اسلام آباد( نمائندہ خصوصی ) چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی اور رابطہ عالمی اسلامی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسٰی کے مابین ٹیلی فون پر رابطہ۔ دونوں رہنماؤں نے مسلم اُمہ کو درپیش مسائل، خطے کی صورتحال، کشمیر و فلسطین میں جاری مظالم، اسلام فوبیہ، دہشتگردی، انتہا پسندی سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ٹیلی فونک رابطے میں چیئرمین سینیٹ نے رابطہ عالمی اسلامی کے سیکرٹری جنرل کی کاوشیوں کو لائق تحسین قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسلم امہ کو دور حاضر میں جن مشکلات کا سامنا ہے اُن کا حل مل کر تلاش کرنا ہو گااور مربوط سفارتکار ی کے ذریعے عالمی سطح پر اپنا موقف بھر پور انداز میں پیش کرنا ہو گا تاکہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پھیلائے گئے منفی تاثر کو زائل کیا جا سکے۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان بین المذاہب ہم آہنگی، باہمی احترام اور خیر سگالی پر یقین رکھتا ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے اس موقع پر اپنے حالیہ دورہ سعودی عرب کا ذکر کیا اور کہا کہ فریضہ حج کی ادائیگی کے سلسلے میں سعودی عرب کا دورہ کرنے کا موقع ملا۔چیئرمین سینیٹ نے حج کے سلسلے میں کئے گئے مثالی انتظامات پر سعودی عرب کے فرما روا شا ہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان کو خراج تحسین پیش کیا۔ چیئرمین سینیٹ نے رابطہ عالمی اسلامی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسٰی کو اس سال حج کا خطبہ دینے پر مبارکباد دی۔چیئرمین سینیٹ نے ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسٰی سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ ان کی جانب سے حج کایہ خطبہ یقینا ایک نئی روایت تھی کیونکہ عمومی طور پر یہ خطبہ امام کعبہ کی جانب سے دیا جاتا ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ آپ کے مرتبے اور امت مسلمہ کیلئے آپ کی خدمات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ خطبہ انتہائی روح پرور اور امہ کے لئے باعث تقلید تھا۔ چیئرمین سینیٹ نے سیکرٹری جنرل رابطہ عالمی اسلامی کی مسلمانوں کے مابین ہم آہنگی، اسلام کی ترویج اور اسلام کے تشخص کو اجاگر کرنے کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ اُن کی کاوشوں کو مزید تقویت دینے کیلئے پاکستان کی پارلیمان اور بلخصوص سینیٹ تعاون کیلئے تیار ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے رابطہ عالمی اسلامی کے سیکرٹری جنرل کو پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت بھی دی جو کہ رابطہ عالمی اسلامی کے سیکرٹری جنرل نے قبول کی۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اُن کے دورے کے دوران پاکستان کی سیاسی قیادت، اراکین پارلیمنٹ اور اعلیٰ حکومتی عہدے داروں سے ملاقاتوں اہتمام کیا جائے گا اور اُن کے اس دورے کے دوران اسلام کے تشخص کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ درپیش مسائل کے تدارک کیلئے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے اور اتحاد و یگانگت سے متعلق کوششوں کو مزید فروغ دینے کیلئے حکمت عملی طے کی جائے گی۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اسلام امن محبت اور ایک دوسرے کا احترام سکھاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگری و انتہا پسندی کا تعلق کسی مذہب یا عقیدے سے نہیں اور نہ ہی اس سے کسی مخصوص گروہ یا طبقے سے منسوب کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر رابطہ عالمی اسلامی اور دیگر دوسرے مسلم فورمز پر زور دیا کہ ان مسائل کا مقابلہ کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں اور موثر انداز میں اپنا موقف عالمی برادری کے سامنے پیش کیا جائے۔
رابطہ عالمی اسلامی کے سیکرٹری جنرل نے چیئرمین سینیٹ کے خیالات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ مسلم امہ تاریخی اعتبار سے ایک اہم دور سے گزر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک کو اپنے مسائل کے حل کے لئے ڈائیلاگ اور بحث مباحثہ کا رستہ اختیار کرنا ہو گا تاکہ پُر امن طریقے سے مسائل کا حل نکالا جا سکے اور خطے کے عوام کی ترقی و خوشحالی کیلئے مل کر کام کیا جائے۔ سیکرٹری جنرل نے اس ضمن میں پاکستان کے کردار کو بھی سراہا اور کہا کہ پاکستان کو مسلم دنیا میں ایک اہم مقام حاصل ہے اور پاکستان نے ہمیشہ اتحاد بین المسلمین کے ایجنڈے کو فروغ دینے کی بات کی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے رابطہ کاری کے اس عمل کو جاری رکھنے کا بھی فیصلہ کیا تا کہ مسائل سے آگاہی ہو اور اُن کے حل کیلئے مشترکہ طور پر ہر ممکن کوششیں کی جائیں۔