تحریر:ڈاکٹر سید سجاد حسین
25 جولائی یوں تو ہر سال آتا ہے مگر25 جولائی 1978 کومیڈیکل کی دنیا خصوصا” انفرٹیلٹی کے شعبے میں ایک انقلاب کی حیثیت حاصل ہے، جب عورت کے انڈوں کو انسانی جسم سے باہر آورا کرنا اور فرٹیلائز کرنا ممکمن ہوا۔اس تیکنیک کےزریعے جو پہلابچہ پیدا ہوا وہ لوئس براون تھی۔جس کی سالگرہ آج بھی دنیابھر میں ہر سال 25 جولائی کو منائی جاتی ہے۔یہ دن IVF Day اور امبریولوجی ڈے کے طور پر بھی منایا جاتا ہے۔
پیدائش کے وقت لوئس براون کا وزن 5 پونڈ اور 12 آونس تھا۔چار سال بعداس کی دوسری بہن بھی اسی تیکنیک کے زریعے پیدا ہوئی تھی۔
اس وقت لوئس براون کی عمر 42 سال ہے اور ان کی شادی 2004 میں ویسلی مولینڈر نامی شخص سے ہوئی۔ان کے دو صحت مند بیٹے ہیں۔
لوئس براون کی پیدائش کے بعد IVF کو ایک طبی معجزہ کے طور پر سراہا گیا۔حالانکہ اس نے اخلاقیات کے حوالے سے کئی سوالات بھی اٹھائے۔اس کے باوجود یہ تیکنیک بڑے پیمانے پر استعمال ہونے لگی۔اور اگلی تین دہائیوں میں IVF اور دیگر معاون تولیدی ٹیکنالوجیز (ART ) نے عالمی سطح پرتقریبا” 10 ملین بچے پیداکئے۔
1973سے پہلے تک تو میڈیکل سائنس بانجھ پن کے علاج کے مسلے پر بالکل خاموش تھی۔ بس اتنا معلوم تھا کہ چونکہ باآوری کا عمل عورت کے جسم میں ہوتا ہے اس لئے اولاد نہ ہونے کی قصوروار بھی وہی ہے ۔حتی کہ مغربی ممالک میں بھی عورت کو ہی مورد الزام ٹھہرایا جاتا تھا۔پہلی بار 1973 میں میڈیکل سائنس اس قابل ہوئی کہ بیضے کو عورت کے جسم کے باہر بھی وہی ماحول اور درجہ حرارت وغیرہ فراہم کرسکے جو اسے عورت کے جسم کے اندر میسر ہوتا ہے ۔پھر 1976 میں لیبارٹری میں اس بیضے سے مرد کے جرثومے کے ملاپ میں بھی کامیابی حاصل ہوگئی۔
بانجھ پن کے جدید علاج کے نتیجے میں پیدا ہونے والی یہ خوبصورت بچی دراصل سائنسی میدان میں ایک بہت بڑے انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہوئی بھوری رنگت بھورے بالوں اور نیلی آنکھوں والی یہ بچی جس نے اپنی بے اولاد ماں کی گود بھری دنیا کی پہلی ٹیسٹ ٹیوب بے بی کہلائی اور جس عمل کے زریعے یہ پیدا ہوئی اسے In Vitro
fertilization IVF
کہا گیا۔in vitro لاطینی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی” شیشے کے اندر”ہیں۔چونکہ یہ عمل لیبارٹری میں ڈش ٹیسٹ ٹیوبز اور انکیوبیٹر کے زریعے انجام پاتا ہے۔لہذا اسے ان وٹرو فرٹیلائیشن کا نام دیا گیا۔ اس ٹیکنالوجی کے بانی برطانوی سائنسدان Sir Robert Edwards کو میڈیسن اورفزیولوجی کے میدان میں بے مثال خدمات سر انجام دینے پر2010 میں دنیا کے سب سے بڑے انعام نوبل پرائز سے نوازا گیا۔بلاشبہ IVF کی فیلڈکی جدت نے پوری دنیا میں تعلیم اور روزگار کے نئے زرائع پیدا کئے۔اور اس ٹیکنا لوجی کی بدولت دنیا بھر میں اب تک لاکھوں بے اولادجوڑے اولاد جیسی عظیم نعمت سے سرفراز ہو چکے ہیں۔
اسلام اور IVF کا طریقہ علاج:
بحثیت ڈاکٹرمجھ سے اکثر لوگ اس طریقہ علاج کے شرعی ہونے کے حوالے سے سوالات کرتے رہتے ہیں، اس کی وضاحت میں میں صرف اتنا کہوں گا کہ یہ قطعا” ایک شرعی طریقہ علاج ہے جس پر جامعہ الازہر مصر کے علاوہ سعودی علماء کے فتوے بھی موجود ہیں، اور اس وقت مکہ اور مدینہ سمیت کئی شہروں اس طرح کے سنٹر کام کر رہے ہیں۔البتہ مغرب کے مقابلے میں یہاں کچھ حدود وقیود کی پابندی ضروری ہے مگر افسوسناک بات یہ ہے کہ مغرب کے بعد کئی مسلمان اور ترقی پزیر ممالک نے تو اس علاج کی افادیت تسلیم کرلی، مگر ہم اب تک مسلسل اس طریقہ علاج کی نفی کررہے ہیں حالانکہ یہ بہت عام سی بات ہے کہ جس طرح ہم نزلہ زکام سے لیکر کسی بھی مرض کےعلاج کیلئے معالج سے رجوع کرکے دوا لیتے ہیں بلکل اسی طرح اب بانجھ پن کا علاج بھی ممکن ہے اور یہ ہر اس بےاولاد جوڑےکا حق ہے جس کو اس علاج سے فائدہ ہو سکتا ہے۔
پاکستان میں بے اولاد جوڑوں کے لیئے جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال:
اگر ہم پاکستان کی بات کریں توآسٹریلیا کے تعاون سے یہ جدید ترین ٹیکنا لوجی بھرپور طریقے سے کام کر رہی ہے۔ہمارے ملک میں مشہور زمانہ” فروزن ایمبریو ٹرانسفر” کی منتقلی پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بچے کی پیدائش اس زریعے یعنی جدید ترین طریقہ سے عمل میں آئی تو اس پہلی خوش نصیب بچی کانام "مہک ” رکھا گیا، اور اس موقع پر ایک پروقار تقریب بھی ہوئی جس کے مہمان خصوصی اس وقت کے گورنر سندھ میاں محمد سومرو تھے۔ اس کے بعد اس خاص شعبے میں کئی کامیابیاں ممکن ہوئیں ، اور اب تک پاکستان بھر میں ہزاروں بےاولاد جوڑے اس ٹیکنالوجی کی بدولت اولاد جیسی نعمت سے سر فراز ہوچکے ہیں،
ٹیسٹ ٹیوب بےبی اور عام بچوں میں فرق؟
یہ وہ سوال ہے جو اکثر لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں ،اس حوالے سےمیں یہ کہنا چاہوں گا کہ ٹیسٹ ٹیوب بے بی اور عام بچوں میں رتی برابر فرق بھی نہیں ہوتا، یہ بچے نہ تو کم وزن ہوتے ہیں اور نہ پری میچور ۔۔۔۔ دوران زچگی نارمل اور سیزیرین کی شرح بھی وہی ہے جو عام بچوں کی پیدائش میں ہوتی ہے۔نہ تو ان بچوں میں پیدائیشی نقائص ہوتے ہیں اور نہ عمر بڑھنے کے ساتھ شکل وصورت اور زہانت میں کوئی کمی ہوتی ہے ،یہ عام بچوں کی طرح مکمل طور پر اپنے والدین کا عکس ہو تے ہیں البتہ ان کیسز میں 25 فیصد امکانات ٹوئینز اور چند فی صد میں ٹریپلٹ بچوں کے ہوتے ہیں ، اور اسے آپ ہماری مجبوری کہہ لیں کیونکہ عموما” کامیابی کی شرح بلند رکھنے کیلئے ہمیں عورت کی بیضہ دانی میں بہ یک وقت دو یا تین بیضے رکھنےپڑتے ہیں۔
دنیا بھر میں IVF کے مراکز میں یہ اصول وضع کیا گیا کہ یہ بے اولاد جوڑوں کا قطعا” نجی معاملہ ہے کہ وہ اولاد کے حصول کیلئے کون سا طریقہ علاج موزوں سمجھتےہیں ، پھر مسلہ مرد کے ساتھ ہے یا عورت کےساتھ اس کی تفصیل بھی صرف معالج کیلئے جاننا ضروری ہے ہر ایک کیلئے نہیں۔لہذا ان ہی امور کے پیش نظر کراچی میں ” آسٹریلین کونسپٹ انفرٹیلٹی میڈیکل سنٹر "کے نام سے ایک جدید اور مکمل IVF مرکز کا آغاز جولائی 1998 میں ہوا۔آج کراچی، لاہور،اسلام آباد سمیت 16 شہروں میں اس کی برانچیں قائم ہو چکی ہیں ۔ACIMC اب تک 10 ہزار سے زائد بے اولاد جوڑوں کی تاریک زندگی میں روشنی کی شمع جلا چکا ہے ۔
اب لوگوں میں بہت زیادہ شعور پیدا ہوچکا ہے۔بےاولاد جوڑوں کی زندگی میں رنگ بھرنے لگے ہیں مایوس چہروں پر ایک امید کی کرن پیدا ہو گئی ہے۔