اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے حلقہ بندیوں سے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے کہا ہے کہ 15 اگست کو تمام فریقین کو تفصیل سے سن کر فیصلہ کریں گے۔سپریم کورٹ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے حلقہ بندی کے خلاف متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پی) کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔
ایم کیو ایم کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ حلقہ بندی میں آبادی کا تناسب یکساں نہیں رکھا گیا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن حلقہ بندی سے مطمئن ہے؟ جس پر الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل لا نے کہا کہ حلقہ بندیاں قانون کے مطابق ہوئی ہیں، حد بندی صوبائی حکومت اور انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت نے حلقہ بندی کے خلاف ایم کیو ایم کی درخواست کی مخالفت کی۔وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ جہاں ایم کیو ایم کامیاب ہوئی وہاں ایک یونین کونسل 90 ہزار نفوس کی آبادی پر مشتمل ہے جبکہ پیپلز پارٹی جن علاقوں سے کامیاب ہوتی ہے وہاں کی یو سی 40 ہزار افراد کی آبادی پر مشتمل ہے۔وکیل خالد جاوید خان نے کہا کہ اگر اس دلیل کو مان لیا جائے تو قومی و صوبائی اسمبلیوں کی حلقہ بندیاں ختم ہو جائیں گی کیونکہ قومی اسمبلی کا کوئی حلقہ 3 اور کوئی 9 لاکھ افراد کی آبادی پر مشتمل ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگست کی 28 تاریخ کو الیکشن ہے اس لیے 15 اگست کی سماعت پر کوئی التوا نہیں دیں گے، ایم کیو ایم کی درخواست صرف شہری علاقوں تک محدود ہے۔عدالت نے پہلے مرحلے میں کامیاب ہونے والے نمائندوں کی فریق بننے کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 15 اگست تک ملتوی کردی۔