صارفین بیمار جانوروں کا دودھ خریدنے سے گریز کریں انکی صحت متاثر ہو سکتی ہے۔
دودھ مہنگا کرنے سے ڈیری فارمز پر قدرت کا عذاب نازل ہوا ہے۔ سندھ فوڈ اتھارٹی دودھ کی کوالٹی جانچے، غیر معیاری اور ملاوٹ شدہ دودھ کو فوری تلف کیا جائے۔
کوکب اقبال چیئرمین کنزیومر ایسوسی ایشن آف پاکستان
کراچی( اسٹاف رپورٹر)مہنگا دودھ فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت ترین کریک ڈاؤن کیا جائے چند ہزار کے جرمانے سے منافع خوروں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کم از کم دس سے پندرہ دن جیل کی ہوا کھلائی جائے. کراچی میں بھینسوں اور گائے کے جسم پر پھوڑے نکلنے کی خطرناک بیماری پھیل گئی ہے ان بیمار جانوروں کا گوشت اور دودھ انسانی زندگی کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے لہٰذا صارفین کو منتسبہ کیا جاتا ہے کہ کراچی میں خصوصا کھلا دودھ خریدنے اور گائے بھینس کا گوشت استعمال کرنے سے گریز کریں۔انہوں نے کہا کہ اس بیماری کے سبب یہ ہوسکتا ہے کہ ان بیمار جانوروں کا دودھ اور گوشت استعمال کرنے والے صارفین کو اسکین کی خطرناک بیماری پھوڑے کی صورت میں نمودار ہو سکتی ہے۔کوکب اقبال نے کہا کہ جب بھی منافع خوری عروج پر ہوئی قدرت کی طرف سے کوئی نہ کوئی بیماری آجاتی ہے چاہے وہ مرغیوں میں برڈ فلو کی صورت میں ہو چاہے وہ بھینسوں اور گائیوں میں پھوڑے کی صورت میں ہو۔انہوں نے کہا کہ کنزیومر ایسوسی ایشن آف پاکستان نے مہنگے دودھ کی فروخت کے خلاف بائیکاٹ مہم جمرات سے شروع کی ہوئی ہے جس کا صارفین نے بھر پور انداز میں ساتھ دیا ہے۔ہمیں امید ہے کہ بائیکاٹ مہم کامیاب ہوگی کیونکہ اب صارفین میں خود اپنے حق کے بارے میں شعور بیدار ہو چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج سے ہم صارفین کو سلوگن دے رہے ہیں تیز ہو تیز ہو دودھ کی بائیکاٹ مہم تیز ہو۔
کنزیومر ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین کوکب اقبال نے کہا کہ ڈیری فارمرز کے اوپر اللہ کا عذاب ان کے جانوروں میں بیماری کی صورت میں نازل ہوا ہے۔مجھے امید ہے کہ اگر ڈیری فارمرز اللہ سے توبہ کرلیں اور دودھ سرکاری قیمت پر 120روپے فی لیٹر پر فروخت کریں تو یقینا ان کے باڑے میں موجود بھینسوں کو اس بیماری سے نجات مل سکتی ہے۔
کوکب اقبال نے مزید بتایا کہ باوجود اس کے کمشنر کراچی اقبال میمن کی واضح ہدایت کے مطابق مہنگا دودھ فروخت کرنے والوں کے خلاف ایکشن پورے شہر کراچی میں لیا جائے مگر اس کا دائرہ ابھی تک چند ڈسٹرک تک محدود ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ مہنگا دودھ فروخت کرنے والے دکانداروں کے خلاف کارروائی کا دائرہ پورے شہر کراچی تک بڑھایا جائے۔انہوں نے کہا کہ دیکھا گیا ہے کہ کراچی کے ڈپٹی کمشنرز اور انکی پوری ٹیم پولیو مہم پر بھرپور توجہ دیتی ہے۔حالانکہ ان کو پرائس چیکنگ کو بھی اپنے سرکاری کاموں میں سرفہرست رکھنا چاہیے تاکہ صارفین کو ریلیف حاصل ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ ہم پرائس کنٹرول کے نظام کو واچ کررہے ہیں۔اگر چند دنوں میں صارفین کو حکومتی نرخوں پر دودھ نہ آیا تو مجبورا کنزیومر ایسوسی ایشن آف پاکستان کی صارفین پر مشتمل ڈنڈا بردار فورس کو شہر کے ہر علاقے میں بھیجیں گے۔اگر لا اینڈ آرڈر کا مسئلہ پیدا ہوا تو اس کی تمام تر ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی کیونکہ دودھ جیسی بنیادی اشیاء جس کا بچے بوڑھے سب استعمال کرتے ہیں۔
گزشتہ کئی سالوں سے سندھ فوڈ اتھارٹی کام کر رہی ہے مگر ابھی تک غیر معیاری دودھ بیچنے والوں کے خلاف پنجاب فوڈ اتھارٹی جیسی کاروائی عمل میں نظر نہیں آئی۔پورے شہر میں ملاوٹ شدہ دودھ کھلے عام بیچا جارہا ہے جس سے ہزاروں صارفین مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوکر ہسپتالوں کے چکر کاٹ رہے ہیں۔کوکب اقبال نے وزیر اعلی سید مراد علی شاہ سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اعلی اختیاراتی اجلاس کنزیومر ایسوسی ایشن کے ساتھ کریں تاکہ صارفین کی داد رسی ہوسکے۔