کورونا کے حوالے سے کینیڈا کے سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ہرن سے انسان تک منتقل ہونے والا پہلا کورونا کیس دریافت کرلیا ہے۔
اس حوالے سے ڈاکٹروں اور سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جنگلی حیات کی آمدورفت اور ان کی سرگرمیوں کی سخت نگرانی کی ضروت ہے جس سے نہ صرف انسانوں کو بچانا ممکن ہوگا بلکہ جانوروں کے اپنے جسم میں کورونا وائرس کو مزید ان دیکھی تبدیلیوں سے بچانے میں بھی مدد ملے گی۔
اس تحقیق کے لیے سائنسدانوں نے کینیڈا بھر میں شکار کے لیے مارے جانے والے سینکڑوں ہرنوں کی ناک اور لمفی غدودوں سے مائع نمونے لیے جس میں تین سو ہرنوں میں سے سترہ ہرنوں کے جسم میں کورونا وائرس پایا گیا۔
تحقیق کے اگلے مرحلے میں اطراف میں موجود کورونا مریضوں کا جائزہ لیا گیا تو ایک فرد اور ہرن کے وائرس کی ترکیب اور جینیاتی کیفیت بالکل یکساں تھی جب کہ اس نوعیت کا وائرس دیگر متاثرہ افراد میں موجود نہ تھا اس کے بعد سائنسدانوں نے اپنی اس تحقیق سے دنیا کو آگاہ کیا۔
اس سلسلے میں جو تحقیقی مقامل شائع کیا گیا ہے اسی ٹیم نے ایک مردہ ہرن میں بھی کورونا وائرس دریافت کیا ہے دوسری جانب امریکا کے جنگلات میں بھی سفید دم والے ہرن کو اسی وائرس سے متاثر دیکھا گیا ہے۔
ماہرین حیوانات اس بات پرمتفق ہیں کہ عموماْ ہرنوں کے جراثیم انسانوں تک پہنچنا ایک انہونا معاملہ ہے کیونکہ حیوانیات کے نصاب میں بھی اس کا کوئی ذکر نہیں ملتا ہے۔