ریاض۔(نمائندہ خصوصی):وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ ڈیٹا سکیورٹی اور پرائیویسی کو یقینی بنانے کے لئے بین الاقوامی سطح پر مضبوط قوانین اور پالیسیوں کی ضرورت ہے، انہوں نے حکومتوں، کاروباری اداروں اور ٹیکنالوجی ماہرین پر زور دیا کہ مل کر ایسے اصول بنائیں جو مصنوعی ذہانت کو اخلاقی اور مؤثر طریقے سے آگے بڑھانے میں مدد دیں۔انہوں نے پیر کو لیپ 2025 کے ڈی سی او وزارتی پینل میں شرکت کی جہاں انہوں نے اخلاقی مصنوعی ذہانت (اے آئی)، ڈیٹا سکیورٹی اور ڈیجیٹل شمولیت پر زور دیا ، یہ پینل ڈیجیٹل کوآپریشن آرگنائزیشن کی سیکرٹری جنرل دیما الیحییٰ کی میزبانی میں منعقد ہوا جس میں عالمی رہنماؤں نے اے آئی کے محفوظ اور ذمہ دارانہ استعمال پر تبادلہ خیال کیا۔ شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کی ترقی تیزی سے دنیا کو بدل رہی ہے، اس لئے اس کا استعمال ذمہ داری کے ساتھ ہونا چاہئے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مصنوعی ذہانت کے نظاموں میں جانبداری اور امتیاز ختم ہونا چاہئے تاکہ تمام لوگوں کو برابر مواقع مل سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈیٹا سکیورٹی اور پرائیویسی کو یقینی بنانے کے لئے بین الاقوامی سطح پر مضبوط قوانین اور پالیسیوں کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل ترقی سب کے لئے ہونی چاہئے خاص طور پر ان لوگوں کے لئے جو ٹیکنالوجی تک کم رسائی رکھتے ہیں۔ انہوں نے ترقی پذیر ممالک کے لئے مزید مواقع پیدا کرنے اور ڈیجیٹل فرق ختم کرنے کی ضرورت پر بھی بات کی تاکہ ہر شخص مصنوعی ذہانت کے فوائد سے مستفید ہو سکے۔انہوں نے ماحولیاتی تحفظ پر بھی زور دیا اور کہا کہ اے آئی ٹیکنالوجی کو اس انداز میں فروغ دینا ضروری ہے جو ماحول پر کم سے کم اثر ڈالے۔انہوں نے ٹیکنالوجی کے شعبے میں شفافیت اور جوابدہی کو بڑھانے پر بھی زور دیا تاکہ مصنوعی ذہانت کا استعمال محفوظ اور قابل اعتماد ہو۔پاکستان کی مصنوعی ذہانت پالیسی پر بات کرتے ہوئےوزیر مملکت نے کہا کہ پاکستان جدید اور اخلاقی مصنوعی ذہانت پالیسی بنانے پر کام کر رہا ہے جو نہ صرف معیشت کو ترقی دے گی بلکہ عوامی سہولتوں میں بھی بہتری لائے گی۔اپنی گفتگو کے آخر میں شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کا مستقبل سب کے لئے محفوظ اور فائدہ مند بنانے کے لئے عالمی سطح پر تعاون ضروری ہے۔ انہوں نے حکومتوں، کاروباری اداروں اور ٹیکنالوجی ماہرین پر زور دیا کہ مل کر ایسے اصول بنائیں جو مصنوعی ذہانت کو اخلاقی اور مؤثر طریقے سے آگے بڑھانے میں مدد دیں۔