ریاض : سعودی عرب میں ایک سروے کے دوران پراپرٹی کے خریداروں نے مستقبل میں بسائے جانے والے بڑے شہر نیوم کو پہلی ترجیح قرار دیا۔
تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں جائیدار کی خرید و فروخت کے حوالے سے عالمی مشاورتی فرم نائٹ فرینک نے خالص دولت کے حامل 55 افراد اور 1003 گھرانوں کا سروے کیا ہے۔
فرم نے سروے میں خالص دولت کے حامل سرمایہ کاروں اور دوسری جائیداد کی تلاش والے افراد کو شامل ہیں، سروے میں تمام افراد نے ریڈ سی پروجیکٹ (بحیرہ احمر منصوبہ) اور الدرعیہ گیٹ پروجیکٹ پر نیوم کا انتخاب کیا ہے۔
عالمی مشاورتی فرم کے مطابق مجموعی طور پر41 فی صد افراد نے دیگر منصوبوں پر نیوم کو ترجیح دیتے ہوئے کہ وہ نیوم میں جائیداد کی خریداری کا انتخاب کریں گے۔
سروے میں یہ دلچسپ بات سامنے آئی کہ صرف 18 فیصد خریدار نیوم میں منتقل ہونے کو تیار ہوئے، اس کے برعکس 55 فیصد نے دوسرا گھر خریدنے میں دلچسپی کا اظہار کیا جبکہ 27 فیصد سرمایہ کاری کرنے کی بنا پر پراپرٹی خریدنا چاہتے ہیں۔
سروے میں ایک ساتھ رہنے والے شادی شدہ جوڑوں نے نیوم میں جائیداد خریدنے میں سب سے زیادہ دلچسپی کا اظہار کیا۔
اسی طرح الدمام سے تعلق رکھنے والے 44 فیصد افراد ، جدہ میں 43 فیصد اور الریاض میں 39 فیصد افراد نیوم میں جائیداد خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
سروے میں شامل 35 فیصد افراد نے کہا کہ وہ دارالحکومت میں خریداری کریں گے جبکہ 25 فیصد جدہ میں ، 12 فیصد دمام میں ، تین فیصد مکہ مکرمہ اور دو فیصد مدینہ منورہ میں جائیداد لینا چاہتے ہیں۔
عالمی فرم کے مشرق اوسط اورافریقا کے خطے میں منیجنگ ڈائریکٹرجیمزلیوس نے کہا کہ ’’تاریخی طور پر سعودی عرب کی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ پُراسرار اورالجھن کا باعث رہی ہے جسے اکثرکثیف، غیرشفاف اور ناقابل رسائی سمجھا جاتا تھا لیکن اب وقت کیسے بدل گیا ہے۔
جیمزلیوس کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں دس کھرب امریکی ڈالر سے زیادہ مالیت کے رئیل اسٹیٹ منصوبوں کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے،جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مملکت غیرمعمولی رفتار سے تبدیل ہو رہی ہے۔