دنیا بھر میں کرونا وائرس کی کئی اقسام سامنے آچکی ہیںِ جن میں سب سے زیادہ ہلاکت خیز اور متعدی ڈیلٹا رہا ہے، نئی قسم اومیکرون اس قدر متعدی نہیں تاہم ماہرین نے اس حوالے سے خدشات کا اظہار کیا ہے۔
ماہرین صحت نے اومیکرون کے سامنے آنے والے سب ویریئنٹ بی اے ون اور بی اے 2 کو خطرے کی گھنٹی قرار دیا ہے، افریقی ملک الجزائر میں سامنے آنے والا سب ویریئنٹ بی اے ٹو دنیا کے مختلف ممالک میں پھیل چکا ہے۔
حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بی اے ٹو کا پھیلاؤ اومیکرون سے کم لیکن اس کی ہلاکت خیزی اس سے زیادہ ہے۔
یہ انکشاف تحقیقی جریدے بایو ریکس سرور میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
جاپان میں ہونے والی لیبارٹری جانچ سے ظاہر ہوتا ہے کہ بی اے ٹو مریض میں بیماری کی شدت کو بڑھا سکتا ہے کیوں کہ اس میں کووڈ 19 کے پرانے ویریئنٹ بشمول ڈیلٹا جیسی تباہی مچانے کی اہلیت موجود ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اومیکرون کی طرح اس وائرس میں بھی ویکسین سے پیدا ہونے والی مدافعت سے بچ نکلنے کی صلاحیت پائی گئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بی اے ٹو میں sotrovimab جیسے طریقہ علاج کے خلاف مزاحمت بھی پائی گئی ہے، اس مونو کلونل اینٹی باڈی پر مشتمل طریقہ علاج کو فی الوقت اومیکرون کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے۔