑی توانائی سندھ حکومت ابو بکر مدنی نے کہاکہ سندھ حکومت وفاقی اداروں سے بات کرے گی کہ متبادل توانائی کے نئے منصوبے شروع کرنے سے قبل نئے ٹیکس کو ختم کیا جائے یا اسے کم کیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ سرمایہ کار نئے منصوبوں میں شامل ہو سکیں۔انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت ورلڈ بنک کے ساتھ ملکر 100ملین ڈالر کے منصوبے پر کام کر رہی ہے جس کے تحت 400میگاواٹ کا سولر پارک منصوبہ بنایا جارہا ہے اور 200000گھروں کو شمسی توانائی سے بجلی کے منصوبے پر بھی کام 10مختلف ضلعوں میں جاری ہے۔اس موقع پر جینا ڈیالو توانائی ڈائریکڑ یوایس ایڈنے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں 70ملین لوگ نیشنل گرڈ سے بجلی حا صل نہیں کر رہے اور ان کیلئے متبادل توانائی بہترین انتخاب ہے۔انہوں نے کہاکہ این ٹی ڈی سی کو بھی اپنا نظام بہتر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مذید متبادل توانائی کے منصوبے شروع کیا جاسکیں۔انہوں نے کہاکہ متبادل توانائی کے ذریعے ماحولیات کو بھی بہتر کرنے میں مدد ملے گی۔اس موقع پر زیگم رضوی نے خطاب میں کہاکہ بھارت میں ابتک 100گیگا واٹ بجلی شمسی توانائی سے حاصل کر جا رہی ہے جبکہ پاکستان میں مثالی حالات ہونے کے باوجود ابتک 1گیگا واٹ سے بھی کم بجلی حاصل جا رہی ہے۔اس موقع پر چیئرمین بی ایم جی گروپ زبیر موتی والا نے کہا کہ شمسی توانائی سے بجلی کے حصول سے ملک میں بجلی کی قیمتوں میں بھی کمی آئے گی کیونکہ مہنگا تیل نہیں خریدنا پڑے گا۔اس موقع پر چیئرمین آرگنائزنگ کمیٹی محمد نعیم قریشی نے کہاکہ انرجی اپڈیٹ ہر سال اس طرح کے ایونٹ منعقد کر تی رہے گی تاکہ متبادل ذرائع سے بجلی کے حصول میں حائل مشکلات کا حل تلاش کیا جا سکے۔