اسلام آباد( نمائندہ خصوصی )صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک گیر شجر کاری کے لئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنگلات میں اضافے سے پائیدار ترقی کے فروغ ، ملک کو ماحول دوست بنانے اور آئندہ نسلوں کا مستقبل محفوظ بنانے میں مدد ملے گی، ملک کا ہر شہری شجرکاری مہم میں بھرپور حصہ ڈالے ، درخت لگائے اور ان کی دیکھ بھال بھی کرے، ہم مشترکہ کاوشوں سے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے اور پاکستان کو ایک سرسبز و شاداب ملک بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے ۔ قومی مون سون شجرکاری مہم کے آغاز پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اور عالمی درجہ حرارت میں اضافہ دنیا کے مختلف حصوں میں گلیشیر پگھلنے اور سیلاب کا سبب بن رہا ہے ۔ پاکستان کا ماحولیاتی نظام بھی موسمیاتی تبدیلی ، گلوبل وارمنگ اور جنگلات کی کٹائی کی وجہ سے خطرے سے دوچار ہے۔
ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا آٹھواں ملک ہے ۔ پاکستان ، فلپائن اور ہیٹی جیسے ممالک کو اکثر قدرتی آفات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ پاکستان کو عالمی حدت اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے تقریبا ہر سال سیلاب جیسی صورتحال کا سامنا رہتا ہے اور اربوں روپے کا نقصان بھی برداشت کرنا پڑتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق گزشتہ 19 سال میں پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلی سے منسلک 173 واقعات کا سامنا کرنا پڑا اور اس سال بھی پاکستان کو سیلابی صورتحال اور بارشوں کی وجہ سے تباہی کا سامنا ہے ۔ ایسی صورتحال میں دیگر اقدامات کے علاوہ زیادہ سے زیادہ درخت لگانے اور شجرکاری مہم سے پاکستان کے قدرتی ماحول کے تحفظ ، جنگلات میں اضافے اور عالمی حدت کے اثرات کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے ۔ صدر مملکت نے کہا کہ عالمی معیار کے مطابق کسی بھی ملک کے جنگلات کا رقبہ تقریبا 25 فیصد ہونا چاہیے جبکہ عالمی بینک کی سال 2020 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں جنگلات کا رقبہ تقریبا 4.8 فیصدہے ۔ ہمیں پاکستان میں زیادہ سے زیادہ جنگلات اگانے کیلئے اپنی کاوشوں میں مزید تیزی لانا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ کہتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ پاکستان میں دس ارب ٹری سونامی منصوبے پر کام جاری ہے اور یہ پاکستان کی تاریخ میں شجرکاری کا سب سے بڑا منصوبہ ہے ۔ اس منصوبے کے تحت جون 2022 تک 1.81 ارب پودے لگائے جا چکے ہیں اور سال 2023 تک 3.29 ارب درخت لگانے کا قومی ہدف پورا کیا جائے گا۔
صدر نے کہا کہ میرے لیے یہ امر بھی باعثِ افتخار ہے کہ ایوانِ صدر کے احاطے میں گزشتہ سال شجرکاری مہم کے تحت 10 ہزار پودے لگائے گئے اور اس سال بھی مزید پودے لگائے جارہے ہیں۔ علاوہ ازیں ، ایوانِ صدر میں گرین پریذیڈنسی منصوبے کے تحت 1.5 ایکٹر رقبے پر میاواکی جنگل بھی لگایاگیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات نہ صرف ماحول کو صاف رکھنے بلکہ پاکستان کو سرسبز و شاداب اور صاف بنانے میں بھی مدد فراہم کریں گے ۔ علاوہ ازیں ، جنگلات میں اضافے سے سیلاب کے خلاف مثر بچا بھی میسر آئے گا۔ صدر مملکت نے کہا کہ درخت لگانے سے قدرتی حیات کے تحفظ، ملکی نباتات و حیوانات کو محفوظ بنانے میں بھی مدد ملے گی ۔ جنگلات میں اضافے سے پائیدار ترقی کے فروغ ، ملک کو ماحول دوست بنانے اور آئندہ نسلوں کا مستقبل محفوظ بنانے میں بھی مدد ملے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اس سال کی قومی شجرکاری مہم میں ہم سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ پاکستان کی نوجوان نسل بڑھ چڑھ کر مون سون شجرکاری مہم میں حصہ لے گی ۔ میں پوری قوم سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ رہائشی علاقوں ، بازاروں ، سڑکوں اور صنعتی علاقوں کے نزدیک زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں ۔ ہر شہری شجرکاری مہم میں بھرپور حصہ ڈالے ، درخت لگائے اور ان کی دیکھ بھال بھی کرے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ ہماری مشترکہ کاوشوں سے ہم موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے اور پاکستان کو ایک سرسبز و شاداب ملک بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے ۔