کراچی ( کرائم رپورٹر/ایجنسیاں) ملیر ندی میں گاڑی بہنے سے لاپتہ ہونے والے خاندان میں سے ایک بچے کی لاش مل گئی اوردیگر کی تلاش جاری ہے۔تفصیلات کے مطابق کراچی کی ملیرندی میں گاڑی بہنے سے لاپتہ ہونے والے خاندان کی تلاش جاری ہے۔امدادی ٹیموں کو جائے حادثہ سے 3 کلومیٹر دور ندی سے ایک بچے کی لاش مل گئی جبکہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔ڈی ایس پی گڈاپ اعظم بلوچ نے بتایا کہ بچے کی شناخت نہیں ہوسکی، صبح گاڑی مل گئی تھی۔اعظم بلوچ نے کہاکہ خاندان حیدر آباد کا رہائشی تھا اور گزشتہ شام کاٹھور پل سے براستہ سپر ہائی وے حیدرآباد واپس جانا چاہتے تھے۔ڈی ایس پی نے کہا میاں بیوی اور چار بچے شادی میں شرکت کے بعد کراچی سے واپس حیدر آباد جارہے تھے۔
انہوںنے کہا کہ کاٹھورپل زیرآب ہونے کے باعث پولیس نے ٹریفک کے لیے بند کردیا تھا، جس کے بعد ڈرائیور نے برساتی ریلے سے گاڑی کراس کرنے کی کوشش کی جس سے حادثہ ہوا۔ڈوبنے والی فیملی کے رشتے دار محمد دانش کے مطابق پانی کا بہاو تیز ہونے کی وجہ سے گاڑی ڈوب گئی، جس میں ڈرائیور کے علاوہ ماموں، ممانی اور 4 بچے سوار تھے۔کار کے ڈرائیورکے بھائی حافظ عبدالحئی نے کہا میرا بھائی حیدرآباد آ رہا تھا کہ ایک فیملی نے کہا ہمیں بھی لے جائیں، قائد آباد سے خاندان کو لے کر بھائی حیدرآباد آرہا تھا، شام 6 بجے کے بعد دوبارہ رابطہ نہیں ہوا۔یاد رہے گزشتہ رات ایک گاڑی بپھری ہوئی ملیر ندی کے بہا کی زد میں آگئی تھی ، جس میں 7 افراد سوار تھے۔جس کے بعد ریسکیو اداروں نے ندی میں ڈوبنے والی سفید کار تلاش کر لی تھی تاہم گاڑی میں کسی شخص کی لاش موجود نہیں تھی۔ ملیر ندی میں ڈوبنے والی گاڑی مل گئی، لیکن اس میں سوار افرادتاحال لا پتا ہیں، بچے کی لاش مل گئی۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ملیر میں لنک روڈ پر ندی میں ڈوبنے والی سفید رنگ کی کار ریسکیو نے تلاش کر لی، تاہم گاڑی میں کسی شخص کی لاش موجود نہیں تھی۔ریسکیو اداروں کے مطابق کار میں میاں بیوی اور ان کے 4 بچوں سمیت ڈرائیور بھی سوار تھا، کار سوار افراد کی لاشیں پانی کے بہاﺅ سے آگے بہہ گئی ہوں گی
جن کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ڈوبنے والوں کا تعلق کراچی سے ہے، گزشتہ رات یہ خاندان کہیں جا رہا تھا کہ بپھری ہوئی ملیر ندی کے بہاﺅ کی زد میں آ گئے۔مددگار 15 پر شہزاد نامی شہری کی جانب سے گاڑی ڈوبنے کی اطلاع دی گئی، شہری گلشن حدید کا رہائشی ہے۔ ایس ایچ او میمن گوٹھ کے مطابق اطلاع ملنے پر ریسکیو ٹیموں اور پولیس موقع پر پہنچ گئی تاہم پانی کی سطح بلند ہونے کے باعث امدادی سرگرمیوں میں مشکلات درپیش آئیں۔مقامی لوگوں کے مطابق گاڑی میں سوار افراد کا کوئی پتا نہیں چل سکا ہے، رات کو اطلاع ملتے ہی ریسکیو اداروں نے پہنچ کر تلاش کا کام شروع کر دیا تھا، اس بات کا بھی علم نہیں ہو سکا ہے کہ سوار افراد خود ہی گاڑی سے نکل کر محفوظ مقام پر چلے گئے ہوں۔واقعے کو تقریبا 12 گھنٹے ہو چکے ہیں، آدھی رات کو اندھیرے کے باعث ریسکیو آپریشن روک دیا گیا تھا، صبح ہوتے ہی آپریشن دوبارہ شروع کر دیا گیا، اور اس دوران گاڑی تو مل گئی لیکن اندر کوئی موجود نہیں تھا۔سیکرٹری محکمہ اطلاعات عبدالرشید سولنگی کے مطابق ڈوبنے والی فیملی کی تلاش کے لیے ایدھی کے رضا کار سرچ آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں سینئرسپرنٹنڈنٹ پولیس ملیر عرفان علی بہادر کے مطابق واقعے کے بعد سے ڈپٹی کمشنر ملیر کی نگرانی میں ریسکیو آپریشن جاری ہے تاہم جمعرات کی دوپہر تک کار میں سوار کسی فرد کا سراغ نہیں مل سکا۔
نہوں نے بتایا کہ گزشتہ شب لنک روڈ کے اوپر سے گزرنے والے پانی کے تیز بہاﺅ کی وجہ سے علاقہ مکینوں نے کار سواروں کو آگے جانے سے منع کیا تھا مگر وہ نہیں رکے۔لنک روڈ پر حادثے کا شکار ہونے والی مذکورہ کار کے ڈرائیور کے بھائی حافظ عبدالحئی نے بتایا کہ میرا بھائی حیدر آباد آ رہا تھا کہ ایک فیملی نے کہا کہ ہمیں بھی لے جائیں۔قائد آباد سے میاں بیوی اور ان کے 4 بچوں کو لے کر بھائی حیدر آباد آ رہا تھا، تاہم شام 6 بجے کے بعد بھائی سے دوبارہ رابطہ نہیں ہوا۔ڈوبنے والی فیملی میں کے سربراہ کے بھانجے محمد دانش نے بتایاکہ ماموں نے ڈرائیور کو لنک روڈ استعمال کرنے سے منع کیا تھا۔انہوں نے کہا ہے کہ میرے ماموں شادی میں شرکت کے بعد واپس حیدر آباد جا رہے تھے، بارش کے باعث ان لوگوں نے لنک روڈ کا استعمال کیا، پانی کا بہاﺅ تیز ہونے کی وجہ سے گاڑی ڈوب گئی۔محمد دانش نے بتایا کہ گاڑی میں ڈرائیور کے علاوہ ماموں، ممانی اور 4 بچے سوار تھے، پانی کے تیز بہاﺅ سے گاڑی ندی میں کافی دور چلی گئی تھی۔ادھر ایدھی فاﺅنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی کے صاحبزادے سعد ایدھی نے بتایاکہ ڈوبنے والی مذکورہ گاڑی کو ملیر ندی میں پتھر کے ساتھ باندھ دیا گیا ہے تاکہ وہ بہہ کر آگے نہ چلی جائے۔انہوں نے بتایا کہ مذکورہ گاڑی کو ہیوی مشینری کی مدد سے ملیر ندی سے نکالا جا سکتا ہے۔سعد ایدھی نے کہاکہ گزشتہ رات ملیر ندی میں ڈوبنے والے ساتوں افراد کو تلاش کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ کراچی کے علاقے ملیر میں ایم نائن لنک روڈ پر گزشتہ شام سیلابی ریلے میں بہہ جانے والی کار جمعرات کی صبح پانی کا لیول کم ہونے پر 2 کلومیٹر دور سے مل گئی۔ادھر کراچی میں جاری حالیہ بارشوں کے باعث کورنگی کاز وے اور کراسنگ روڈ پر سیلابی صورت حال ہے، ایک بڑا ریلا روڈ پر گزر رہا ہے، جس سے قریبی آبادی مہران ٹاﺅن میں پانی داخل ہونے کا خدشہ ہے۔ٹریفک پولیس نے کورنگی کازوے اور کراسنگ مکمل طور پر ٹریفک کے لیے بند کر دیئے ہیں، جب کہ مہران ٹاﺅن میں حفاظتی اقدامات کے لیے انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا ہے۔دوسری جانب ملیر ندی میں پانی کی سطح کم ہونے کے بعد ایم نائن لنک روڈ پر ٹریفک بحال کر دیا گیا ہے۔سپر ہائی وے سے نیشنل ہائی وے تک ہیوی ٹریفک کی آمد و رفت بحال ہو گئی ہے۔کئی گھنٹے سڑک بند ہونے کے باعث لنک روڈ پر ٹریفک کا دباﺅ ہے۔