لاہور( بیورورپورٹ )
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم اور پی پی کی اتحادی حکومت نے تین ماہ میں ہی عوام کے چودہ طبق روشن کر دیے۔ گزشتہ 90دنوں میں پٹرول کی قیمتوں میں 90روپے فی لٹر، بجلی، گیس اور اشیائے خوردونوش کے نرخوں میں دو گناہ اضافہ ہوا۔ مہنگائی،لوڈشیڈنگ اور طوفانی بارشوں سے ملک کا ہر شہری پریشان ہے۔ حکمران ٹولہ مسائل سے لاتعلق، عوام کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔ حکومتوں نے معیشت کو ٹھیک کرنے کی بجائے قرضوں پر اکتفا کیا اور ملک کو آئی ایم ایف کے حوالے کر دیا۔ قومی اداروں کو فروخت کرنے کے لیے قوانین تشکیل دیے جا رہے ہیں، جن کے تحت خریدنے اور بیچنے والوں کی کوئی پوچھ گچھ نہیں ہو سکے گی، ملک میں پہلے ہی احتساب نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی۔ ایک مخصوص لابی پہلے قومی اداروں کو ناکام بناتی ہے اور اس کے بعد انھیں بیچنے کے لیے پروپیگنڈا مہم شروع کی جاتی ہے۔گورننس بہتر ہو جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ ادارے بہتر نہ ہو سکیں۔ کرپشن اور مس مینجمنٹ کی وجہ سے ملک میں تباہی آئی۔ حکمران اشرافیہ پٹرول بجلی مفت، ایکڑوں پر محیط محلات میں رہائش پذیر ہے اور اپنی مراعات کو کسی صورت کم کرنے پر تیار نہیں، اگر ملک معاشی مشکلات میں ہے تو حکمرانوں کی مراعات بھی ختم ہونی چاہییں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعیت اتحاد العلما کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شیخ الحدیث مولانا عبدالمالک اور مولانا ڈاکٹر محمد اسماعیل بھی اس موقع پر موجود تھے۔
سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی قومی اداروں کی بے رحمانہ اونے پونے داموں فروخت کو قوم سے غداری سمجھتی ہے۔ عالمی مالیاتی اداروں کے دباؤ پر ملکی مفاد کے خلاف فیصلے قوم قبول نہیں کرے گی۔
ملک میں جہاں عوام کی اکثریت دو وقت کی روٹی کی محتاج ہے، حکمران مغل بادشاہوں کی طرح زندگی گزار رہے ہیں۔ ایک مقروض ملک کے حکمرانوں کے لیے یہ شرم کا مقام ہے کہ صرف اسلام آباد میں ہی سیاسی اشرافیہ اور بیوروکریسی کے محلات کا رقبہ 864ایکڑ سے زیادہ ہے جس کا تصور کسی ترقی یافتہ ملک میں بھی نہیں ہے۔ ہر صوبہ میں گورنر ہاؤس سیکڑوں کنال پر پھیلا ہوا ہے، اگر ان محلات کو مارکیٹ میں کرائے پر بھی دے دیا جائے تو سالانہ14سے 15ارب روپے ملکی خزانے میں جائیں گے جس سے کم از کم غریب بچوں کی تعلیم کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت مسئلہ یہ نہیں ہے کہ پنجاب کی وزارت اعلیٰ پر کون فائزہے، لوگ مہنگائی کا خاتمہ چاہتے ہیں اور پڑھے لکھے نوجوانوں کو روزگار چاہیے۔
امیر جماعت نے کہا کہ حکومت وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر کی گئی اپیل واپس لے۔ اس وقت دو مذہبی جماعتیں بھی حکمران اتحاد میں شامل ہیں ان کا بھی فرض بنتا ہے کہ معیشت کو سود سے پاک کروائیں۔ معیشت بیٹھ گئی، ڈالر نے روپے کو کچل دیا جب کہ ہمارے حکمران سودی نظام کے محافظ بن کر بیٹھے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ قوم کا ہر شخص چاہتا ہے کہ ملک میں حقیقی احتساب ہو۔ مشکل فیصلے عوام کے لیے نہیں ہونے چاہییں بلکہ دوفیصد اشرافیہ قربانی دے۔ انھوں نے کہا کہ حکمران طبقہ گزشتہ 75برس سے عوام کی گردنوں پرسوار ہے۔ حکمران اشرافیہ کو اپنے مفادات کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا۔ عوام کو جاگیرداروں، وڈیروں ا ور کرپٹ سرمایہ داروں سے نجات حاصل کرنے کے لیے اہل اور ایمان دار قیادت کو آگے لانا ہو گا۔ جماعت اسلامی ملک میں پرامن اسلامی انقلاب کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ تینوں جماعتیں بری طرح ایکسپوز ہو گئیں، ملک بار بار تجربات سے گزرا، اب اسے اسلامی نظام چاہیے۔