صحافیوں کا اطہر متین شہید کے قاتلوں کی گرفتاری کے لئے کراچی پولیس کے دفتر پر احتجاج.
پریس کلب جرنلسٹس جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رہنمائوں کاآج کراچی پریس کلب سے احتجاجی ریلی نکالنے کے ساتھ ساتھ سندھ اسمبلی کے باہر احتجاج کا بھی اعلان.
صحافیوں کا اطہر متین شہید کے قاتلوں کی گرفتاری کے لئے کراچی پولیس کے دفتر پر احتجاج.
کراچی(اسٹاف رپورٹر)اطہر متین احمد شہید کے قاتلوں کی گرفتاری اور شہر میں امن کے لیے کراچی کے صحافیوں کی نمائںدہ جرنلسٹس جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب منگل کو کراچی پولیس آفس پر احتجاجی دھرنا دیا گیا۔ احتجاج میں شہید کے اہل خانہ، کراچی پریس کلب کے عہدیداروں ، تمام صحافتی تنظیموں کے کارکنوں ،سیاسی ،سماجی اور تاجر تنظیموں کے رہنماں نے شرکت کی ۔ ایکشن کمیٹی نے حکومت اور پولیس کو 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا مگر قاتلوں کی عدم گرفتاری پر صحافی اطہر متین کی شہادت کے بعد یہ پہلا احتجاج تھا۔ مظاہرے میں اطہر متین کی صاحبزادی نے ایڈیشنل آئی جی غلام نبی میمن سے اپنے بابا کیلئے انصاف کا مطالبہ کیا۔ پریس کلب جرنلسٹس جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رہنماں نے بدھ کو کراچی پریس کلب سے احتجاجی ریلی نکالنے کے ساتھ ساتھ سندھ اسمبلی کے باہر احتجاج کا بھی اعلان کیا ہے۔ صحافی رہنماں کا کہنا تھا کہ سینئر صحافی کا دن دہاڑے قتل ریاست کی ناکامی ہے۔صحافیوں کے تحفظ کے بلند بانگ دعوئوں اور کھوکھلے قوانین کے باوجود عملی طور پر صحافی بے یارو مددگار اور ہر لمحہ بندوق کے نشانے پر ہیں حکومت وقت صحافیوں سمیت شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے جس کے باعث دن دہاڑے شاہراں پر صحافیوں کو اور عام شہریوں کو قتل کیا جارہا ہے مگر افسوس کہ ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ حکومت صحافیوں کے تحفظ کے لئے کوئی عملی قدم نہیں اٹھا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ آزادی صحافت پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ۔ اظہار رائے کی آزادی پر حملے جمہوریت اور ملک کیلئے نقصان دہ عمل ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت ہوش کے ناخن لے ہم وفاقی حکومت سمیت سندھ حکومت اور بلاول بھٹو زرداری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اطہر متین کے قاتل دہشت گردوں کو گرفتار کرکے سزا دی جائے۔انہوں نے کہا کہ صحافیوں نے جمہوریت کی بحالی اور حق سچ کی خاطر ہر بار اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ سچ کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا ہم بزدلوں کی حرکتوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔اس موقع پر صحافی رہنماں نے اطہر متین کے سفاک قاتلوں کی فوری گرفتاری اور قرار واقعی سزا دینے، حکومت سندھ، قانون نافذ کرنے والے اداروں،پولیس اور صحافیوں پر مشتمل ایک مشترکہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی تشکیل، صحافیوں اور ان کے اہل خانہ کو اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں سے بچانیکے لئے ایک پروٹوکول نظام کی تشکیل اور حکومت کی جانب سے شہید صحافیوں کے اہل خانہ کے لئے معقول مالی معاوضہ اور مستقل ماہانہ آمدنی کی ادائیگی اور اطہر متین شہید کے لئے بہادری کے اعلی ایوارڈ سے نوازنے کا مطالبہ کیاگیا ۔احتجاجی مظاہرے کے دوران ایڈیشنل آئی جی غلام نبی میمن نے اطہر متین کی صاحبزادی کے سر پر ہاتھ رکھا اور وعدہ کیا کہ ان کے والد کے قاتلوں کو گرفتاری کے لئے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔احتجاج میں کراچی پریس کلب کے سیکریٹری محمد رضوان بھٹی، جوائنٹ سیکریٹری اسلم خان،کراچی یونین آف جرنلسٹس برنا کے صدر اعجاز احمد ، جنرل سیکریٹری عاجز جمالی، سابق صدر حسن عباس، کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور کے صدر راشد عزیز ، کرائم رپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر را عمران ، جنرل سیکریٹری طہ عبیدی ، پاکستان ایسوسی ایشن آف پریس فوٹوگرافرز کے صدر محمد جمیل اور سیکریٹری عباس مہدی، سابق سیکریٹری کراچی پریس کلب اے ایچ خانزادہ، امتیاز فاران، پی ایف یو جے کے جنرل سیکریٹری جی ایم جمالی ، کراچی یونین آف جرنلسٹس کے جوائنٹ سیکریٹری طلحہ ہاشمی جاوید چوہدری، سجاس کے جنرل سیکریٹری شاہد ساٹی، ایم کیوایم پاکستان کے رہنما اور سابق میئرکراچی وسیم اختر،پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بلال غفار، خرم شیرزمان ،راجہ اظہر ،جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر اسامہ رضی ،آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر ، جے یو آئی کے مولانا نور الحق ، فنکشنل لیگ کے سردار رحیم، پی ایس پی کے شبیر قائم خانی، فاروق ستار اور پولیس چیف غلام نبی میمن نے خطاب کیا۔ احتجاج میں علیم عادل شیخ ، شہزاد قریشی ، وکلا ، اساتذہ، کراچی پریس کلب کے سمیت مختلف صحافتی تنظیموں کے رہنماں اور صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ جس میں شہر میں جاری بدامنی ختم کرنے اور اطہر متین کے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا ۔ احتجاج میں شریک صحافیوں نے شاہراہ فیصل پر بھی علامتی احتجاج کیا ۔ صحافیوں نے کہا کہ اگر قاتل گرفتار نہ ہوئے تو شاہراہ فیصل بھی بند کی جاسکتی ہے ۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے سیاسی و مذہبی رہنماں نے کہا کہ صحافیوں کے خلاف کارروائیاں بڑھتی جا رہی ہیں صحافی اطہر متین کے قتل کا واقعہ انتہائی قابل مذمت ہے سندھ حکومت خود رہزنی کی وارداتوں میں اضافے کا اعتراف کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح دن دہاڑے ڈاکوئوں کی کارروائی تشویشناک ہے، کراچی میں ڈکیتی کے واقعات میں ہر مکتبہ فکر کے لوگ مارے جارہے ہیں۔سندھ حکومت نے لوگوں کی جان و مال کے تحفظ کے فرض سے چشم پوشی اختیار کرلی ہے، اطہر متین کا بچھڑ جانا صحافت کیلئے بڑا نقصان ہے، قاتلوں کی فوری گرفتاری ہر صورت یقینی بنائی جائے۔