وزیر خرانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ چاہتے ہیں آئی ایم ایف سے چھٹکارا مل جائے، روز روز دیگر ملکوں سے قرضے مانگنے کا سلسلہ بھی ختم ہونا چاہیے۔
وزیر خزانہ شوکت ترین نے کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف پروگرام سے نکلنا ہوگا جب کہ روز روز دیگر ملکوں اور اداروں سے قرضے مانگنے کا سلسلہ بھی ختم ہونا چاہیے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں 38 ملین گھرانوں میں سے صرف 2 ملین گھرانے ہی ٹیکس دیتے ہیں، ٹیکس نہ دینے والوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے قواعد سوچ سمجھ کر بنائے ہیں، ریٹیلرز کے لیے ٹیکس معاملات میں اصلاحات کی جائیں گی جبکہ تاجروں کی شکایات کا بھی ازالہ کیا جائے گا۔
شوکت ترین نے کہا کہ کراچی میں پوائنٹ آف سیلز ہر چھاپوں کا نوٹس لے لیا ہے اور ہدایت کردی ہیں کہ تاجروں کو بلاجواز تنگ نہ کیا جائے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کی سپورٹ کے لیے کامیاب جوان پروگرام بہت بڑا پروگرام ہے، جو رواں ماہ 16 فروری سے پورے پاکستان میں شروع ہورہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام کے لیے 1400 ارب روپے رکھے گئے ہیں اور سالانہ اس پروگرام کے ذریعے 120 ارب روپے دیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے لیے کامیاب پاکستان پروگرام لائے ہیں بلوچسان میں زرعی اور کاروبار کے لیے قرضے دیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا جو اس وقت معاشی پروگرام ہے اس سے پاکستانی معیشت درست سمت میں جارہی ہے اور یہ بہتری سب کے لیے ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر تیزی سے فروغ پارہا ہے، آئی ٹی ایکسپورٹ بڑھنے سے تجارتی خسارے میں نمایاں کمی ہوگئی ہے اور امید ہے کہ اگلے 5 سال میں آئی ٹی سیکٹر کی ایکسپورٹ پچاس ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔
مہنگائی کے حوالے سے ان کا موقف تھا کہ مہنگائی دنیا بھر میں ہے کیونکہ اجناس کی قیمتوں میں اضافہ صرف پاکستان نہیں بلکہ پوری دنیا میں ہوا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ اگر وزیر اعظم ہماری کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں تو ہم گھر چلے جائیں گے اور کیا کریں گے۔