۔۔کراچی(کامرس رپورٹر)بینک دولت پاکستان کے قائم مقام گورنر ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے 14 اگست 2022ءکو ایس بی پی میوزیم، کراچی میں منعقدہ ایک پروقار تقریب میں پاکستان کی آزادی کے 75 سال کی مناسبت سے 75 روپے کے یادگاری بینک نوٹ کی رونمائی کی۔ انہوں نے ”روشن پنشن پلان“ (آر پی پی) کا بھی افتتاح کیا جو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے روشن ڈیجیٹل اکاونٹ (آر ڈی اے) کے تحت لائف اسٹائل بینکنگ کو آگے بڑھانے کا ایک پلان ہے۔ گورنر ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے رسمی کارروائی کا آغاز بینک کے پرجوش افسران اور ان کے اہل خانہ کی موجودگی میں قومی پرچم لہرا کر کیا جس کے بعد قومی ترانہ بجایا گیا۔ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے 75 روپے کے یادگاری بینک نوٹ کے ڈیزائن کی رونمائی کی۔ انہوں نے کہا کہ قومی اہمیت کے دنوں کی مناسبت سے سکّوں اور ڈاک ٹکٹوں کا اجرا ایک روایت ہے، لیکن ایسا نسبتاً کم ہوتا ہے کہ اسٹیٹ بینک کوئی یادگاری بینک نوٹ جاری کرے۔ 75 روپے کا یادگاری بینک نوٹ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کیا جانے والا دوسرا ایسا بینک نوٹ ہے۔ اس سے قبل، اسٹیٹ بینک نے پاکستان کی آزادی کی گولڈن جوبلی کے موقع پر 1997ءمیں پہلا اور اب تک کا واحد یادگاری نوٹ جاری کیا۔
انہوں نے بینک نوٹ کی خصوصیات پر بھی روشنی ڈالی۔ملک کے لیے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی انتھک محنت پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے قائم مقام گورنر نے روشن پنشن پلان اسکیم کا بھی افتتاح کیا، جو کہ آر ڈی اے اقدام کے تحت لائف اسٹائل بینکنگ کو آگے بڑھانے کے اسٹیٹ بینک کے عزم کا ایک حصہ ہے اور اسے آر ڈی اے کے مجموعے میں شامل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی اب آر پی پی کے ذریعے پاکستان میں اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد کی زندگی کی مالی منصوبہ بندی کر کے اس کے فوائد حاصل کر سکتے ہیں اور خصوصی پنشن پلان سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ پروڈکٹ کا سافٹ لانچ 15 اگست 2022ءسے آر ڈی اے بینکوں اور اثاثہ جات کی انتظامی کمپنیوں کے اشتراک سے ہوگا۔تازہ ترین اقتصادی پیش رفت اور معیشت کو درپیش چیلنجوں کو اجاگر کرتے ہوئے ڈاکٹر سید نے سامعین کو اپنے فکر انگیز خیالات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے شروع ہی میں واضح کیا کہ زمینی حقائق سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی منفی افواہوں سے مختلف ہیں۔ ان افواہوں میں پاکستان کو تباہ کن مناظر کا نشانہ بنتے ہوئے دکھایا جاتا ہے۔ گورنر نے شہریوں کو مشورہ دیا کہ وہ ایسی افواہوں پر دھیان نہ دیں۔ انہوں نے آئی ایم ایف کے آئندہ بیل آوٹ پیکج اور بین الاقوامی سطح پر پریشان کن معاشی صورت حال کے درمیان پاکستان کے لیے امکانات پر بات کی۔ انہوں نے اس تاثر کو مسترد کر دیا کہ پاکستان کی معیشت شدید مشکلات کا شکار ہے اور کہا کہ معاشی طور پر کمزور اور ترقی پذیر معیشتوں کو اگلے 12 ماہ میں سخت چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور پاکستان بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔انہوں نے حاضرین کو یاد دلایا کہ پاکستان جیسے ممالک میں انتظامی ڈھانچہ زیادہ مضبوط نہیں ہے چنانچہ یہاں قیمتوں میں اضافے کے اثرات زیادہ نمایاں ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئی ایم ایف کا اہم بیل آوٹ پروگرام ملک کو ریلیف فراہم کرے گا اور پاکستان ان ممالک کے مقابلے میں کمزور نہیں ہوگا جن کے پاس آئی ایم ایف پروگرام نہیں ہے۔آخر میں ڈاکٹر سید نے پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) کے تعاون سے قائداعظم کی نایاب تصاویر کی نمائش کا افتتاح کیا۔ گورنر نے تصاویر میں گہری دلچسپی لی اور پی آئی ڈی اور اسٹیٹ بینک میوزیم کے حکام کی محنت کو سراہا۔
75 روپے کے بینک نوٹ کی جو خصوصیات بتائی گئی ہیں ان کے مطابق نوٹ بنیادی طور پر سبز ہے، اسے پُر کشش بنانے کے لیے اس میں سفید شیڈز اور کسی قدر زرد رنگ کی آمیزش کی گئی ہے۔ سبز رنگ ترقی اور نمو کو ظاہر کرتا ہے اور ملک کی اسلامی شناخت کی علامت ہے، جبکہ سفید رنگ آبادی کے مذہبی تنوع پر زور دیتا ہے۔ بینک نوٹ کی سب سے نمایاں خصوصیت اس کے سامنے والے رخ پر متعدد تصاویر ہیں۔ جن شخصیات کی تصاویر اس بینک نوٹ کی شان بڑھا رہی ہیں ان میں قائداعظم محمد علی جناح، سر سید احمد خان، علامہ محمد اقبال اور محترمہ فاطمہ جناح شامل ہیں۔ بینک نوٹ کی پشت پر مارخور اور دیودار کے درختوں کی تصویریں موسمیاتی تبدیلی اور اس کے اثرات سے نمٹنے کے لیے ہمارے قومی عزم کو اجاگر کرتی ہیں۔ مارخور اور دیودار درخت دونوں ان موسمیاتی تبدیلیوں سے ہونے والی تباہی کی طرف اشارہ کرتی ہیں اور ماحولیاتی انحطاط کا مقابلہ کرنے اور اسے روکنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیتی ہیں۔ڈاکٹر سید نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے فنانس ڈپارٹمنٹ نے اس اہم منصوبے کی بروقت تکمیل کے لیے زبردست کوششیں کیں اور میں ان کی محنت کو سراہتا ہوں۔