چیف سیکریٹری سندھ کی زیر صدارت واٹر اینڈ سیوریج سروسز امپروومنٹ پراجیکٹ اسٹیرنگ کمیٹی کا اہم اجلاس
کراچی (بیورورپورٹ )
چیف سیکریٹری سندھ سید ممتاز علی شاہ کی زیر صدارت واٹر اینڈ سیوریج سروسز امپروومنٹ پراجیکٹ اسٹیرنگ کمیٹی کا اہم اجلاس سندھ سیکریٹریٹ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں کمشنر کراچی محمد اقبال میمن، سیکریٹری خزانہ ساجد جمال ابڑو، سیکریٹری بلدیات سید نجم شاہ، ایم ڈی کراچی واٹر بورڈ اسداللہ خان اور پراجیکٹ ڈائریکٹر سید صلاح الدین احمد سمیت دیگر افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں کراچی میں پانی کی فراہمی اور سیوریج نظام کے منصوبوں کے متعلق بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ سید ممتاز علی شاہ نے کہا کہ حکومت سندھ کراچی کے انفرا اسٹرکچر کی بحالی کے لئے کام کر رہی ہے۔ انہونے مزید کہا کہ کراچی میں 150 ارب روپے کی لاگت سے پانی کی فراہمی اور سیوریج کے نظام کی بہتری کے منصوبے شروع کئے جائیں گے اور یہ منصوبے ورلڈ بینک کے تعاون، سالیانہ ترقیاتی منصوبے اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے زریعہ شہر میں پانی اور سیوریج کے نظام کو بہتر کیا جا رہا ہے انہونے مزید کہا کہ شہر کو فراہم ہونے والے پانی کی ایک ایک بوند کو فلٹر کیا جائے گا تا کہ شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔ اجلاس میں ایم ڈی واٹر بورڈ اور پراجیکٹ ڈائریکٹر نے بتایا کہ کراچی میں بلک واٹر سپلائی، واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ سمیت سیوریج اور واٹر سپلائی کی نئیں لائیں کے منصوبے ہیں جن پر 150 ارب روپے کی لاگت آئے گی۔ انہونے مزید بتایا کہ اس حوالے سے 7 مارچ کو ورلڈ بینک کے نمائندوں کے ساتھ اہم ملاقات ہے، واٹر بورڈ حکام نے مزید بتایا کہ یہ تمام منصوبے دسمبر 2023 تک ان منصوبوں کو مکمل کیا جائے گا۔ اجلاس میں پراجیکٹ ڈائریکٹر سید صلاح الدین احمد نے مزید بتایا کہ سندھ حکومت کی جانب سے کراچی کی 3 کچی آبادیوں کو بھی ماڈل کچی آبادی بنایا جا رہا ہے جہاں ان ان کچی آبادیوں میں پانی اور سیوریج کا بہترین نظام فراہم کیا جائے گا اور وہاں واٹر بورڈ کے ساتھ دیگر صوبائی محکمے بھی ترقیاتی کام کریں گے۔ یہ کچی آبادیاں ٹکر ولیج، پہلوان گوٹھ اور صوبہ نگر ہیں کہا پر 5 ملین ڈالر کے پانی اور سیوریج کے منصوبے دے رہے ہیں۔ اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ کا کمشنر کراچی کو تمام اسٹیک ہولڈرز سے رابطے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں امن امان بحالی اس لئے ممکن ہوئے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز ایک پیج پر تھے اور اب شہر کے انفرااسٹرکچر کی بحالی کہ لئے بھی تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک پیج پر ہونا ہوگا۔