اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی)
پاکستان علماء کونسل کے چٸیرمین حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ کسی بھی فرد , گروہ یا تنظیم کو پاک فوج کے خلاف مہم چلانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ بدھ کو علمائے مشائخ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ ہم ان تمام عناصر کو دوٹوک پیغام دینا چاہتے ہیں جن کا مقصد افواج پاکستان اور پاکستانی عوام کے درمیان تفرقہ ڈالنا اور سازشیں کرنا ہے۔ تاکہ مسلح افواج میں بغاوت پیدا کر سکیں۔
حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ اگر یہ تمام سازشی عناصر اپنے مذموم عزائم سے باز نہ آئے تو عوامی سطح پر ان کا احتساب کیا جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ 12 اگست 2022 کو پورے پاکستان میں شہداء کے لیے "یوم دعا” اور "یومِ یکجہتی پاک فوج” کے طور پر منایا جائے گا۔
انہوں نے محرم الحرام کے دوران امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے تعاون کرنے پر علما و مشائخ کا شکریہ بھی ادا کیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ محمد طاہر محمود اشرفی کے ساتھ مولانا نعمان حاشر، مولانا طاہر عقیل اعوان، مولانا قاسم قاسمی، مولانا ذوالفقار، صاحبزادہ حافظ ثاقب منیر، مولانا ابوبکر صابری اور دیگر بھی موجود تھے۔
حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ پاکستان بھر میں محرم الحرام کے پیش نظر تمام متعلقہ مجالس اور جلوس پرامن طور پر اختتام پذیر ہوئے اور اس تعاون پر علمائے کرام، ذاکرین، قانون نافذ کرنے والے ادارے، صوبائی و وفاقی حکومتیں اور پاک فوج مبارکباد کے مستحق ہیں۔ .
انہوں نے کہ علمائے کرام، مذہبی سکالرز اور ذاکرین محرم الحرام کے لیے پاکستان کے ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں اور ملک میں مذہبی ہم آہنگی کو یقینی بنانے کے لیے سال کے باقی دنوں میں بھی اس سلسلے میں ہم آہنگی جاری رکھنے کو ترجیح دیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پیغام پاکستان کے مسودے پر 15000 علمائے مشائخ، شیخ الازہر اور امام کعبہ نے دستخط کیے ہیں۔ پیغام پاکستان کے مسودے میں اس بات کا پیغام دیا گیا ہے کہ نہ تو اپنے فرقے کو چھوڑا جاٸے اور نہ ہی دوسرے کے فرقے مںں مداخلت کی جاٸے۔
حافظ طاہر اشرفی نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں 11 اگست کو اقلیتوں سے اظہار یکجہتی کے لیے منایا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے ملک بھر میں تقریبات منعقد کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ مسلمان ہونے کے ناطے غیر مسلم اقلیتوں کا خیال رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔ گزشتہ دو سالوں کے دوران، پاکستان میں ایک بھی ایسا مقدمہ درج نہیں کیا گیا جس سے یہ معلوم ہو سکے کہ ‘توہینِ مذہب’ اور ‘توہینِ ناموسِ رسالت’ کے پیش نظر ‘توہینِ رسالت قانون’ کا غلط استعمال کیا گیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ 12 اگست (جمعہ) کو پاک فوج کے شہداء کے لیے ’’یوم دعا‘‘ کے طور پر منایا جائے گا اور پاک فوج کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جائے گا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارا مذہب، ہمارا ملک اور ہماری فوج ہم سب کے لیے ریڈ لائن ہے اور کسی بھی تنظیم، گروہ اور فرد کو پاک فوج کے خلاف مہم چلانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
مسلح افواج کے سربراہ اور قوم نے جس صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا تاریخ میں کسی اور مسلح سربراہ نے نہیں دیکھا۔حافظ طاہر اشرفی نے یہ بھی کہا کہ کچھ عناصر اس صبر کو کمزوری سمجھ کر ملکی قوتوں کو اندرونی طور پر تقسیم کرنے کی سازشیں شروع کر رہے ہیں۔
بھارت، اسرائیل اور اسلام دشمن قوتیں پاک فوج کے اندر پھوٹ ڈالنا چاہتی ہیں جس طرح لیبیا، عراق اور یمن میں سازشیں کی گئیں لیکن پاکستان میں ایسا کچھ نہیں ہو سکتا اور پاکستان اور اسلام کے دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنایا جائے گا۔ ان شاءاللہ ایک سوال کے جواب میں حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ شہباز گل کے بیان کی کسی طرح سے بھی حمایت نہیں کی جاسکتی۔ چوہدری پرویز الٰہی پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کے وزیر اعلیٰ ہونے کے ناطے اور پی ٹی آئی کے اتحادی ساتھی نے بھی اس بیان کی مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی قیادت اور کارکنان قانون اور آئین کے مطابق ریڈ لائن کراس نہ کریں۔