کرونا وائرس کا پھیلاؤ موسم پر بھی انحصار کرتا ہے، اور حال ہی میں امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق نے ایک بار پھر اس کی تصدیق کی ہے۔
فلوریڈا یونیورسٹی میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ ٹھنڈے مقامات جیسے امریکا کی شمال مشرقی ریاستوں کو موسم سرما کے دوران زیادہ کیسز کا سامنا ہوسکتا ہے جبکہ گرم علاقوں جیسے جنوبی ریاستوں میں ایسا موسم گرما میں ہوسکتا ہے۔
اسی طرح معتدل درجہ حرارت والے خطوں کو کووڈ کی 2 لہروں کا سامنا ہوسکتا ہے۔
تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ ہمارے خیال میں کووڈ اینڈیمک بن سکتا ہے، مطلب یہ انسانی آبادیوں میں برقرار رہے گا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ درجہ حرارت اور نمی میں مخصوص اضافہ یا کمی سے دنیا میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں مین کووڈ کیسز میں اضافہ ہوا۔
مثال کے طور پر کیسز میں اس وقت اضافہ ہوا جب درجہ حرارت 17 سینٹی گریڈ سے گھٹ گیا یا 24 سینٹی گریڈ سے زیادہ بڑھ گیا، اسی طرح وائرس خشک ماحول میں نمی والے علاقوں میں زیادہ دیر تک فضا میں زندہ رہتا ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ ہمیں اپنے رہائشی علاقوں کے ماحول کے مطابق وبا کی روک تھام کی حکمت عملیوں کو تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلوریڈا، افریقہ اور بھارت گرم خطے ہیں مگر وہاں بھی کووڈ لہروں کا سامنا ہوا، مگر وہاں کیسز میں اضافے کا وقت زیادہ ٹھنڈے علاقوں کی لہروں سے مختلف تھا۔
ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ کیسز کی تعداد میں شدید سردی یا ہیٹ ویوز کے دوران بھی اضافہ ہوسکتا ہے، مگر ایسا اسی وقت ہوسکتا ہے جب درجہ حرارت اوسطاً 14 دن تک برقرار رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی علاقے کا درجہ حرارت اور نمی وائرل ذرات کے حجم میں اہم ترین کردار ادا کرتے ہیں، کیونکہ اس سے ذرات کی فضا میں زندگی کا تعین ہوتا ہے۔
سرد خطوں کا خشک موسم وائرل ذرات سے پانی کو بخارات بنا کر اڑا دیتا ہے اور ان کا حجم سکڑ جاتا ہے جس کے باعث وہ ہوا میں زیادہ وقت تک تیر سکتے ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ سرد علاقوں میں لوگ چاردیواری کے اندر رہنے کو ترجیح دیتے ہیں اور وہاں وائرل ذرات کے پھیلنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
اس کے مقابلے میں زیادہ نمی والے گرم علاقوں کی فضا میں پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جس سے وائرل ذرات بڑے ہوتے ہیں اور بہت تیزی سے فرش پر گرجاتے ہیں۔
مگر اس کے ساتھ ساتھ لوگ باہر کی گرمی سے بچنے کے لیے چاردیواری کے اندر زیادہ وقت گزارتے ہیں اور ہوا کی نکاسی کا نظام ناقص ہونے پر کووڈ کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ انسانی رویے وائرس کے پھیلاؤ کا ایک بہت اہم عنصر ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 16 سے 23 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت میں کیسز کی کم تعداد نظر آتی ہے، یہ وہ درجہ حرارت ہے جس کو لوگ قابل برداشت تصور کرکے باہر وقت گزارتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ تحقیق سے کم درجہ حرارت اور نمی کے کووڈ سے تعلق کے سابقہ نتائج کی تصدیق ہوتی ہے، اس سے یہ بھی علم ہوتا ہے کہ گرم موسم میں بھی وائرس کیسے پھیلتا ہے۔
ماہرین نے ہوا کی مناسب نکاسی اور فلٹریشن جیسے ماسک کے استعمال پر زور دیا جو بیماری کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے اہم اقدامات ہیں۔