لندن: سیوگرے رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد برطانوی وزیرِ اعظم بورس جانسن کی مشکلات اور پریشانیاں مزید بڑھ گئیں اور اہم عہدیدار ان کا ساتھ چھوڑ کر جانے لگے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ کے چار سینئر عہدیدداروں نے استعفی دے دیا ہے، مستعفی ہونے والوں میں وزیراعظم بورس جانسن کی پالیسی چیف منیرہ مرزا سمیت چیف آف اسٹافروزن فیلڈ، سینئر سول سرجنٹ مارٹن رینالڈز اور ڈائریکٹر کمیونیکیشن جیک ڈوئل شامل ہے۔
رپورٹس کے مطابق بورس جانسن کے اپوزیشن لیڈر سر کئیر اسٹارمر پر جمی سوائل کے خلاف مقدمہ چلانے میں ناکامی والا بیان استعفے کی وجہ بنا، وزیراعظم بورس جانسن کی جانب سے اپنے تبصرے پر معذرت سے انکار پر منیرہ مرزا نے استعفیٰ دیا، ان کے مطابق یہ کہنا غلط ہے کہ کئیر اسٹارمر جمی سوائل کو انصاف سے بچانے کے ذمہ دار تھے۔
ادھر کرونا پابندیوں کے باوجود پارٹیوں میں شرکت کے اسکینڈل پر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن سے استعفے کا مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے، گذشتہ روز بھی مزید پانچ اراکین پارلیمنٹ نے بورس جانسن پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق مزید ارکان کے عدم اعتماد کے بعد برطانوی وزیراعظم پر عدم اعتماد کا اظہار کرنے والے اراکین کی تعداد 14 تک جاپہنچی ہے۔
رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیراعظم کو اس قسم کی صورت حال کا سامنا سیوگرے رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد کرنا پڑرہا ہے، سیوگرے رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد وزیراعظم بورس جانسن نے ہاؤس آف کامنز سے خطاب کرتے ہوئے لاک ڈاؤن کے دوران ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ میں پارٹی کرنے پر معذرت بھی کی تھی۔
برطانوی میڈیا کے مطابق وزیراعظم کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر رپورٹ کے نتائج کو تسلیم کرتا ہوں، میٹرو پولیٹن پولیس کو اپنی تحقیقات مکمل کرنی چاہیے۔
یاد رہے کہ سیوگرے رپورٹ میں لاک ڈاؤن میں پارٹی کا انعقاد حکومت کی ناکامی قرار دیا گیا تھا۔