کراچی (بیورو رپورٹ )
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء اشرف جبار قریشی نے کہا کہ پورے سندھ میں بارشوں کے پانی سے تباہی ہورہی ہے مگر کوئی ایسی منصوبہ بندی نہیں ہے جس سے اس پانی کو عوام کیلئے ذخیرہ کیا جاسکے اور ان کی زندگیوں کی مشکلات کو کم کیا جاسکے، 30 سال سے زائد کے عرصے سے سندھ پر براجمان پیپلرزپارٹی کی حکومت نے سندھ میں نئے ڈیمز کی تعمیر پر کوئی سنجیدگی ظاہر نہیں کی ،سندھ کا شہر کراچی جوکہ آبادی ، رقبے اور معاشی اعتبار سے دیگر شہروں سے سب سے آگے اور بڑا ہے ماضی کی تمام سیاسی حکومتوں نے کراچی کو عالمی سطح پر ماحولیات کے حوالے بدنام کردیا، افسوس اس بات کا ہے لسانی فسادات ،بھتے،قتل و غارتگاری، بنیادی مسائل کے انباروں نے کراچی کی رونقیں چھین لیں، اشرف جبار قریشی نے کہا کہ جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم اور مصطفیٰ کمال نے اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ انہوں نے اپنے دور میں کراچی کو 50 سال کی پلایننگ دی لیکن کراچی کےحالات سے لگتاہے 50 سالہ پلیننگ 15 سال میں ڈوب گئی،نالے اورندیاں بھی کنکریٹ ہوچکی ہیں ،کراچی کو پیرس بنائیں گے جیسے بیانات دینے والے بلاول زرداری خود شاید پیرس شفٹ ہوگئے بلاول زرداری آئیں اپنے ٹوٹے پھوٹے اور مسائل سے بھرے پیرس کے عوام کی فریاد سنیں،شہر میں پلاسٹک کی تھیلیوں پر پابندی کئی بار لگی اس پابندی پر کوئی عملدرآمد کروانے والا نہیں، یہاں تک کہ پرائس کنٹرول پر عملدرآمد کروانے والا کوئی نہیں، مراد علی شاہ صرف اتنا بتادیں کہ آخری پرائس کنٹرول کا اجلاس کب بلایا تھا کمشنر، ڈپٹی کمشنر، اے سیز، پرائس کنٹرول میجسٹریٹ سب اپنی جیبیں بھرنےمیں مصروف ہیں، شہریوں کا کوئی پرسان حال نہیں، پانی بجلی ٹرانسپورٹ کے مسائل جوں کے توں ہیں، پیپلرزپارٹی، ایم کیو ایم،جماعت اسلامی کی منافقت نے کراچی کو تباہی تک پہنچایا، ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی نے کراچی کے جھوٹی فکرمندی ظاہر کرتے ہوئے پیپلرزپارٹی سے معاہدے کیے ان معاہدوں کا کیا بنا؟ کیا یہ معاہدے کراچی کے لوگوں کو بیوقوف بنانے کیلئے گئے تھے آج ان جماعتوں کے سربراہوں کی زبانوں پر شکوے بھی زیب نہیں دیتے، ان کا حساب منہ پر گالی اور پیچھے تالی جیسا ہے،بلدیاتی مسائل کے حل کیلئے پی ٹی آئی کا واضح مطالبہ اختیارات کا نشلی سطح تک منتقلی کا ہے سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق بلدیاتی بل میں آرٹیکل 140 اے کا نفاد لازمی قرار دیا گیا پیپلرزپارٹی نے سپریم کورٹ کے احکامات کو نظرانداز کیا جس سے پیپلرزپارٹی پر توہین عدالت کے مقدمات درج ہونے چاہیئے۔