ٹنڈوجام(نمائندہ خصوصی ) نامور معاشی ماہر، محقق اور سابق مشیربرئے ادارتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا ہے کہ سندھ میں فی کس پیداواراطمینان بخش نہیں، شہر اور دیہات کے لوگوں میں معاشی و کاروباری روابط بحال کرنے ہونگے اور سائنسدانوں کو تحقیق کے مد میں مطلوبہ فنڈز اور رائلٹی ادا کی جائے، تو ملک کی ترقی میں اضافہ ممکن ہے، یہ بات انہوں نے سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام میں ان کی کتاب "دی اکانومی آف ماڈرن سندھ” کے تبصراتی نشت اور کورس ورکشاپ سے صدارت خطاب کرتے ہوئے کہی، ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ آزادی کے بعد ہم نےمعاشی طور پر بڑی ترقی نہیں کی، اب عملی طور پر ہمیں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، انہوں نے کہا بدقسمتی سے سندھ میں 72 فیصد خواتین پیداواری سرگرمیوں سے دور ہیں، جس کی وجہ سے ہم دوسرے صوبوں کے برعکس زیادہ غربت اور ناخواندگی کا شکار ہیں ، انہوں نے کہا سندھ کے دیہی علاقوں کے لوگ زرعی مصنوعات، فروٹ، سبزیوں،اینیمل پراڈکٹ اور زرعی بائی پراڈکٹس اور نامیاتی اور ثقافتی اشیاء شہروں میں مارکیٹ کریں جس سے ان کے گھروں میں خوشحالی آئی گی گے، اور ان میں قوت خرید پیدا ہونے سے وہ شہروں کی اشیاء خرید سکیں گے،انہوں نے کہا ڈیٹا کے حصول کیلئے گوگل کے بجائے، فیلڈ میں جانا ہوگا، جبکہ لیبارٹریر اور فیلڈز کے ساتھ عام لوگوں کی معاشی حالات کو بھی تحقیق کے ذمرے میں لانا ہوگا،
انہوں نے کہا بنگال کی ترقی کا سب سے بڑا سبب خواتین کی 50 فیصد سے زائد آبادی کو قابل بنانا اوران کو ترقی کیلئے لیبر فورس میں شامل کرنا ہے، خواتین کی شمولیت کے بغیر ہم بھی تبدیلی نہیں لاسکتے، انہوں نے کہ میں نے وفاقی حکومت کو یہ تجویز دی تھی کی زراعت کی ترقی کیلئے ایک ٹاسک فورس کا قیام عمل میں لایا جائے، انہوں نے کہا کہ اس کتاب میں زراعت، معاشیات، تعلیم، صحت سمیت تمام شعبوں کی ڈیٹا شامل کی گئی ہے، جس سے پالیسی میکرز، جامعات میں زیر تعلیم طلباء، محققین اور استاذہ کو اس ڈیٹا سے بھت بڑی مدد ملے، جبکہ کتاب میں کئی مسائل اور ان کے حل بھی شامل کئے گئے ہیں، سندہ زرعی یونیورسٹی کے وائیس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کہا کہ سندھ زرعی یونیورسٹی جانوروں کی موروثی نایاب نسلوں، بھتر پیداوار کیلئے فصلوں، سبزیوں، اور فروٹ کے معیاری بیج اور نامیاتی سبزیوں اور فروٹس پر کام کر رہی ہے، جبکہ نھری پانی پر زراعت کے بعد، کم پانی اور ایرڈ ایگریکلچر پرتدریس اور تحقیق کو فروغ دے رہے ہیں،
یونیورسٹی آف صوفی ازم اینڈ ماڈرن سائنسز بھٹ شاہ کی وائیس چانسلر ڈاکٹر پروین منشی نے کہا خواتین ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں، اور ہمیں ملک اور صوبے کی ترقی کیلئے خواتین کی بڑی تعداد کو لیبر فورس میں لانا پڑیگا، اس ضمن میں ہمیں عملی طور پر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، اور اپنی نوجوانو کیلئے تمام مواقع اور وسائل استعمال کرنے ہونگے، نامور سماجی رھنما، اور تعلیمدان اعجاز حسین قریشی نے کہا کہ ہمیں فی کس کمائی اور پیداواری صلاحیت کو بڑھانا پڑیگا، جبکہ کہ سندھ میں زراعت، صنعت اور سروسز میں بڑے مواقع موجود ہیں، اس موقع پر حبیب یونیورسٹی کراچی کے قاضی ذوالقرنین، ڈاکٹر محمد اسماعیل کمبھر، ڈاکٹر اعجازسومرو، ڈاکٹر عبداللہ آریجو، ڈاکٹر تھمینہ ناگراج، ندا اسد مری اور دیگر نے بھی خطاب کیا، جبکہ تقریب کے دوران پروفیسر ڈاکٹر اعجاز کھوھارو، پرویز بانبھن، مثالی آبادگار میر محمد کھوکھر، ڈاکٹر شھاب مغل، ڈاکٹر شجاع مھیسر، سید غیاث الدین شاھ راشدی، ڈاکٹر منظور ابڑو، ڈاکٹر بچل بھٹو، ڈاکٹر ضیاء الحسن شاہ، ڈاکٹر جام غلام مرتضیٰ، سمیت سندھ یونیورسٹی جامشورو، گورنمینٹ کالج یونیورسٹی حیدرآباد، اسریٰ یونیورسٹی جامشورواور صوفی یونیورسٹی بھٹ شاہ، کے اساتذہ اور طلباء کی بڑی تعدا موجود تھی۔