اسلام آباد : حکومت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے برطانیہ میں معالج ڈیوڈ لارنس کو خط لکھ دیا ، جس میں کہا کہ حکومت پاکستان کا نمائندہ نوازشریف کی رپورٹس کی تصدیق اور جائزے کیلئے آپ سے ملنا چاہتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اٹارنی جنرل کے دفتر کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کے برطانیہ میں معالج ڈیوڈ لارنس کو خط لکھ دیا گیا۔
خط میں کہا گیا کہ صحت یابی کے بعدڈاکٹرزکی تصدیق کے بعدنوازشریف کو وطن واپس آناتھا ، نوازشریف اورشہبازشریف نے ہائیکورٹ میں حلف نامہ جمع کرا رکھا ہے۔
اٹارنی جنرل آفس کی جانب سے کہا گیا کہ شہبازشریف نے ہائیکورٹ میں میڈیکل رپورٹ کےنام پر8دستاویزجمع کرائیں ، تمام دستاویز پر آپ کے دستخط ہیں۔
خط میں کہا گیا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق بظاہرنوازشریف اب صحت مندنظرآتے ہیں ، وہ تاحال اسپتال میں داخل نہیں ہوئے ،سیاسی سرگرمیاں بھی جاری ہیں۔
خط کے متن میں کہا گیا کہ نواز شریف کے قریبی ساتھیوں کے حالیہ بیانات سے بھی یہ بات واضح ہوتی ہے ، پنجاب حکومت کےاسپیشل میڈیکل بورڈکےمطابق آپکی دستاویزناکافی ہیں، آپ کی دستاویزمیں بلڈ ٹیسٹ ،کلیکنکل معائنےکی تفصیلات موجودنہیں جبکہ پنجاب کااسپیشل میڈیکل بورڈفی الحال کوئی حتمی رائے نہیں دےپارہا۔
اٹارنی جنرل آفس کا کہنا تھا کہ پاکستانی عدالت میں امریکی ڈاکٹرفیاض شال کی دستخط شدہ دستاویزبھی جمع کرائی گئیں، میڈیکل بورڈ کے مطابق ڈاکٹر فیاض شال نے بھی علاج کی مکمل تفصیل نہیں دی۔
برطانوی معالج کوخط میں کہا گیا کہ نوازشریف بنیادی طورپرآپکےزیرعلاج ہیں، فیاض شال نے اپنے دورہ لندن کےبعدنوازشریف کی صحت پراپنی رائے لکھی، نوازشریف کے جو بھی ٹیسٹ ،لیب رپورٹس یاعلاج لندن میں ہی ہوا ہوگا۔
خط کے متن میں کہا ہے کہ عدالتی حکم کے مطابق نوازشریف کی رپورٹس کی تصدیق،جائزے کیلئے حکومت پاکستان کا نمائندہ آپ سے ملنا چاہتا ہے، میڈیکل بورڈ کے مطابق نوازشریف کی تمام میڈیکل رپورٹ کا جائزہ ضروری ہے، نوازشریف سفرکرسکتےہیں یا نہیں، تفصیلی رپورٹس کےجائزے کے بعد پتہ چلے گا۔
اٹارنی جنرل آفس نے درخواست کی کہ پاکستانی ہائی کمیشن یامیرےدفترکوملاقات کےوقت سےآگاہ کریں، حکومتی نمائندے کو22فروری سے13مارچ کےدرمیان ملاقات کا وقت دیں۔
خط میں کہا گیا کہ برطانوی معالج ملاقات کےلئےتاریخ سے4روزپہلےآگاہ کریں، آپکی یاددہانی کیلئےنوازشریف ، شہبازشریف نے عدالت میں حلف نامہ جمع کرایاتھا، یہ کارروائی ان حلف ناموں کےبعدعدالتی حکم کی روشنی میں کی جارہی ہے۔