اسلام آباد( نمائندہ خصوصی)ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان غزہ میں اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد کی بندش کی شدید مذمت کرتا ہے۔اپنے حالیہ جاری بیان میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ماہ رمضان المبارک میں غزہ کے بے سہارا لوگوں کو انسانی امداد سے محروم کرنا اسرائیل کا ظالمانہ اقدام ہے۔ترجمان نے کہا کہ اسرائیل کا امداد روکنا عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، عالمی برادری غزہ میں امداد کی بلاروک ٹوک فراہمی یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ترجمان نے کہا کہ ہم 1967 سے قبل کی سرحدوں پر فلسطینی ریاست کے قیام کے حامی ہیں، اور سمجھتے ہیں کہ فلسطین کا حل دو ریاستی حل پر مشتمل ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے غیرقانونی اقدامات حماس کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔پاکستان نے فلسطین میں فوری اور مستقل جنگ بندی کے مطالبے کا اعادہ کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کو ظالمانہ اقدامات سے روکے۔ترجمان دفترخارجہ کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل اور1967سے پہلے کی سرحدوں پر خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام پر زور دیتا آیا ہے۔واضح رہے کہ اسرائیل نے فلسطینی تنظیم حماس کی
جانب سے جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں توسیع کو قبول کرنے سے انکار کے بعد گزشتہ روز امداد لے جانے والے ٹرکوں اور گاڑیوں کو غزہ جانے سے روک دیا تھا۔حماس نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں توسیع کی اسرائیلی تجویز کو مسترد کر دیا تھا کیوں کہ اس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ شروع کیا جائے تاکہ مستقل امن قائم ہوسکے، پہلے مرحلے میں توسیع کروا کر اسرائیل جنگ چھیڑنے کا امکان کھلا رکھنا چاہتا ہے۔اسرائیل نے اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ میں امریکی حمایت یافتہ تجویز کے مطابق جنگ بندی کی مدت کو رمضان تک توسیع دے گا، اوراس کے بدلے میں غزہ میں موجود نصف یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔