العین کی عدالت نے گھریلو ملازمہ کو مالکان کی بغیر اجازت بین الاقوامی کالیں کرنے پر ڈھائی ہزار درہم سے زائد کا ٹیلیفون بل ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی نے سرکاری عدالتی دستاویزات کے حوالے سے خبر دیتے ہوئے کہا ہے کہ خاتون آجر نے گھریلو ملازمہ کے خلاف العین کورٹ آف فرسٹ انسٹینس میں مقدمہ دائر کیا تھا جس میں گھریلو ملازمہ سے اپنے اخلاقی اور مالی نقصانات کے معاوضے کے طور پر 5ہزار درہم ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
خاتون نے عدالت کو دی گئی درخواست میں بتایا کہ ملازمہ نے اس کی اجازت کے بغیر لینڈ لائن فون کا استعمال کرتے ہوئے بین الاقوامی کالیں کیں جس کا بل 3 ہزار درہم ملازمہ ادا کرے۔ خاتون نے گھریلو ملازمہ اسے گھر سے بھاگنے سے قبل کچن کے برتن چرانے کا الزام عائد کرتے ہئوے اس سے مزید 2 ہزار درہم ادائیگی کا مطالب بھی کیا۔
خاتون نے عدالت کو بتایا کہ گھریلو ملازمہ کچھ عرصے قبل تک اس کے گھر میں کام کرتی تھی اور اپنے قیام کے دوران اس نے اہلخانہ میں سے کسی بھی فرد کے علم میں لائے بغیر متعدد بین الاقوامی کالز کیں۔
اس موقع پر آجر نے عدالت میں ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کے جاری کردہ فون بل کی کاپیاں بھی پیش کیں جسکی مالیت 2574 درہم تھی، خاون نے بتایا کہ مذکورہ ملازمہ ٹیلیفون کا بل ادا کیے بغیر کام سے بھاگ گئی ہے۔
آجر خاتون کا موقف سننے اور ثبوت دیکھنے کے بعد عدالت نے کہا کہ اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ ٹیلیکام کمپنی کے دستاویزات کی بنیاد پر گھریلو فون پر کی جانے والی بین الاقوامی کالز کے بل کی تعداد 2574 درہم تک پہنچ چکی ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں گھریلو ملازمہ کو ٹیلیفون کا بل ادا کرنے اور قانونی اخراجات کی ادائیگی کا حکم دیا تاہم جج نے ثبوتوں کی کمی کے باعث آجرکے دیگر دعووں کو مسترد کردیا۔