کابل: افغانستان میں خواتین کے لیے کئی سرکاری یونیورسٹیاں دوبارہ کھل گئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق افغانستان کی طالبان حکومت پر خواتین کی تعلیم بہتر بنانے کے لیے بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دباؤ کے تناظر میں حکومت نے خواتین کی متعدد سرکاری یونیورسٹیاں دوبارہ کھول دی ہیں۔
افغانستان میں 39 سرکاری یونیورسٹیاں قائم ہیں، وزارتِ تعلیم نے بدھ کے روز بتایا کہ ان میں سے 8 یونیورسٹیاں دوبارہ کھول دی گئی ہیں۔
تاہم طالبان کی صنفی تقسیم کی پالیسی کے تحت مشرقی صوبے ننگر ہار کی یونیورسٹی میں طلبہ اور طالبات کے لیے صبح اور دوپہر الگ الگ کلاسیں ہوں گی۔
وزارت تعلیم کے حکام کا کہنا ہے کہ طلبہ اور طالبات دونوں کے لیے بقیہ یونیورسٹیاں 26 فروری سے کھلیں گی۔ واضح رہے کہ طالبات کی تعلیمی اداروں میں واپسی کوئی 6 ماہ بعد ہوئی ہے، جب کہ سیکنڈری اسکول اب بھی طالبات کے لیے بند ہیں۔
افغانستان میں لڑکیاں کب اسکول جا سکیں گی؟ طالبان کا اہم اعلان
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کے وسط میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ مارچ کے آخر میں لڑکیوں کے لیے تمام اسکول کھل جائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ وزارت تعلیم 21 مارچ سے شروع ہونے والے نئے افغان سال کے بعد تمام لڑکیوں اور خواتین کے لیے اسکول کھولنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم تعلیم کے خلاف نہیں ہیں، لڑکیوں کی تعلیم کے لیے الگ کلاسز اور ہاسٹلز کی تلاش کر رہے ہیں۔