لاہور( بیورورپورٹ)
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت ہر روز غریب عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالتی ہے۔ 34یونٹ جلانے والے کو 7ہزار کا بل بھیج دیا جاتا ہے۔ بجلی کے بلوں میں جی ایس ٹی، انکم ٹیکس، فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج اور نہ جانے کون کون سے تاوان شامل کر دیے جاتے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ مساجد کو بھی ٹی وی ٹیکس بھیجے جاتے ہیں۔ مزدور، رکشے والا، غریب کاشتکار سرکاری بنگلوں اور ریسٹ ہاؤسز کے بلز کیوں ادا کرے؟ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کی لڑائی ذاتی مفادات کے لیے، جماعت اسلامی عوام کے حقوق کے لیے میدان میں ہے۔ بجلی کے بلوں کی شکل میں غریبوں کو لوٹنے کے عمل کو عدالت میں چیلنج کریں گے، ناانصافی مزید برداشت نہیں کر سکتے، عوام اسلام آباد جانے کے لیے تیار رہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے مہنگی بجلی کے خلاف احتجاجی تحریک کے آغاز پر پشاور قصہ خوانی بازار میں ہونے والے مرکزی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی اپیل پر جمعہ کو مہنگائی اور بجلی کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے ہوئے۔ مظاہروں میں مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ پشاور کے قصہ خوانی بازار میں ہونے والے مظاہرے میں تاجروں، دکانداروں، مزدوروں سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی اور ”بجلی کے بل نامنظور، آئی ایم ایف حکومت نامنظور حکومت“ کے نعرے لگائے۔ ممبر قومی اسمبلی عبدالاکبرچترالی، امیر جماعت اسلامی ضلع پشاور عتیق الرحمن اور دیگر قیادت بھی اس موقع پر موجود تھی۔احتجاجی تحریک کے اگلے مرحلے میں جماعت اسلامی 15اگست کو اسلام آباد میں مظاہرہ کرے گی اور 17اگست کو لاہور میں لیسکو ہیڈ کوارٹر کا گھیراؤ کیا جائے گا۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے واضح کیا کہ اگر حکومت یہ کہتی ہے کہ آئی پی پیز سے مہنگے معاہدوں کی وجہ سے بجلی مہنگی ہے تو ان لوگوں کو پکڑا جائے جنھوں نے مہنگے معاہدے کیے، غریب عوام حکمرانوں کے ظلم کی سزا بھگتنے کے لیے تیار نہیں۔ انھوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا 20 ارب یونٹ سستی بجلی پیدا کرتا ہے جب کہ 12ارب یونٹ اس کی ضرورت ہے۔ خیبرپختونخوا سے بجلی پیدا ہونے کی فی یونٹ قیمت 87پیسہ ہے جب کہ عوام کو 20روپے فی یونٹ کے حساب سے بل بھیجے جاتے ہیں۔ انھوں نے کہ اگر ظالم حکمران عوام کو کچھ دے نہیں سکتے تو کم از کم اس ظالمانہ مہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ سے عوام کے پاس جو بچا کھچا رہ گیا ہے وہ تو نہ چھینے۔ پی ٹی آئی نو سالوں سے خیبرپختونخوا میں اقتدار میں ہے، اس سارے عرصے میں نالائق اور نااہل حکمرانوں نے عوامی بہتری کے لیے ایک قدم بھی نہیں اٹھایا۔ پی ڈی ایم کی حکومت نے معاشی مشکلات کم کرنے کے لیے بلند و بانگ دعوے کیے، لیکن اس کے اقدامات کی وجہ سے عوام کا جینا اور مرنا دونوں محال ہو گئے ہیں۔ اب صرف ایک راستہ بچا ہے اور وہ اسلامی انقلاب ہے۔ لوگوں کو حقیقی تبدیلی چاہیے جو صرف جماعت اسلامی ہی لا سکتی ہے۔ حکومت تمام خرابیوں کی جڑ ہے جب تک جاگیرداروں، وڈیروں، مافیاز سے نجات نہیں ملے گی عوام کی مشکلات آسان نہیں ہو سکتیں۔سراج الحق نے کہا کہ اس وقت مالاکنڈ ڈویژن میں شدید خوف کا عالم ہے۔ صوبہ بھر میں ٹارگٹ کلنگ ہو رہی ہے۔ سوات جو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا گھر ہے وہاں حالات بدتر ہیں۔ ڈی ایس پی اور فوجی جوانوں کی ہاتھ باندھے ہوئے ویڈیوز سامنے آئی ہیں۔ جماعت اسلامی سمجھتی ہے کہ اگر یہ حقیقت ہے تو ظلم ہے اور اگر سازش ہے تو بھی ہم اس کو مسترد کرتے ہیں۔ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ قوم کو جواب دیں یا مستعفی ہوں۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے لاہور کے ہاکی گراؤنڈ کو اپنا نام نہاد آزادی کا پیغام دینے کے لیے منتخب کیا ہے اور وہ اس صوبہ میں جہاں ان کی پارٹی برسہابرس سے اقتدار میں ہے اور جہاں بدامنی اور سیکیورٹی کے شدیدمسائل ہیں کا رخ تک نہیں کرتے۔ ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ ان کی جماعت نے صوبہ خیبرپختونخوا کے عوام کو ظلم و جبر سے آزاد کرانے کے لیے اب تک کیا اقدامات اٹھائے؟ انھوں نے حکمرانوں پر واضح کیا کہ مالاکنڈ اور قبائلی علاقوں کے لوگ اب مزید آئی ڈی پیز بننے کے لیے تیار نہیں، پہلے بھی انھیں گھروں سے نکال کر امریکا اور مغرب سے ڈالر لیے گئے، قوم اب بیدار ہو چکی ہے اور حکمرانوں کے لیے قربانی کا بکرا بننے کے لیے تیار نہیں۔