کراچی ( کورٹ رپورٹر) جسٹس سید حسن اظہررضوی نے ریمارکس دیے ہیںکہ سندھ حکومت کتنے محکموں کی کندھوں پرچلے گی؟۔جمعرات کوسندھ ہائی کورٹ میں کورنگی فلائی اوور کی تعمیر میں نجی اراضی معاوضہ ادائیگی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔عدالت نے کہا کہ چیف سیکریٹری سندھ آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔ بتایا جائے، نجی اراضی معاوضہ ادائیگی میں کیا پیش رفت کی؟جسٹس سید حسن اظہررضوی نے سندھ حکومت کے اطمینان بخش جواب نہ دینے پربرہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کتنے محکموں کی کندھوں پرچلے گی؟سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ چیف سیکریٹری مصروفیت کے باعث پیش نہیں ہوسکتے۔ چیف سیکرٹری کی جانب سے پندرہ روز کی مہلت دے دی جائے۔فیصل صدیقی ایڈووکیٹ چیف سیکریٹری توجواب جمع کراچکے، انہیں کچھ پتہ ہی نہیں،عدالت نے پوچھا کہ نجی اراضی کی ادائیگی کے پی ٹی کیوں ادا کرے؟ کے پی ٹی نے تو آپ پر احسان کیا جو فلائی اوور بنا کردیا۔ آپ کے پاس تو پیسے تک نہیں ہوتے فلائی اوور بنانے کے۔فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایک اور پلاٹ کے پیسے سندھ حکومت نے ادا کیے۔ اب کہا جا رہا ہے کے پی ٹی دیگر پلاٹس کی بھی ادائیگی کرے۔ کے پی ٹی کا کام صرف اتنا تھا کہ فلائی اووربنا کر سندھ حکومت کے حوالے کیا۔وکیل نے کہا کہ کے پی ٹی کسی قسم کے واجبات ادا کرنے کی ذمہ دار نہیں۔ کے پی ٹی فلائی اوور تعمیر پاکستان منصوبے کے تحت بنایا گیا۔سندھ ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت 23 اگست کے لیے ملتوی کردی۔ دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ نے ڈپٹی کمشنر شرقی کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کے ڈی اے اسکیم 33میں 45 روز میں سوسائٹی کی اراضی واگزار کرنے کے لیے آپریشن کرنے کی ہدایت کردی۔عدالت نے سماعت کے دوران ڈپٹی کمشنرشرقی کراچی سے پوچھا پانچ سوقبضہ گیروں کو کون سپورٹ کررہا ہے؟جمعرات کوسندھ ہائی کورٹ میں اسکیم 33 میں نجی سوسائٹی پر قبضے ختم کرانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔سماعت کرتے ہوئے جسٹس سید حسن اظہررضوی نے کہا کہ کراچی میں اسکیم 33 نوگوایریا بنا دیا گیا۔ کراچی میں غیر ملکیوں نے پاکستانیوں کی زمینوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ سہراب گوٹھ سے آگے شہریوں کے پلاٹس پر غیر ملکیوں نے قبضے جما رکھے ہیں۔سندھ ہائی کورٹ نے ڈپٹی کمشنر شرقی کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے 45 روز میں سوسائٹی کی اراضی واگزار کرنے کے لیے آپریشن کرنے کی ہدایت کردی۔عدالت نے کہا کہ پولیس، رینجرز کی معاونت لیں اور آپریشن کریں۔وکیل نے کہا کہ بجنور ہاﺅسنگ سوسائٹی کی اراضی پر قبضے کے خلاف درخواست زیر سماعت ہے۔عدالت نے ڈپٹی کمشنر سے استفسارکیا کہ بتائیں، اراضی واگزار ہوئی یا نہیں؟ڈپٹی کمشنر شرقی نے جواب دیا کہ کارروائی کر رہے ہیں مگر پیش رفت نہیں ہوئی۔جسٹس سید حسن اظہررضوی نے کہا کہ کیا آپ کا علاقہ، علاقہ غیر ہے؟ بتائیں، کوئی مجرم وہاں چھپ جائے تو مطلب کچھ نہیں ہوسکتا؟ڈپٹی کمشنر شرقی نے کہا کہ پولیس، رینجرز کی مدد درکار ہے جس پرعدالت نے کہا کہ آپ کے تو اپنے مخبر ہوتے ہیں وہ کیا کررہے ہیں؟ آپریشن نہ کرنے پرکتنے فون آئے یہ بتائیں؟جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے پوچھا کہ بتائیں، کیا آپ پر کوئی دبا نہیں آیا؟ ان پانچ سو قبضہ گیروں کو کون سپورٹ کر رہا ہے؟ لوگوں نے زندگی بھر کی جمع پونجی پلاٹس پر لگا رکھی ہے۔ لوگوں کو امید ہے کہ ان کے پلاٹس واپس ملیں گے۔ڈپٹی کمشنر شرقی نے استدعا کی کہ دو ماہ کی مہلت دے دی جائے جس پرعدالت نے کہا کہ ان دو ماہ میں آپ کریں گے کیا؟ ہمارے زمانے میں ایک ایس ڈی ایم اکیلا سب کنٹرول کرتا تھا۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ لوگوں کے پاس اتنی ٹیمیں ہیں کیا کر رہی ہیں؟ اگر سوسائٹی حفاظت نہیں کرسکتی تو ریاست کچھ نہیں کرے گی؟ لوگوں کے پلاٹس کی حفاظت کیا ریاست کی ذمہ داری نہیں؟