دہلی ( نیٹ نیوز )بھارت 2025ء تک اپنے زیراستعمال سوویت دورکے تمام روسی لڑاکا طیاروں مِگ-21 کو گراؤنڈ کردے گا۔اس نے یہ فیصلہ سنگل انجن جیٹ طیارے کے حالیہ حادثے میں دو افسروں کی ہلاکت کے بعدکیا ہے۔
ٹائمزآف انڈیا نے بھارتی فضائیہ کے بے نام عہدہ داروں کے حوالے سے بتایا کہ مِگ-21 اپنی ریٹائرمنٹ کی عمر سے بہت پہلے گزرچکے ہیں لیکن گراؤنڈ کرنے سے پہلے انھیں تبدیل کرنا ہوگا۔
اخبارکی رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ بھارت کی لڑاکا طیارے کی صلاحیت کا کون سا حصہ متاثرہوگا۔اس وقت بھارتی فضائیہ کے پاس قریباً 70 مگ-21 ہیں۔ فضائیہ اور وزارت دفاع حالیہ برسوں میں مغربی کمپنیوں کے ساختہ لڑاکا اور جیٹ طیارے خرید کررہی ہیں۔وزارت دفاع کے ایک سینیرعہدہ دار نے ٹائمزآف انڈیا کی رپورٹ کی تصدیق یا تردید کرنے سے انکار کیا ہے اور رائٹرز کو صرف یہ بتایا کہ مِگ-21 کے مستقبل پربات چیت جاری ہے کیونکہ یوکرین میں جنگ کی وجہ سے روس سے اس کے فاضل پرزہ جات کا حصول مشکل ہوتا جا رہا ہے۔بھارتی وزارتِ دفاع کے ترجمان نے فوری طور پراس موضوع پرتبصرہ نہیں کیا۔
روسی ساختہ مِگ-21،جسے بھارتی پریس نے ’’اڑنے والا تابوت‘‘کا نام دیا ہے، 1963 میں متعارف ہونے کے بعد سے بھارتی فضائیہ کا اہم لڑاکا طیارہ رہا ہے لیکن حالیہ برسوں میں اس کومتعدد حادثات پیش آچکے ہیں۔
یہ جیٹ طیارے بھارت کے بنیادی فوجی ڈھانچے میں ایک اہم حفاظتی اثاثہ رہے ہیں، مثال کے طور پر 2019 میں متنازع ریاست کشمیر میں مبیّنہ خودکش حملے کے بعد پڑوسی حریف پاکستان پر حملہ کرنے کے لیے اسی لڑاکا طیارے کواستعمال کیا گیا تھا۔
سرکاری اعدادوشماراورذرائع کے مطابق جمعرات کو صحرائی ریاست راجستھان میں فضائیہ کا مِگ 21 بائسن گرکر تباہ ہوگیا تھا۔اس حادثے میں پانچ اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔ اس کے بعد گذشتہ ایک سال کے دوران میں مگ-21 حادثات کی تعداد چھے ہوگئی ہے۔2012ء میں اس وقت کے وزیردفاع اے کے انٹونی نے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ گذشتہ چار دہائیوں کے دوران میں بھارت کے 872 مگ 21 میں سے نصف سے زیادہ حادثات کا شکارہوچکے ہیں