کراچی(نمائندہ خصوصی ) پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سندھ حقوق مارچ چھٹے روز بھی زور شور سے جاری پی ٹی آئی وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی، اپوزیشن لیڈر سندھ حلیم عادل شیخ، ایم این اے مخدوم زین حسین قریشی، ارباب غلام رحیم، ایم این اے لال مالہی،جئہ پرکاش لوھانا،مبین جتوئی، ارسلان گھمن، راجا اظہر سمیت پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی و دیگر رہنمائوں کی قیادت میں میرپورخاص سے ہوتا ہوا، عمرکوٹ پہنچا جہاں پر جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا جس کے بعد حقوق سندھ مارچ مٹھی پہنچا جہاں بھی عظیم الشان جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا بعد ازاں سندھ حقوق مارچ بدین میں منعقد جلسہ عام میں شرکت کے لئے روانا ہوا۔ سندھ حقوق مارچ کے شرکاء کا مختلف مقامات پر والہانہ استقبال کیا گیا۔
قبل از وفاقی وزیر خارجہ و وائس چیئرمین پی ٹی آئی مخدوم شاہ محمود قریشی میرپورخاص میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کا سندھ حقوق مارچ سرکاری مشینری استعمال کے بغیر آگے بڑھ رہا ہے ہمارے راستوں میں سرکاری افسران ہمارے جھنڈے اور بینرز نہیں لگا رہے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ٹی آئی میں کوئی گروپنگ نہیں ہے صرف ایک گروپ ہے وہ عمران خان گروپ ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ پی ٹی آئی کے ایم این ایز معزز اور اصول پسند لوگ ہیں اور وہ مضبوطی سے پارٹی کے ساتھ کھڑے ہوں گے، انہوں نے مزید کہا کہ زر اور زرداری ہمارے اراکین خرید نہیں سکتے پی ٹی آئی کے ایم این اے اپنی وفاداری کا سودا ہرگز نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ق) نے عمران خان کے ساتھ اپنا وعدہ پورا کرنے کا اعلان کیا ہے اور عدم اعتماد کا غبارہ پھٹ چکا ہے اور پارلیمنٹ کو وزیراعظم عمران خان پر مکمل اعتماد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن نے اسٹیٹ بینک کے حوالے سے قانون سازی کے دوران پہلے ہی پارلیمنٹ میں اپنی شکست کھا چکی ہے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انہوں نے یوکرین کی صورتحال پر بات چیت کے لیے یورپی یونین کے نائب صدر سے ٹیلی فونک گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پاکستان کا نقطہ نظر پیش کیا ہے اور ہم اس خیال پر متفق ہیں کہ آگے بڑھنے کا راستہ بات چیت اور سفارت کاری سے ہے، انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان خطے میں امن کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔ پاکستان پہلے دن سے سمجھتا تھا کہ جنگ مسائل اور تنازعات کا حل نہیں ہے کیونکہ ہم نے 80 ہزار سے زائد جانیں قربان کی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ اگر یوکرین میں جنگ بڑھی تو اس کے یورپی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ شاہ محمود قریشی نے مزید بتایا کہ انہوں نے رومانیہ کے ہم منصب سے بھی بات چیت کی اور انہوں نے تنازعات سے متاثرہ علاقوں سے پاکستانی طلباء کے محفوظ انخلاء کے معاملے پر بات چیت کی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی سفارت خانے نے بھی ہندوستانی طلباء کی مدد کی اور انہیں کھانا بھی دیا۔ پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین نے کنڈیاری کے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا جہاں پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے سندھ حقوق مارچ کے کارواں میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی اور کہا کہ یہ تصادم کی کوشش کے مترادف ہے اور اگر شازیہ مری کی ہدایت پر کیا گیا تو یہ بالکل نامناسب ہے۔ بلاول آج ملتان جا رہے ہیں لیکن ہم اس طرح جوابی کارروائی نہیں کریں گے جس طرح پی ٹی آئی کے کارکن پرامن سیاسی کارکن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے بے نظیر بھٹو کے ساتھ کام کیا ہے ان کا ایسا رویہ نہیں تھا، انہوں نے مزید کہا کہ بھٹو خاندان کے ساتھ میرے تعلقات کو بلاول نہیں جانتے ہمارا سر شاہنواز بھٹو، ذوالفقار بھٹو اور محترمہ شہید بینظیر بھٹو سے رشتہ ہے، انہوں نے یاد دلایا کہ 2002 میں بے نظیر بھٹو نے انہیں میر ظفر اللہ جمالی کے مقابلے میں وزارت عظمیٰ کا امیدوار نامزد کیا تھا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سندھ حقوق مارچ سندھ کے عوام کو متبادل قیادت پیش کرنے کا عمل ہے۔ حکومت بر وقت پی پی پی کے ہر سوال کا شائستگی سے جواب دے سکتی ہے اور اگر بلاول نے مناظرے کا چیلنج قبول کیا ہے تو آگے بڑھیں ان کے لیے عمران خان اکیلا ہی کافی ہے۔
عمرکوٹ میں عظیم الشان عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دس سال سے عمرکوٹ میں عوام کو بیدار کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کی جانب سے دھاندلی اور طاقت کے استعمال کے باوجود عام انتخابات میں اپنے اعتماد کا اظہار کرنے اور ان کے حق میں ایک لاکھ ووٹ ڈالنے پر عمرکوٹ کے عوام کا شکریہ ادا کیا۔
اگر آصف زرداری نے 32 پولنگ سٹیشنز کا ریکارڈ نہ جلایا ہوتا تو پی ٹی آئی الیکشن جیتتی، انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی ووٹ حاصل کر کے نہیں نوٹوں کے استعمال سے جیتی ہے۔ پی ٹی آئی نے تھر میں الیکشن سے پہلے اور بعد میں ہونے والی دھاندلی اور شکست کے باوجود نتائج کو قبول کیا اور صحرائے تھر کے مکینوں کو ترقیاتی منصوبے تحفے میں دیے جبکہ جیتنے والے علاقے میں واپس دکھائی تک نہیں دیئے۔
انہوں نے کہا عمران خان نے تھرپارکر ضلع کے 16 لاکھ مکینوں کو ہیلتھ کارڈ فراہم کیے جس پر سندھ حکومت نے شور مچایا دیگر اضلاع میں ہیلتھ کارڈ کے اجرا کو روک دیا، مخدوم شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ سندھ حکومت کو 14 سالوں میں وفاقی حکومت سے 9000 ارب روپے اور سرکاری دستاویزات کے مطابق ان میں سے 1400 ارب روپے کرپشن کی نذر ہوگئے۔
اگر آپ نوجوان نسل کا روشن مستقبل اور سندھ میں جہالت اور جبر کا خاتمہ چاہتے ہیں تو پی ٹی آئی کی صفوں میں شامل ہوجائیں، انہوں نے عوام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تیر کی آخری رسومات ادا کرنے کا وقت آگیا ہے کیونکہ تیر کو توڑ کر ہی سندھ کو جوڑا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا پیپلز پارٹی نے سندھ کارڈ کھیلا اور 5 بار حکومت بنائی لیکن انہوں نے صرف اپنے مفادات کے لیے کام کیا اور سندھ کی ترقی کے لیے کچھ نہیں کیا، شاہ محمود قریشی نے عوام پر زور دیا کہ وہ درست فیصلہ کریں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں نے تھرپارکر کا انتخاب اس لیے کیا ہے کیونکہ یہ پاک بھارت سرحد پر واقع ہے اور میں یہاں پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے دفاع کے لیے آیا ہوں میں یہاں ایم ایم اے کی سیٹ جیتنے نہیں آیا سندھ کے عوام کو حقوق دینے کے لئے 2013 میں بھی آیا تھا اسکے بعد بھی آچکا ہیں اور آتا رہوں گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین و وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے مٹھی میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا آج سندھ حقوق مارچ کا قافلہ تھرپارکر کے ہیڈکوارٹر مٹھی میں پہنچ چکا ہے جبکہ دوسری جانب سرکاری وسائل پر جاری مارچ لڑکھڑا رہا ہے ایک طرف ساڑھے تین سال کے حساب کا مطالبہ ہے جبکہ دوسری طرف پندرہ سال کا مال ہضم کرنے کا معاملہ ہے ہم 6 مارچ کو کراچی پہچیں گے لیکن گھبراہٹ کا عالم یہ ہے کہ کراچی سے پاکستان تحریک انصاف کے جھنڈے اتارے جا رہے ہیں اگر ہماری جلسیاں ہیں تو گھبراتے کیوں ہو اب لگتا یہ ہے بلاول، تمھارے ذہن پر تحریک انصاف سوار ہوگئ ہے، لیکن گھبرانا نہیں، ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے میں عمران خان صاحب کو اس کی رپورٹ پیش کروں گا سندھ کے مسائل پر ہم مشاورت سے اگلے مرحلے کا بھی اعلان کریں گے۔ ہم عمران خان کے ساتھ سیٹوں کیلئے نہیں نیا پاکستان بنانے کیلئے آئےمیں میڈیا کو دعوت دیتا ہوں کہ پیپلز پارٹی کے لگائے ہوئے تھر میں آر او پلانٹ دیکھ لیں کتنے چل رہے ہیں مٹھی میں ایشیا کا سب سے بڑا آر او پلانٹ بند پڑا ہوا سارا بجٹ کرپشن کی نذر ہوگیا ہے۔ مجھے ایسا لگاتا ہے میں تھر میں نہیں میدان کربلا میں ہوں۔ آج دعوے سے کہتا تھر کا نوجوان پی پی سے تنگ ہے وفاقی حکومت کی جانب سے 400 گوٹھوں کے پانی کیلئے ٹینڈر ہوگیا ہے کھوکھراپار کیلئے بند ٹرین چلادی گئی ہے۔
قبل ازیں قومی اسمبلی میں پارلیمانی سیکرٹری امور خزانہ مخدوم زین حسین قریشی نے عمرکوٹ میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کے پہلے دن سے ہی اپوزیشن اسے گرانے کے لیے کوشاں تھی لیکن وہ ماضی میں اپنے عزائم میں ناکام رہی اور ایک بار پھر ان کا وہی حشر ہو گا۔ ہم یہاں تھرپارکر میں سندھ کے عوام کے حقوق کے حصول اور صوبے کی ترقی کے لیے آئے ہیں ووٹوں کے لیے نہیں، انہوں نے کہا کہ تھر سے منتخب ہونے والے ایم این اے نے الیکشن کے بعد کتنی بار حلقے کا دورہ کیا جب کہ شاہ محمود قریشی یہاں ابھی موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت اپنی پانچ سال کی آئینی مدت پوری کرے گی اور سندھ سمیت پورے پاکستان میں دوبارہ حکومت بنائے گی۔
سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ نے عمرکوٹ اور مٹھی میں عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حق مارچ کا مقصد سندھ کے عوام کے حقوق کا حصول ہے جو پیپلز پارٹی کی کرپشن اور نااہلی کی وجہ سے عوام مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے سیاسی مخالفین پر درجنوں جھوٹے مقدمات درج کرائے اور جب میں یہاں فاتحہ خوانی کرنے آیا تو انہوں نے مجھے من گھڑت مقدمے میں ملوث کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ پ پ والوں نے پی ٹی آئی کے کارکنوں اور حامیوں کی زمینوں پر بھی غیر قانونی قبضہ کروایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک شاعر وزیر نے تاریخی عمرکوٹ قلعہ فروخت کر دیا ہے اور آثار قدیمہ کے احاطے میں دکانیں تعمیر کر دی گئی ہیں۔ پیپلز پارٹی نے محکمہ تعلیم کو بھی نہ بخشا اور اربوں روپے کی کرپشن کی کیونکہ سکول ڈیسک 29000 روپے فی ڈیسک کی بھاری قیمت پر خریدے جا رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کنری سے ایم پی اے تیمور تالپور نے علاقے کے لوگوں پر ظلم زیادتیاں کی ہیں اور آئندہ الیکشن میں اسے کنری سے بھی شکست دلوائیں گے۔ پیپلز پارٹی نے غلط فہمی پھیلائی کہ اگر انہیں کچھ ہوا تو سندھ کسی اور کے ہاتھ میں جائے گا، حلیم عادل نے مزید کہا کہ ایسا نہیں ہوگا کیونکہ سندھ کے لوگ پاکستان سے محبت کرتے ہیں اور انہوں نے عوام کو لوٹنے والی پیپلز پارٹی سے جان چھڑانے کا سوچنا شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اربوں روپے کے بجٹ کے باوجود سندھ میں ہسپتال اور ڈسپنسریاں بند پڑی ہیں اور تھرپارکر میں غذائی قلت اور طبی سہولیات کی کمی کے باعث بچے مر رہے ہیں۔ عمران خان کی قیادت میں پی ٹی آئی حکومت نے تھرپارکر کے لوگوں کو صحت کارڈ فراہم کیے تاکہ تھرپارکر کے لوگوں کو صحت کی بہتر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے جو کہ صحت کی سہولیات کی عدم دستیابی اور سندھ حکومت کی غفلت کے باعث مر رہے تھے۔ پیپلز پارٹی نے پانی کی قلت والے ضلع تھرپارکر میں پانی کی فراہمی کے لیے آر او پلانٹس کی تنصیب کے لیے اربوں روپے رکھے لیکن آصف زرداری اور ان کے بیٹے نے آر او پلانٹس کے فنڈز میں کرپشن کی اور تھر کے لوگوں کو صاف پانی سے محروم کر دیا تاریخی ورثہ کارونجھر کو بھی پیپلزپارٹی نے نہیں بخشہ ہے تاریخی ورثے کے پتھروں کو بھی بیچنا شروع کر دیا ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائےسندھ امور ارباب غلام رحیم نے خطاب کرتے ہوئے کہا تھرکی تپتی دھوپ پر عوام نے ہمارا انتظار کیا ہے عوام کے ہم مشکور ہیں سندھ میں پیپلزپارٹی کے ظلم کو روکنے کے لئے دھرنےدیکر انصاف مانگتے ہیں سندھ کے ادارے تباہ ہیں تھر کے عوام ہمارےخاندان کو پاکستان بننے سےپہلی بھی جتواتے آئے ہیں ہم عمران خان کے نظریہ اور ہمت کو سلام پیش کرتے ہیں اپوزیشن والے پہلے بھی عدم اعتماد لانے میں فیل ہوئے تھے اس بار بھی فیل ہونگے جب پی ٹی آئی کی حکومت آئی تو معاشی حالات ہمیں خراب ملے سالوں سے حکمرانی کرنے والوں نے ملک کو لوٹ کر تباہ کر دیا تھا جن کے پئسے باہر ممالک میں ہوتے ہیں وہ لوگ آمریکا سے ڈرتے ہیں عمران خان واحد لیڈر ہیں جنہوں نے آمریکا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا نو مور۔