تحریر: تابان ظفر)
آپ تھرگئےہیں،نہیں گئےتوضرورجائیےاوروہ بھی برسات میں،مٹھی میں داخل ہوتےہی آپ کوجھٹکا لگےگا،صاف ستھراشہر،کراچی سےبھی بہترسڑک،سڑک کنارےدو رویہ درخت،سندھ میں شاید آپ کواس سےزیادہ نکھرانکھرا۔۔ بڑی حدتک منظم شہرنظرنہ آئے،جس میں سڑکوں پرکوڑاکرکٹ اور تجاوزات بھی کم ہوں گی۔۔ ہاں جگہ جگہ گائے،بکریوں کےریوڑآپ کاراستہ روکیں گے۔۔ ویسے تومٹھی میں بھی دوایک گھومنےپھرنےکی جگہیں ہیں،لیکن اصل منزل ہے،ننگرپارکر۔۔ تھرکول پلانٹ سےگذرتےہوئےتین ساڑھےتین یابہت سےبہت چارگھنٹےمیں آپ ننگرپارکرپہنچ جائیں گے،ننگرمیں ٹہریں کہاں؟یہاں ویسےتوبہت سےگیسٹ ہاؤس اورہوٹل ہیں۔۔ لیکن اگرآپ بال بچوں کےساتھ ہیں توبہترہوگا۔۔ یا توروپلوکوہلی گیسٹ ہاؤس میں ٹہریں یا پھرتھردیپ میں ۔۔ مجھےتھردیپ زیادہ پسند ہے۔۔
بہت خوبصورت لوکیشن،سامنےپہاڑکانظارہ۔۔ وسیع وعریض سرسبز میدان۔۔ دوکمروں،واش روم،کچن اورورانڈےپرمشتمل کاٹیج۔۔ کمرےصاف ستھرے،ہوا دار۔۔ حشرات کوروکنےکےلیےدروازوں کےنیچےربرکی رکاوٹ۔۔ لیکن پھربھی ننگرپارکرکی یہ ننھی منھی مخلوق اندرتک رسائی حاصل کرہی لیتی ہے۔۔ تھردیپ کی ایک اورزبردست چیز۔۔ یہاں کاکک میر علی۔۔کیا زبردست کھانےبناتاہے،ایسی اعلیٰ بریانی اورکڑاہی بنائی کہ ہم انگلیاں چاٹتےرہ گئے۔۔ میرے بیٹےمحمدکوجب کہیں اچھی گوشت کی ڈش نہیں مل رہی تھی تو اس نےایک دکان پرکسی سےپوچھا کراچی جیسےکھانا کہاں ملےگا،اس شخص نےفورا جواب دیا۔۔ کراچی میں ۔۔ لیکن میرعلی کےہاتھ کی بریانی اورکڑاہی کھا کرمحمدکی شکایت نہ صرف دور ہوگئی۔۔ بلکہ وہ میر صاحب کا فین ہوگیا۔۔ننگرکےسفرمیں بھارتی بارڈر کےقریب پہاڑ پرواقع مندرتک ہمیں آسن لےکرگیا،آسن کسی ٹرانسپورٹرکی جیپ چلاتاہے،
آبڑ کھابڑ راستوں اورجھونپڑیوں والےکئی دیہات سےگذرتےہوئےہم منزل مقصود پرپہنچے،راستےمیںآنےوالے دیہات میں اڑتےموروں نےخوب میلہ لگائےرکھا،ایک بات میں نےخاص طورپرنوٹ کی جب بھی ہم کسی گاؤں سےگذرتے،آسن جیب میں بجنےوالےگانےکی آوازکم کردیتا،گاؤں گذرجاتا توآواز اونچی کردیتا،ہم بھارتی سرحد پرپہنچےتو آسن نےبتایااس طرف بھارتی علاقےمیں خالہ اورساس کا گاؤں ہے،بیوی کوماں سےملائےدس سال ہوگئے۔۔ یہاں پہلےباڑھ نہیں تھی تومل آتےتھے۔۔ اب تواسلام آبادجاکرویزا لگواؤ،پھرلاہورسےجاؤ،پنجاب سےگذرو،دلی کاراستہ کاٹو۔۔ پھرپوراراجستھان طےکرکےیہاں سامنےپہنچو۔۔ آسن کی آوازاورچہرہ جذبات سےعاری تھالیکن پتہ نہیں کیوں میرا دل کٹ کررہ گیا۔۔ مندرمیں داخل ہوا،بچےساتھ تھے،ماحول میں خاموشی اورتقدس تھا،سب چھوٹی بیٹی نےمعصومیت سےکہا۔ ۔ بابا نماز پڑھ لیں۔۔ میں نےکہا ہاں بیٹا یہ بھی اللہ کاگھرہے۔۔ مندر میں رکھی چندےکی پیٹی میں بیٹی کےہاتھ سےپیسےڈلوائے،پجاری جی سےپرشادلی،گھنٹی بجائی۔۔ باہر نکلا تو پیچھےسےکسی نے کاندھےپرہاتھ رکھا،صاف ستھرےلباس میں جذبات سےچمچماتےچہرہ لیےایک نوجوان تھا،یہ تووہی لڑکا ہےجوکچھ دیرپہلےمندرمیں پراتنا کررہا تھا،
میں نےاسےاوراس نےمجھے دیکھا تھا۔۔ بھائی آپ لنگرکھاکرجائیےگا۔۔ اس نےقریب ہی آگ پرچڑھی دیگ کی طرف اشارہ کرتےہوئےکہا۔ میں نےٹھوڑی چھوتےہوئےکہانہیں یارمجھےتو جلدی جانا ہے،نوجوان نےکہا میں آپ کوپارسل کردوں گا،اچھا کتنی دیرلگےگی،میں نےپوچھاآدھاگھنٹا لگےگابس۔۔ نہیں دوست بہت معذرت میں اپنےڈرائیورکوزیادہ دیررکنےپرمجبورنہیں کرسکتا،نوجوان چپ ہوگیا،میں ہاتھ ملا کرآگےبڑھ گیا۔۔ لیکن مجھےیقین ہےوہ گھرجاتےہوئےبہت خوش ہوگا،دل میں محبت لےکر گھرلوٹےگا۔