کراچی( نمائندہ خصوصی)ادارہ ترقیات کراچی میں قیمتی پلاٹوں کی بڑی جعلسازی پکڑی گئی، کرپٹ سسٹم کا اربوں نہیں بلکہ کھربوں کا اسکینڈل جلد منظر عام پر آنے کا امکان،محکمہ لینڈ، محکمہ آئی ٹی اور محکمہ ریکوری سمیت ریکارڈ روم میں تعینات سسٹم کے مبینہ کارندوں نے ریکارڈ سے فائلیں مبینہ طور پرغائب کرکے قیمتی پلاٹس ٹھکانے لگادیئے، محکمہ ریکوری کے فائل مینجمنٹ سسٹم میں انٹری کرائے بغیر پلاٹوں کے نہ صرف چالان بنوادیئے گئے بلکہ پلاٹوں کے ٹرانسفر موٹیشن کے امور بھی نمٹاڈالے،محکمہ ریکوری کے سینئر افسرن نے جعلسازیوں کا سسٹم پکڑ کر بے نقاب کردیا،پہلے مرحلے میں حال ہی میں ٹھکانے لگائے گئے7 پلاٹوں کی جعلسازی کا بھانڈا پھوڑتے ہوئے ڈائریکٹر لینڈ اورڈائریکٹر آئی ٹی کو خط ارسال کردیا گیا،محکمہ ریکوری میں چالانوں کی انٹری موجود نہیں جبکہ بینک میں درجنوں چالان جمع بھی ہوگئے،ڈی جی کے ڈی اے بھی جعلساز مافیا کی نت نئی کارروائیاں دیکھ کر سر پکڑ کے رہ گئے۔تفصیلات کے مطابق ادارہ ترقیات کراچی میں شہر کے قیمتی پلاٹوں کو مبینہ جعلسازی سے ٹھکانے لگانے کا ایک اور بڑا اسکینڈل منظر عام پر آگیا ہے،محکمہ ریکوری کے ایڈیشنل ڈائریکٹر نے ڈائریکٹر لینڈ اور ڈائریکٹر آئی ٹی کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 7 بڑے پلاٹوں کے چالان جاری کئے گئے ہیں جس کا کوئی ریکارڈ محکمہ ریکوری کے فائل مینجمنٹ سسٹم میں موجود ہی نہیں ہے محکمہ لینڈ اور محکمہ آئی ٹی کے ذریعے مذکورہ پلاٹوں جس میںپلاٹ نمبر ایس بی 17(ایس ٹی 23/2) بلاک37 سی کورنگی ٹائون شپ،ایس بی 91 بلاک 6-C سرجانی ٹائون،ایس بی 104 بلاک 6-C سرجانی ٹائون،ایس بی 33 بلاک 4-B سرجانی ٹائون،ایس بی 32 بلاک 4-B سرجانی ٹائون،ایس ٹی 15/A بلاک 11-L نارتھ کراچی ٹائون اورایف43 بلاک5 کلفٹن کے پلاٹ شامل ہیں،مذکورہ پلاٹوں کے بوگس چالان جاری کرکے انہیں بینک میں جمع بھی کرادیا گیا ہے اور اس سے محکمہ ریکوری کے حکام لاعلم اور محکمے کے فائل مینجمنٹ سسٹم میں کوئی ریکارڈ ہی موجود نہیں ہے،اس سلسلے میں ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ کے ڈی اے میں چلنے والے طاقتور سسٹم نے ریکارڈ روم سے مذکورہ پلاٹوں
کی فائلیں بھی غائب کردیں جس کے بعد جعلسازیوں کے کھیل کا آغاز کیا گیا ۔محکمہ ریکوری کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میںانکشاف ہوا ہے کہ بینک میں چالان زیادہ جمع گئے گئے جبکہ محکمہ ریکوری کے سسٹم میں ان چالانوں کا ریکارڈ ہی موجود نہیں ہے ،ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ مذکورہ اربوں مالیت کے پلاٹوں کی جعلسازی کا بھانڈا پھوٹ گیا ہے جبکہ امکان ہے کہ یہ اربوں نہیں بلکہ کھربوں روپے کی جعلسازی کی گئی ہے اور سسٹم کے کارندوں نے مبینہ طور پر 100 سے زائد پلاٹوں کو اسی طرح جعلی چالان بناکر ٹھکانے لگادیا ہے جس میں محکمہ لینڈ،محکمہ ریکوری اور محکمہ آئی ٹی سمیت ریکارڈ روم کی کرپٹ مافیا مبینہ طور پر ملوث ہے۔اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے الطاف گوہر میمن کا کہنا ہے کہ بوگس چالان کس طرح جاری کئے گئے اس کی مکمل تحقیقات کی جارہی ہے،انہوں نے واضح کیا ہے کہ پلاٹوں کی جعلسازی اور سسٹم کے کارندوں کا جڑ سے خاتمہ کیا جائے گا اور ملوث عناصر کو کسی صورت نہیں چھوڑا جائے گا۔