کوئٹہ( نمائندہ خصوصی )
پیپلز پارٹی کی کارکن بلوچستان کی معروف سماجی رضاکار بلوچستان ویمن بزنس ایسوسی ایشن کی چیئرپرسن عزم فلاح و ترقی کوئٹہ کی کوآرڈینیٹر محترمہ ثناء درانی نے حالیہ بارشوں کے بعد سیلابی صورتحال سے لسبیلہ تا ژوب پورے صوبے میں تباہیوں اور شہادتوں پر انتہائی دکھ و افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آزمائش کی اس گھڑی میں ہم پوری پاکستانی قوم اپنے سیلاب متاثرین کے ساتھ ہیں قدرت کی اس بڑھتی ہوئی آزمائش میں روز یہ قوم قربانیاں دے رہے ہے اسکے باوجود ہمارے حوصلے بلند ہیں اس وقت ملک بھر کے علاؤہ پورے بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے معاشی و بنیادی انسانی سہولیات کی تباہی کی بحالی کا کام وفاقی و صوبائی حکومت کے لےمشکل ضرور ہے لیکن ناممکن ہرگز نہیں ہم بحیثیت قوم مشکل کی ہر گھڑی میں سرخرو ہوئے ہیں اب بھی انشاءاللہ ہونگےصوبے میں پاک آرمی حکومت بلوچستان کے متعلقہ محکمےخاصکر پی ڈی ایم اے یو این اوچا مقام سماجی تنظیموں اجتماعی و انفرادی رضاکاروں سیاسی پارٹیوں کے رضاکاروں کی کوشیشوں سے بہت سے قیمتی انسانی زندگیوں کو بچا جاچکا ہے متاثرین تک پہنچنے میں شیدید مشکلات ہیں لیکن ہر سطح پر ہر ممکن کوششیں جاری ہیں محترمہ ثناء درانی نے کہا ہے کہ پاک آرمی کی جنرل سرفراز علی شہید او دیگر افسران کی بڑی قربانیوں کے ساتھ ہنگامی و فلاحی سرگرمیوں نے متاثرین اور عام عوام کو بہت حوصلہ دیا ہے جو لائق تحسین اور فقید المثال ہے انھوں نے کہا کہ پوری قوم پر امید ہے کہ وزیر خارجہ جناب بلاول بھٹو زرداری کی کوشیشوں سے وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کے ساتھ ملکر جلد از جلد عالمی فلاحی اداروں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی ڈونر کانفرنس منعقد کرائیگی
ہمیں یقین ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف وزیر خارجہ و پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین جناب بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدلقدوس بزنجو کےدوست ممالک اور عالمی اداروں کے ساتھ ہنگامی رابطوں سے سندھ و بلوچستان میں سیلاب کی تباہکاریوں پر قابو پانے میں بھرپور مدد ملے گی کیونکہ مثاثرہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے جس سے عوام کو شدید غذائی قلت اور اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافے کا سامنا ہے آنے والے دنوں میں حالات مزید خراب اور انسانی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں خصوصاً خواتین بچے اور بزرگ غذائی کمی کا شکار ہورہے ہیں جسکے لئے صوبائی حکومت ورلڈ فوڈ پروگرام و دیگر این جی اوز کے ساتھ ملکر متاثرہ علاقوں میں کام کرنے میں مصروف ہے امید ہے اس سےانسانی زندگیوں کو بچانے میں بھرپور مدد ملے گی دوسری طرف خواتین معذور افراد اور بزرگ سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں انکی نفسیاتی مسائل خوراک صحت غربت اور تعلیمی سرگرمیوں کے حوالے سے مزید اقدامات یقینی بنانے کی اشد ضرورت ہے۔