کراچی (نمائندہ خصوصی) ایپی لیپسی فاونڈیشن آف پاکستان کی صدر اور ملک کی معروف نیورو فزیشن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا ہے کہ ہمارے ملک میں مرگی کے مرض کا تناسب دیگر ترقی پذیر ممالک کے مقابلے میںخطرناک حد تک زیادہ ہے۔ مرگی کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ مفت مرگی کیمپ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس بیماری کی بنیادی وجوہات میں بچپن میں انفیکشن، تیز بخار پر بروقت قابو نہ پانا، پیدائش کے دوران آکسیجن کی کمی اور انفیکشن، ٹائیفائیڈ، ٹی بی اور دیگر بیماریاں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مریضوں کو مرگی کی بیماری سے کیسے بچایا جائے اس کا تعلق مریض کے طرز زندگی میں تبدیلی، مناسب علاج، ورزش اور اچھی خوراک سے بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادویات اس بیماری پر قابو پانے میں مرکزی کردار ادا کرتی ہیں۔ مریض اور ان کے لواحقین کو اس مرض سے گھبرانے سے گریز کرنا چاہیے اور اپنے معالج کی مدد سے بیماری سے لڑنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ مرگی کا مرض قابل علاج ہے بشرطیکہ مریض اپنے ڈاکٹروں کے ساتھ تعاون کریں اور ان کی ہدایات پر سختی سے عمل اور باقاعدگی سے ادویات لیں۔ فری میڈیکل کیمپ میں ڈاکٹر فوزیہ صدیقی ،ڈاکٹر شاہد مصطفی اورڈاکٹر عائشہ فاروق نے مریضوں کا معائنہ کیا اور انہیں مفت میڈیکل ٹیسٹ اور ادویات کی سہولت بھی فراہم کی گئی۔