کراچی (بیورورپورٹ ) پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا کہ ہوشربا مہنگائی نے متوسط اور غریب طبقے کو موت کی دہلیز تک پہنچا دیا ہے۔ ملک آٹو پر چل رہا ہے، جسکا جب دل کرتا ہے اشیاء ضرورت کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے۔ ملک میں جاری جوڑ توڑ کے زریعے جہاں حکومت گرانے اور بنانے کا فارمولا طے کیا جارہا ہے وہیں اختیارات و وسائل کی عوام تک منتقلی، مہنگائی اور بے روزگاری کے خاتمے کا فارمولا بھی طے کیا جائے کیونکہ عوام میں اب ایک جھوٹ کے بعد دوسرے جھوٹ کو برداشت کرنے کی سکت نہیں رہی۔ ایک جانب نااہل اور کرپٹ وفاقی حکومت عوام سے جینے کا حق چھین رہی ہے تو دوسری جانب پیپلز پارٹی کی متعصب صوبائی حکومت اس امر کو یقینی بنارہی ہے کہ سندھ میں چند خاندانوں کے علاؤہ کوئی زندہ نا بچے۔ کراچی سے کشمور تک نا پینے کا پانی میسر ہے، نا علاج معالجے کی سہولیات ہیں، نا کچرا اٹھ رہا ہے، نا نوکریاں دی جارہی ہیں، نا ٹرانسپورٹ ہے اور تعلیم کا تو کوئی سوچ ہی نہیں سکتا۔ موجودہ علاقائی تناظر میں اگر حالات ایسے ہی خراب رہے تو سول نافرمانی کا خطرہ بڑھ گیا ہے جسکا براہ راست فائدہ ملک دشمن طاقتیں اٹھا سکتی ہیں اور ان سب کے زمہ دار موجودہ وفاقی اور صوبائی حکمران ہونگے۔ پاکستان تحریک انصاف اور اس کے اتحادیوں کی نااہل وفاقی حکومت اور تعصب زدہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے پورے ملک کو معاشی اور معاشرتی دیوالیہ پن کی جانب دھکیل دیا ہے۔ ایوانوں میں موجود سیاسی جماعتوں کی ترجیحات ملک و قوم کے بجائے تجوریاں بھرنا اور اقتدار کا حصول ہے۔ جب تک اختیارات اور وسائل کو نچلی ترین سطح پر منتقل نہیں کیا جائے گا تب تک پاکستان ترقی ممکن نہیں۔ قوم نے تمام تجربات کرکہ دیکھ لیا ہے، پی ایس پی کے علاؤہ پاکستان کے پاس کے پاس دوسرا کی آپشن نہیں ہے جسکی قیادت ناصرف باکردار، قابل اور محنتی ہے بلکہ ہم پاکستان کے تمام مسائل کے قابل عمل حل پیش کررہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاوس میں ڈسٹرکٹ ساوتھ سے نوجوانوں کی پی ایس پی میں شمولیت کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ بوسیدہ نظام کے تحت پاکستان مزید نہیں چل سکتا۔ بوسیدہ نظام کے تحت پاکستان کو مزید چلانے کی کوشش کی گئی تو ناقابلِ تلافی نقصان ہوگا۔ ہم کافی عرصے سے پاکستان میں گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ کے زریعے تمام اداروں میں اصلاحات پر زور دے رہے ہیں۔ حکمران جتنی دیر سے ہماری بات مانیں گے اتنا زیادہ نقصان پاکستان کو اٹھانا پڑے گا۔