کراچی(رپورٹ: سید جنید احمد)شہر قائد میں بلدیاتی اداروں کی رین ایمرجنسی تاحال دعوں اور نمائش تک محدود،شہرکے بیشتر آبادیاں اور سرکاری وتجارتی مراکز ایکبار پھر برساتی اور سیوریج کے غلیظ پانی میں ڈوب گئے،سیوریج نالوں میں طغیانی اور کھنڈرات بنی سڑکوں نے شہریوں کی زندگیاں اجیرن کر دیں ـ کھلے مین ہولز ،نکاسی آب کیلئے کھودے گئے گھڑے اور ادھورے ترقیاتی منصوبے شہریوں کی جانوں سے کھیلنے لگے ،معمولات زندگی شدید متاثر،انتظامیہ بے حسی پر قائم،وزیر اعلی،وزیر بلدیات، سیاسی ایڈمنسٹریٹرز،کمشنر، ڈپٹی کمشنرز،اسسٹنٹ کمشنرزکو فوری عہدوں سے فارغ کرنے کامطالبہ زور پکڑنے لگا تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت بدھ کے روز محکمہ موسمیات کے چوتھے اسپیل کی بارش ہونے کی پیشنگوئی پر بھی نکاسی آب کے انتظامات نہ کرسکی ـ شہر کی بیشتر شاہراوں،انڈرپاسیز، سرکاری وتجارتی مراکز سمیت آبادیوں میں برساتی پانی جمع ہو کر جھیل کا منظرپیش کرنے لگاـ بدھ کی دوپہر سے شروع ہونے والی بارش نے نکاسی آب کے نمائشی اقدامات کے سبب معمولات زندگی معطل ہو کر رہ گئی ـ شہر کی سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام ہو گیا اور متعدد گاڑیاں نہ دیکھنے والے کھڈوں میں پھسنے سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئیں ـ
شہر کے چودہ بڑے نالوں سمیت پانچ سو نالوں سے غلیظ پانی برساتی پانی کے ساتھ مل کر سڑکوں اور آبادیوں میں جمع ہو گیاـ بیشترناقص میٹریل وحکمت عملی سے تعمیر سڑکیں اور سیوریج مین ہولز بیٹھ گئےـ جولائی سے شروع ہونے والی بارشوں نے کے ڈی اے، کے ایم سی، پاک پی ڈبلیو ڈی،واٹر اینڈ سیوریج بورڈ،ضلعی بلدیات وسطی،غربی،کورنگی، ملیر،کیماڑی،شرقی، ساوتھ سمیت لوکل گورنمنٹ سمیت ورلڈ بنک کے فنڈ سے تعمیر ترقیاتی منصوبوں میں ہونے والی کرپشن، اقراء پروری کی قلعی کھول کر رکھ دی ہےـ کورنگی ڈھائی میں الیکٹرک پول زمین بوس ہوگئے اورعلاقے کے نالے ابل پڑے ـ نالوں سے نکلنے والا غلیظ پانی سڑکوں سے نیچے پرانےگھروں میں داخل ہو گیا ـ گلزار ہجری اسکیم 33 کی سڑکیں اور سوسائٹیوں میں برساتی پانی گھٹنوں گھٹنوں جمع ہو گیا ـ سپریم کورٹ کراچی،ہائی کورٹ سمیت سٹی کورٹ گزشتہ کی طرح اس بارش میں بھی جھیل کا منظر پیش کرنے لگیں ـکروڑوں کا بجٹ ہر سال نکاسی آب کے نام پر ٹھکانے لگا دیا جاتا ہے تاہم کوئی ایسا مقام نہیں جہاں نکاسی آب کا مسئلے کامستقل بنیادوں پرحل نکالا گیا ہو ـ واٹر بورڈ کے ایمرجنسی ورک کے نام پر کئے گئے کاموں کی صورتحال جوں کی توں ہے بلکہ جو روڈ کھودیں گئیں بلاحفاظتی اقدامات کیئے ادھورا چھوڑ دیا گیاجو کہ حادثات کا سبب بنے رہے ـ
مواچھ گوٹھ،کھوکھراپار، شادمان، اورنگی نالہ،کلفٹن سمیت انڈر پاسیز پانی سے بھر گئے، ملیر ہالٹ کے قریب مال بردار شہزور پانی میں دھنس گئی ـ شاہراہ فیصل، راشد منہاس،ڈیڑھ سال قبل ایک ارب روپے سےذائد فنڈ سےتعمیرکراچی یونیورسٹی روڈ،کالا بورڈ، ملیر سٹی، ملیر ہالٹ،کورنگی کی دس ہزار روڈ سمیت شہر کے بیشتر علاقوں میں برساتی پانی جمع ہو گیاـ گزشتہ کی طرح بلدیاتی اداروں کے رین ایمرجنسی کے اقدامات زبانی دعووں اور فنڈذ کو ٹھکانے لگانے تک محدودنظر آئے ـ حالیہ بارشوں میں ناقص انتظامات اور فنڈز میں کرپشن کرنے والے آفسران و عملے کو ان کو عہدوں سے ہٹائے جانے کے بجائے شاباشی دے کر شہریوں کے ذخموں پر نمک پاشی کی جارہی ہے ـ شہریوں کا کہنا ہے کہ ابر رحمت کو حکومت سندھ کے ناقص انتطامات اور کھلی کرپشن کو گزشتہ چودہ سالوں سے بھگت رہے ہیں ـ پیپلز پارٹی کے وزیر اعلی مراد علی شاہ،وزیر بلدیات، ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب اورضلعی ایڈمنسٹریٹر،ایم ڈی سالڈ ویسٹ،کمشنر کراچی سمیت ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز،مختیار کارصرف ایک دوسرے کی چاپلوسی اور سیاسی پوائنٹس اسکورنگ تک محدود ہیں ـ
شہریوں کا مذید کہنا تھا کہ جب تک بے حس انتظامیہ کو عہدوں سے ہٹا کراربوں روپے کا بجٹ کرپشن اور ضائع ہونے کا حساب اور اداروں سے سیاسی تسلط ختم نہیں کیا جاتا اس وقت تک بہتری کی کوئی توقعات نہیں، پاکستان کا معاشی حب تمام ٹیکسیز کی ادائیگی کے باوجود کروڑوں انسانی زندگیاں بے بسی اور لاچاری کی تصویربنے ہوئے ہیں اور جانور سے بدتر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ـ شہریوں نے جان و مال کے زمہ داروں سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ـ