کوئٹہ( نیٹ نیوز )
بلوچستان اور سندھ میں بارشوں کا اور سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہے سندہ کے وزیر اعلی اور ان کی پوری ٹیم میدان عمل میں نظر ا رہی ہےجبکہ بلوچستان کی حکومت وزیر اعلی میر عبدالقدوس بزنجو اور وزرا لاپتہ ہیں بلوچستان بارشوں اور سیلاب کے متاثرین حکومت اور اسکی ترجمانی کرنے والی محترمہ فرح عظیم شاہ کو ڈھونڈنے میں مکمل طور ناکام ہو گئے ہیں ذرائع کے مطابق 24 گھنٹوں میں 3 گھنٹے نیند کرنے والی صوبائی حکومت کی ترجمان بھی وزیر اعلی بلوچستان کی طرح غائب ہیں۔
محترمہ کا کسی کو پتہ ہے جو کچھ دن پہلے اسلام آباد میں میڈیا کو کہہ رہی تھی کہ میں 24 گھنٹے میں صرف
3 گھنٹے سوتی ہوں بلوچستان کے عوام کے لیے دن رات کام کرتی ہوں۔اچانک یہ محترمہ ، وزیر اعلی قدوس بزنجو سمیت پوری کابینہ اور فرینڈلی اپوزیشن کے ساتھ غائب ہیں بلوچستان کے کئی اضلاع میں سیلاب سے کافی انسانی جانیں گئ بلوچستان کے تمام اندرونی اور بیرونی داخلی و خارجی راستے پچھلے ایک ہفتے سے بند ہیں کئی اضلاع میں 2 ہفتوں سے بجلی نہیں ہے جعفر آباد،ڈیرہ مراد جمالی،ہرنائی ،ژوب،مچھ بولان، قلعہ عبداللہ کوئٹہ لسبیلہ،نوشکی،خاران، پشین خضدار سمیت بلوچستان بھر میں لوگ سیلابی پانی میں ڈوب گئے ہیں لیکن حکومت کو کوئی پرواہ نہیں لوگ کھلے آسمان تلے بے یارو مددگار بیٹھے ہیں72 گھنٹوں سے مسلسل بارشوں کی وجہ سے لوگ بھوک سے مر رہے ہیں
کافی مکانات منہدم ہوئے شرم کا مقام ہے وفاقی حکومت کے لیے جب ملک کی قرضوں کی بات آئے تو بلوچستان کے وسائلِ یاد آتے ہیں آج بلوچستان کے لوگ قدرتی آفتوں میں بے یارو مددگار کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں کھانے کے لیے خوراک نہیں لیکن وفاقی حکومت خواب خرگوش میں ہے اور الیکٹرانک میڈیا ھاوسز دن رات ایک شخص کے ساتھ مصروف ہیں کہ اسکے ساتھ جنسی زیادتی ھوئی ہے یا نہیں۔۔۔ بلوچستان میں لاکھوں کے تعداد میں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں لیکن کسی کو کوئی پرواہ ہی نہ ہے