فائیو جی ایئر ویوز کے لیے انڈیا کی سب سے بڑی نیلامی ختم ہو چکی ہے جس میں ایشیا کے دو امیر ترین شخص، مکیش امبانی اور گوتم اڈانی، انڈیا کے ڈیجیٹل مستقبل پر بالادستی کی جنگ میں میدان میں آ چکے ہیں۔مکیش امبانی کے لیے یہ ایک ایسے کاروباری حریف سے غیر متوقع مقابلہ ہے جو اب تک ان کی کاروباری دلچسپیوں سے دور رہے ہیں۔مکیش امبانی کا جیو گروپ اب انڈیا کی انٹرنیٹ مارکیٹ میں ایک جانا پہچانا نام ہے جبکہ مسٹر اڈانی ایک وسیع و عریض کاروبار کو کنٹرول کرتے ہیں جو بندرگاہوں، ہوائی اڈوں اور توانائی تک پھیلا ہوا ہے۔
حال ہی میں بل گیٹس کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اڈانی دنیا کے چوتھے امیر ترین شخص بن گئے ہیں۔ ان کی مجموعی مالیت 112 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔اس نیلامی میں کل 72 گیگا ہرٹز سپیکٹرم بلاک میں سے انڈیا کے ٹیلی کام وزیر اشونی وشناؤ کے مطابق 71 فیصد فروخت ہو چکا ہے۔اس نیلامی میں حکومت کو تین پرانی کمپنیوں کی جانب سے ٹینڈر موصول ہوئے، جن میں مکیش امبانی کی ریلائنس-جیو (آر جیو) ،ووڈافون آئیڈیا اور بھارتی ایئرٹیل شامل ہیں جبکہ ایک نئی چوتھی کمپنی اڈانی ڈیٹا نیٹ ورکس نے بھی بولی لگائی۔مجموعی طور پر 19 ارب ڈالر کی بولیاں لگائیں۔
انڈین اینالیٹیکل کمپنی سی آر آئی ایس آئی ایل کی ریسرچ کے مطابق، یہ بولی توقعات سے کہیں زیادہ ہے جو مارچ 2021 میں آخری نیلامی کے بعد سے دوگنی سے بھی زیادہ ہے۔
اس نیلامی میں آر جیو سب سے بڑی بولی لگانے والی کمپنی کے طور پر ابھری ہے جس نے 11 ارب ڈالر کی مالیت کا سپیکٹرم خریدا۔ اڈانی گروپ نے صرف 26 ملین ڈالر خرچ کیے جبکہ بقیہ بولیاں بھارتی ایئرٹیل اور ووڈافون آئیڈیا سے آئیں۔
بھارتی ایئر ٹیل اور آر جیو نے مبینہ طور پر پین انڈیا ایئر ویوز کے لیے بولی لگائی۔ نقدی کی کمی کا شکار ووڈا فون آئیڈیا نے صرف ترجیحی شعبوں میں خرچ کیا۔
آر جیو کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ ‘جیو ملک بھر میں فائبر کی اپنی موجودگی اور مضبوط عالمی شراکت داری کی وجہ سے کم سے کم وقت میں فائیو جی کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔’اڈانی گروپ نے نجی سپیکٹرم پر بولی لگائی جس تک مخصوص علاقوں جیسے بندرگاہوں یا ہوائی اڈوں میں ہی رسائی ہو گی۔ یہ ایک ایسا شعبہ جس میں اڈانی کمپنی پہلے ہی بہت زیادہ سرمایہ کاری کر چکی ہے۔اگرچہ اڈانی گروپ نے کہا ہے کہ وہ نجی سپیکٹرم سے باہر وسیع مارکیٹ میں مقابلہ کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتا ہے۔
تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اس سمت میں ان کا پہلا قدم ہو سکتا ہے۔کثیرالملکی سرمایہ کار بینک اور مالی ادارے گولڈمین سیک نے ایک بیان میں کہا ‘ہمیں لگتا ہے کہ اگر اڈانی گروپ آنے والی نیلامی میں سپیکٹرم خریدتا ہے، تو مقابلہ بڑھے گا۔‘
’اڈانی گروپ کے لیے وقت کے ساتھ صارفین کی موبائل سروسز میں توسیع کے دروازے کھلیں گے۔‘اس اقدام سے ووڈا فون آئیڈیا اور بھارتی ایئر ٹیل کو پریشانی ہو سکتی ہے۔ یہ دونوں ٹیلی کام کمپنیاں سنہ 2016 میں اس میدان میں آر جیو گروپ کی اینٹری اور قیمتوں میں بڑی کمی کے بعد سے پیدا ہونے والی صورتِ حال سے ابھی تک سنبھل نہیں پائی ہیں۔
انڈیا میں فائیو جی متعارف ہونے سے تیز رفتار انٹرنیٹ کے ایک نئے دور کا آغاز ہونے کا امکان ہے جس سے سیکنڈوں میں ویڈیو ڈاؤن لوڈ ہو سکے گی اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ ٹیکنالوجیز کے ذریعے جدید منسلک آلات کو استعمال کے قابل بنایا جا سکے گا۔
تیز رفتار انٹرنیٹ کے ساتھ، انڈین ٹیلی کام کمپنیوں کو فائیو جی کے لیے زیادہ قیمتیں چارج کرنے سے فائدہ ہونے کی امید ہے۔ انھوں نے اب تک ٹو جی یا تھری جی پلان کے مقابلے میں فور جی پلانز کے لیے زیادہ چارج کرنے سے گریز کیا ہے۔
فائیو جی ٹیرف کے منصوبے ممکنہ طور پر ٹیلی کام کمپنیوں کے لیے زیادہ آمدنی کا باعث بنیں گے۔لیکن انڈیا آہستہ آہستہ فائیو جی کی سمت جائے گا، خاص طور پر زیادہ قیمتوں کو دیکھتے ہوئے۔ اور حقیقت یہ بھی ہے کہ انڈیا کی مجموعی سمارٹ فون بیس کا صرف 5 سے 7 فیصد فائیو جی فعال ہے۔اس کی نیلامی سے ریکارڈ آمدنی ایک ایسے وقت میں حکومت کے مالی حالت کو بہتر کرنے میں بھی مدد کرے گی جب انڈیا کا مالیاتی خسارہ 6.4 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔تجزیہ کاروں کا اندازہ ہے کہ انڈیا کے ٹیلی کمیونیکیشن کے محکمے کو اگلے 20 سالوں میں 1.6 ارب ڈالر کی پیشگی رقم ملے گی۔توقع ہے کہ حکومت اگست تک ایئر ویوز مختص کرنا ختم کر دے گی اور اس سال اکتوبر کے شروع میں فائیو جی سروسز کا آغاز کر دے گی۔انڈیا کے ٹیلی کام کے وزیر اشونی وشناؤ نے کہا ہے کہ ‘ایک سال کے اندر اندر ہمیں ملک میں فائیو جی کا ایک اچھا رول آؤٹ کر دینا چاہیے