کراچی (نمائندہ خصوصی )چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سندھ کے 13 اضلاع میں مون سون بارشوں کے غیرمعمولی طویل پانچ اسپیلز نے لوگوں کو بری طرح متاثر کیا ہے لہٰذہ متاثرہ لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کے بعد ان کیلئے امدادی پیکج سے بحالی ہماری اولین ترجیح ہے کیوں کہ ہم انہیں کھلے آسمان تلے تنہا نہیں چھوڑ سکتے۔ انھوں نے صوبائی حکومت کو ہدایت کی کہ متاثرین کو خیمے، مچھر دانی، پینے کا پانی، تیار شدہ کھانا، ہیلتھ کیئر فیکلٹیز اور مویشیوں کی ویکسی نیشن فراہم کرکے انکی مدد کیلئے اپنے تمام وسائل بروئے کار لائے۔ انہوں نے یہ ہدایات وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں شدید بارشوں سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات اور صوبائی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لینے کیلئے منعقدہ خصوصی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیں۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، وزیر بلدیات ناصر شاہ، ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب، جام خان شورو (ویڈیو لنک کے ذریعے)، چیف سیکریٹری سہیل راجپوت، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری فیاض جتوئی، کمشنر کراچی اقبال میمن، سینئر ممبر بورڈ آف روینیو بقا اللہ انڑ ،سیکرٹری بلدیات نجم شاہ، سیکرٹری خزانہ ساجد جمال ابڑو، سیکرٹری آبپاشی سہیل قریشی، ڈی جی پی ڈی ایم اے سلمان شاہ سمیت حیدرآباد، شہید بینظیر آباد، سکھر اور لاڑکانہ کے کمشنرز نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔ چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ جاری مون سون سیزن میں موسلادھار بارش سے سندھ کے 13 اضلاع کے ہزاروں دیہات اور قصبے زیر آب آگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بارش نے ہزاروں افراد کو بے گھر کر دیا ہے لہذا انکی مناسب دیکھ بھال صوبائی ہماری حکومت کی ذمہ داری ہے اور وزیراعلیٰ کو ہدایت کی کہ وہ پارٹی کے ایم پی اے کو اپنے حلقوں میں اپنے افراد کی مدد کیلئے بھیجیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سانگھڑ میں 319 ملی میٹر بارش ہوئی ہے جس کے بعد عمرکوٹ میں 172 ملی میٹر، شہید بینظیر آباد میں 162، قمبر شہدادکوٹ میں 158، ٹنڈو الہیار میں 150، حیدر آباد میں 113 ،لاڑکانہ 127، نوشہروفیروز 112 اور تھرپارکر 105 ملی میٹر بارش ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پورے سندھ میں کہیں کہیں گرج چمک کے ساتھ بہت سے مقامات پر شدید موسلادھار بارش کا امکان ہے اس لیے صوبے بھر میں سیلاب سے متعلق وارننگ جاری کردی گئی ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ شدید بارشوں سے 166 افراد ہلاک اور 573 زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ لائیو سٹاک کے مطابق 2849 مویشی ہلاک، 47399 مکانات کو نقصان پہنچا جن میں 6489 مکمل اور 40910 کو جزوی نقصان پہنچا ہے اور 810683 رقبے پر کھڑی فصلیں بہہ کر تباہ ہوئیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے چیئرمین بلاول بھٹو کو بتایا کہ سندھ بھر میں طوفانی بارشوں سے 1002 کلومیٹر پر مشتمل 256 سڑکیں، 18 پلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انکی حکومت نے 9اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا ہے جبکہ 4 مزید اضلاع کا اعلان کیا جا رہا ہے۔
وزیراعلیٰ کے مطابق حالیہ شدید بارشوں سے تقریباً 1.053 ملین لوگ متاثر ہوئے ہیں اور 432658 بے گھر ہوئے ہیں جس کیلئے 61 ریلیف کیمپ قائم کیے ہیں جہاں 1169 لوگوں کو منتقل کیا گیا ہے جبکہ دیگر افراد اپنا گھر چھوڑنے کیلئے تیار نہیں تھے اس لیے انہیں PDMA کے ذریعے خیمے، مچھر دانیاں، بستر اور دیگر اشیاء فراہم کی گئی ہیں۔ مراد علی شاہ نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کو بتایا کہ ایک اندازے کے مطابق متاثرہ افراد کی ان کے گھروں سمیت بحالی اور ان کی تباہ شدہ فصلوں، دکانوں کے نقصانات کا معاوضہ اور تباہ شدہ سڑکوں کے نیٹ ورک، پلوں اور سیوریج سسٹم کی مرمت پر تقریباً 40 ارب روپے لاگت آئے گی۔ انہوں نے چیئرمین کو بتایا کہ صوبائی حکومت کے پاس وسائل کم ہیں لہٰذہ وفاقی حکومت کو متاثرین کی بحالی کیلئے صوبائی حکومت کی مدد کیلئے آگے آنا ہوگا۔ اس موقع پر چیئرمین بلاول بھٹو نے وزیراعلیٰ سندھ کو یقین دلایا کہ وہ سندھ حکومت کی مدد کیلئے وزیراعظم سے بات کریں گے۔ چیئرمین کو بتایا گیا کہ ایل بی او ڈی سانگھڑ، شہدادپور سے لے کر کلوئی تک انتہائی تشویش ناک حالت میں ہے۔ واضح رہے کہ میرپورخاص میں 18 اگست کو 36 گھنٹے مسلسل بارش ہوئی تھی اس لیے ضلع میرپورخاص، کوٹ غلام محمد اور اس کے ملحقہ علاقے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ حیدرآباد میں لطیف آباد اور قاسم آباد پانی میں ڈوب گیا ہے جس کیلئے بارش کے پانی کو نکالنے کیلئے ڈی واٹرنگ مشینیں لگائی گئی ہیں۔ جامشورو، مانجھند، سہون تعلقہ، دادو کا جوہی، ٹنڈو محمد خان، اور ٹنڈو الہیار بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ سکھر اور خیرپور کے اضلاع میں بھی موسلادھار بارش سے مقامی افراد کی کھجور اور کپاس کی فصلیں بہہ گئیں،سکھر اور خیرپور کے اسکول گزشتہ دو روز سے بند ہیں۔لاڑکانہ، قمبر شہدادکوٹ، شکارپور اور کشمور بھی متاثر ہوئے ہیں اس لیے وہاں جانی و مالی نقصانات کا سروے کیا جا رہا ہے۔ نواب شاہ، نوشہروفیروز اور عمرکوٹ میں بھی بارش نے تباہی مچا دی۔ چیئرمین نے وزیر آبپاشی جام خان شورو کو ہدایت کی کہ وہ صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے بیراجوں اور مختلف پشتوں کے کمزور مقامات کا دورہ کرتے رہیں۔ تمام متعلقہ محکموں جیسے کہ لوکل گورنمنٹ، ایریگیشن، پی ڈی ایم اے، صحت، لائیو سٹاک اور ریونیو کے محکموں کو عوام کی فلاح و بہبود، انکی املاک اور سرکاری اثاثوں کے تحفظ کیلئے فعال کیا جانا چاہیے۔ چیئرمین بلاول بھٹو نے وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ بارش ختم ہوتے ہی کراچی میں سڑکوں کے پورے نیٹ ورک کو بہتر کیا جائے اور سیوریج کے نظام کو درست کیا جائے۔ انہوں نے بلدیاتی اداروں کو ان علاقوں میں جہاں پانی جمع ہے وہاں مچھر مار اور بیکٹیریل سپرے شروع کرنے کی بھی ہدایت کی ۔ انہوں نے وزیراعلیٰ کو ہدایت کی کہ وہ انہیں صورتحال اور ریلیف اور بحالی کے کاموں سے باقاعدگی سے آگاہ کرتے رہیں۔